• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار، پاکستان سے سیریز کھیلنے سے انکار

پاکستان کرکٹ ٹیم ان دنوں فارغ ہے لیکن ایشیا کپ کی پاکستان میں میزبانی اوربھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی شرکت کے حوالے سے پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی روزانہ بیانات دے رہے ہیں۔ حالانکہ موجودہ دور میں کم بولنا دانشمندی ہے۔ آئی سی سی، اے سی سی اور دیگر ایشیائی ملکوں کی جانب سے خاموشی ہے۔ 

نجم سیٹھی کا ہائبرڈ ماڈل بہت اچھا ہے لیکن اس پر عملی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں پی سی بی چئیرمین کے ایک اور بیان نے سب کو حیران کردیا جس میں انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کے ساتھ نیوٹرل وینیو پر ٹیسٹ سیزیز کے لیے گرین سگنل دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے تیار ہیں، پاک بھارت ٹیسٹ سیریز آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقا میں ہوسکتی ہے۔ پاک بھارت سیریز کے لیے پہلا آپشن انگلینڈ اور دوسرا آسٹریلیا ہوگا، اگر آسٹریلیا میں ہاؤس فل ہوسکتا ہے تو ٹھیک ہے یہ بڑا اچھا ہوگا، بھارت کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کے لیے دبئی ہمیں سستا پڑے گا، آسٹریلیا کو بھی ہم نے نیوٹرل وینیو کے طورپر ریڈار پر رکھا ہے۔

سیٹھی کا کہنا تھا کہ ایشیا کپ کے لیے بھارت کو ہائبرڈ ماڈل دے چکے ہیں، اب ورلڈکپ اور چیمپئنز ٹرافی کو بچانے کے لیے آئی سی سی کو آگے آنا ہوگا، آئی سی سی کو بھارت کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے، اسے بھارت کو کہنا چاہے کہ پاکستان جاکر نہیں کھیلنا تو ہائبرڈ ماڈل اپناؤ۔واضح رہے کہ بھارت کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کا آئیڈیا گزشتہ سال بھی خبروں کی زینت بنا تھا، بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی تناؤکی وجہ سے دوطرفہ سیریز نہیں ہورہی، دونوں کے درمیان آخری بار باہمی سیریز 2013 میں کھیلی گئی تھی اور دونوں ٹیموں کے درمیان آخری بار ٹیسٹ میچ دسمبر 2007 میں کھیلا گیا تھا۔

میلبرن اور سڈنی میں پاکستانی اور بھارتی کمیونٹی کی بڑی تعداد بستی ہے جب کہ گزشتہ سال میلبرن میں پاک بھارت میچ 90 ہزار شائقین نے دیکھا تھا لیکن سوال یہ ہے کہ بھارت ہم سے کھیلنا ہی نہیں چاہتا ہم ایسی باتیں کرکے وقتی ہیڈ لائینز ضرور حاصل کرسکتے ہیں بھارت سے خیر کی توقع کرنا مشکل ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق ایشیا کپ سری لنکا میں کرانے کے لئے بھارتی بورڈ لابنگ کررہا ہے۔ایک اور انٹرویو میں نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ پاکستان کے بغیر ایشین کرکٹ کونسل کا وجود ممکن نہیں ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ سوچنا ایشین کرکٹ کونسل کا کام ہے کہ اگر پاکستان ایشیا کپ نہیں کھیلتا تو پھر اس کے ایشین کرکٹ کونسل میں رہنے کا کیا فائدہ ؟۔ ایشین کرکٹ کونسل کی صدارت کی اگلی باری پاکستان کرکٹ بورڈ کی ہے لہذا ہم ایشین کرکٹ کونسل میں رہنے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن یہ بات مت بھولیں کہ پاکستان کے بغیر ایشین کرکٹ کونسل کا تصور ممکن نہیں۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ایشین کرکٹ کونسل کے دو اہم ارکان پاکستان اور بھارت ہیں۔ ان دونوں کے میچوں سے براڈکاسٹنگ حقوق کا 80 فیصد آتا ہے۔اگر پاکستان ایشیا کپ نہیں کھیلتا تو براڈکاسٹر کے لیے مسائل کھڑے ہوجائیں گے جو اسوقت اسٹار ہے۔ نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ پنتالیس سے چھیالیس ملین ڈالرز ایشیا کپ میں پاک بھارت میچوں سے آسکتے ہیں اور ایشیا کپ کا جو فارمیٹ ہے اس میں پاکستان اور بھارت نے دو میچز کھیلنے ہیں اور ان کے درمیان تیسرا میچ فائنل میں بھی ہوسکتا ہے۔ اسی لیے یہ دونوں ممالک ایشین کرکٹ کونسل اور ایشیا کپ کے لیے اہم ہیں۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایشین کرکٹ کونسل کی بحرین میں ہونے والی میٹنگ میں ہائبرڈ ماڈل پیش کیا تھا تاکہ ایشیا کپ کو بچایا جاسکے جس میں بھارت کے لیے نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی تجویز موجود تھی کیونکہ بھارتی ٹیم پاکستان آکر کھیلنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس پاکستان میں نہ کھیلنے کا کوئی معقول جواز موجود نہیں ہے کیونکہ پوری دنیا پاکستان آکر کھیل رہی ہے اس کے باوجود ہم نے یہ ہائبرڈ ماڈل پیش کیا کہ بھارت نیوٹرل مقام پر اپنے میچز کھیل لے لیکن باقی ٹیمیں پاکستان آکر اپنے میچز کھیلیں۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ ہم نے جو تجویز پیش کررکھی ہے اس کے مطابق پاکستان میں صرف چار میچز ہونے ہیں اور بقیہ تمام میچز نیوٹرل مقام پر ہوں۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ ہم نے جو تجویز دی ہے وہ صرف ایک معاملے کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق ورلڈ کپ اور چیمپئنز ٹرافی سے بھی ہے جو 2025میں پاکستان میں ہونی ہے کیونکہ اگر ہم ورلڈ کپ کھیلنے بھارت نہیں گئے اور بھارت چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان نہیں آیا تو مسئلہ درپیش ہوگا۔نجم سیٹھی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ عمران خان کا احتجاج پچھلے چھ ماہ سے جاری ہے۔

