• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: سید علی جیلانی۔۔۔ سوئٹزر لینڈ
1947میں دنیا میں ایک معجزہ رونما ہوا ایک ایسی قوم جو فرقہ واریت لسانی تعصب رنگ و نسل کی تفریق اور مختلف زبانوں کی چکی میں پس کر ریزہ ریزہ تھی اللہ پاک کی رضا رسالت مآب ﷺ کی کرم نوازی سے اللہ نے قائد اعظم محمد علی جناح ،علامہ ڈاکٹر محمد اقبال، سر سید احمد خان، نوابزادہ لیاقت علی خان جیسے لوگ پاکستانی قوم میں پیدا کر کے برصغیر کے مسلمانوں پر احسان کرکے پاکستان عطا کیا، مئی 1974ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکہ کرکے عالمی خصوصاً برصغیر کے امن کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا اس وقت کے ایک بھارتی وزیر ایل کے ایڈوانی نے پاکستانی قوم کو للکارتے ہوئے کہا کہ بھارت اب ایک ایٹمی قوت ہے اور پاکستانی قوم اب ہمارے سامنے سر جھکا کر چلنا سیکھے جس سے واضح طور پر پاکستان کو یہ پیغام دیا گیا کہ بھارت نے ایٹم بم اپنے دفاع کے لئے نہیں بلکہ اسے پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے لئے بنایا ہے ظاہر ہے کہ امن پسند پاکستانی قوم ایٹم بم کی تباہ کاریوں سے بخوبی آشنا تھی اس کے لئے یہ ایک لمحہ فکریہ تھا اور وہ بار گاہ خدا وندی سے کسی معجزے کی ملتجی تھی پھر معجزہ ہوہی گیا کہ جذبہء حب الوطنی سے سرشار ایک نوجوان نے جو اس وقت ہالینڈ کے ایک سائنسی ادارے سے منسلک تھے اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کو ایک مراسلہ تحریر کیا کہ میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں ایک اہم موثراور نتیجہ خیز کردار ادا کر سکتا ہوں یہ نوجوان محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان تھے ہالینڈ جیسے خوش حال ملک کے سائنسی ادارے سے وابستگی کے باعث وہ زندگی کی تمام تر سہولتوں سے لطف اندوز ہورہے تھے لیکن انہوں نے وطن عزیز کے تحفظ اور سلامتی کے لئے سب کچھ قربان کردیا اور خود کو دفاع پاکستان کے لئے وقف کر دیا، پھر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے رات کو رات اور دن کو دن نہیں سمجھا اور شبانہ روز پاکستان کو ایک ایٹمی قوت بنانے میں مصروف ہوگئے اس مرحلے پر اٹامک انرجی کمیشن میں ان کے خلاف کچھ اندرونی سازشیں شروع ہوگئیں جن کا انہوں نے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے ذکر کیا تو انہوں نے ڈاکٹر صاحب کو کہوٹہ میں ایک الگ ادارہ بنانے کو کہا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو اس کا سربراہ مقرر کر دیا ا س کے بعد ڈاکٹر صاحب نے سودو زیاں سے بے نیاز ہوکر شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے خواب اور اس کی تعبیر کو تکمیل تک پہنچانے والے بابائے قوم قائد اعظم محمدعلی جناح ؒ کے پاکستان کو ایک ناقابل تسخیر ایٹمی قوت بنا دیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے1976ء میں ایٹم بم پر کام شروع کیا اور چھ سات سال کے مختصر عرصے میں اسے پایہ تکمیل تک پہنچا دیا۔ 1982ء میں بم تیار ہوگیا تھا، جس کا کامیاب تجربہ 28مئی 1998ء میں کیا گیا،جس سے نہ صرف پاکستانی قوم، بلکہ افواج پاکستان کا مورال بھی بلند ہوا اور دنیا کے سات ایٹمی ممالک میں پاکستان کا نام بھی شامل ہوگیا اسے ہم ’’یوم تکبیر‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جن نا مساعد اور مشکل حالات میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی جدوجہد، محنت اور کوشش کی، وہ انتہائی قابل قدر ہے۔ یہ ان کا پاکستانی قوم پر احسان عظیم ہے کہ آج ہمارا بڑے سے بڑا دشمن بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا: ”ہم ایک ہزار سال تک گھاس کھا لیں گے، مگر پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر دکھائیں گے“ ،پھر محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اسے سچ کر دکھایا اور پاکستان کو ناقابل شکست بنا دیا 28 May 1998 کو جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو دنیا میں ہلچل مچ گئی کہ جو ملک سوئی نہیں بنا سکتا اس نے ایٹم بم کیسے بنا لیا پاکستانی ایک پُرعزم قوم ہے وہ اپنے وجود کو قائم رکھنے اور آگے بڑھنے میں لگی رہتی ہے، مسلمانوں کی نشاۃ ثانیہ کا وہ خواب جو ہندوستان کے مسلمانوں نے دیکھا تھا اُس کے حصول میں کوشاں ہے۔
یورپ سے سے مزید