یہ دیکھیں کہ آپ اعلیٰ صلاحیت کے لوگ کتنی تعداد میں پیدا کر رہے ہیں، میں صفائی سے کہتا ہوں کہ اب کسی ملک کی یہ تعریف نہیں کہ وہاں کتنی یونیورسٹیاں ہیں۔ یہ کوتاہ نظری اب بہت پرانی ہو گئی ہے بلکہ قابلِ قدر بات یہ ہے کہ علم کے شوق میں، ریسرچ کی راہ میں اور علم کے پھیلانے کے جذبہ سے کتنے آدمی اپنی زندگیاں وقف کرتے ہیں، اپنی قوم کو صاحب شعور، مہذب اور باضمیر قوم بنانے کیلئے کتنی تعداد میں وہ نوجوان موجود ہیں جو اپنی ذاتی سربلندی اور ترقی سے آنکھیں بند کرکے اس مقصد کے لئے اپنے آپ کو وقف کرتے ہیں۔
اصل معیار یہ ہے اور یہی معیار ہونا چاہئے، کتنے نوجوان ایسے ہیں کہ جو دنیا کی تمام آسائشوں اور ترقیوں سے آنکھیں بند کرکے کسی گوشہ میں ٹھوس علمی کام کر رہے ہیں، ملت کی سربلندی کیلئے یا کسی نظریہ کی دریافت کے لئے یا کسی علمی تحقیق کے لئے اور اپنے ملک کو طاقتور بنانے کیلئے یہی دو حقیقی مقاصد ہیں، باقی صرف پڑھا لکھا دنیا اور ملازمت کے قابل بنا دینا میں سمجھتا ہوں اب کسی جامعہ کے لئے قابلِ تعریف نہیں اور میں پورے یقین اور وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے وائس چانسلر اور جو اس جامعہ کی رہنمائی کرنے والے ہیں وہ اس پوزیشن کو قبول کرنے پر کبھی تیار نہ ہوں گے کہ ہماری جامعہ کا مقصد صرف یہ رہ جائے کہ پڑھے لکھے نوجوان ہزاروں کی تعداد میں پیدا ہو جائیں اور محکموں، کارخانوں اور دوکانوں میں فٹ ہو جائیں اور پتہ نہ چلے کہ وہ کہاں گئے۔
ماخوذ: حدیث پاکستان، از سید ابوالحسن علی ندوی
معزز قارئین ایک نظر ادھر بھی
پروفیسر اور طلبا کی پُر زور فرمائش پر اس ہفتے سے تعلیم کا صفحہ شروع کیا ہے ۔ ہمیں خوشی ہے کہ اُنہوں نے ہمیں تجاویز بھی ارسال کیں اور مضامین بھی۔ یہ صفحہ اُن سب کے لیے ہے جو پڑھنا چاہتے ہیں۔ تعلیمی نظام میں بہتری کے خواہاں ہیں اور اپنے صفحے کے لیے لکھنا بھی چاہتے ہیں۔ ہمیں اپنی رائے کے ساتھ تعلیمی حوالے سے مضامین بھی ارسال کریں۔ یہ صفحہ پندرہ روزہ ہے۔
ہمارا پتا ہے:
رضیہ فرید
میگزین ایڈیٹر
روزنامہ جنگ، اخبار منزل
آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی
ای میل: razia.fareed@janggroup.com.pk