جب یہ احتجاج جاری تھا تو نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم لاہور پنڈی اور کراچی میں میچ کھیل رہی تھی لہذا یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ ان ٹیموں کو وی وی آئی پی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے جو صدارتی مہمانان کے لیے ہوتی ہے ۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر اسلام آباد میں کوئی بات ہوتی ہے تو کیا پنڈی ملتان لاہور اور کراچی میں کرکٹ نہیں ہوسکتی ؟۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مئی کا مہینہ ہے اور ہم ایشیا کپ کی بات کررہے ہیں جو ستمبر میں ہوگا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر حالات ایسے ہوئے کہ جن میں ٹیموں کو سکیورٹی فراہم نہ کی جاسکی تو وہ پہلے شخص ہونگے جو یہ کہے گا کہ ایشیا کپ کے تمام میچوں کو نیوٹرل مقام پر منتقل کردیا جائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کوئی یہ سوچ سکتا ہے کہ ہم اپنے مہمانوں کو پاکستان میں خطرے سے دوچار کرسکتے ہیں ؟کہ ہمیں ان کا بہت خیال ہے۔ احمد آباد میں پاکستان اور بھارت کے ورلڈ کپ میچ کے بارے میں سوال پر نم سیٹھی نے کہا کہ بی سی سی آئی نے ہم سے احمد آباد کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

یہ گھوڑے کے آگے گاڑی باندھنے والی بات ہے۔ آپ ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ ہم احمد آباد میں کھیلیں گے یا نہیں ؟ اصل سوال یہ ہے کہ ہم بھارت میں کھیلیں گے یا نہیں ؟۔ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ اگر بھارت پاکستان میں کھیلے گا تو ہم بھی بھارت میں جاکر کھیلیں گے لیکن اگر بھارت پاکستان آکر نہیں کھیلتا تو پھر ہم بھی بھارت میں کیوں کھیلنا ہےاحمد آباد مسئلہ نہیں ہے اگر بھارت ٹیم پاکستان آتی ہے تو ہم اسے وی وی آئی پی سکیورٹی فراہم کرینگے اور اس کے بعد اگر بھارت ہمیں احمد آباد میں کھیلنے کے لیے کہے گا تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

وہ ہمیں جہاں کہیں گے ہم کھیلنے کے لیے تیار ہونگے لیکن پہلے یہ طے ہوجائے کہ انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے کے ملک میں کھیلیں گے ۔واقعی نجم سیٹھی کی باتیں ہر پاکستانی کی دل کی آواز ہیں لیکن وہ سوچ کر ایک بار بولیں بار بار بولنے سے پی سی بی کا کیس کمزور ہوسکتا ہے۔ ہر پاکستانی کی طرح میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں سیٹھی صاحب میڈیا میں کم بولیں اور فیصلہ سازی پر توجہ دیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید