• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

لاوارثوں کے کھیل ہاکی سے لٹل اسٹار خوشیاں دینے میں کامیاب

لاوارثوں کے کھیل ہاکی میں پاکستان کے لٹل اسٹار کھلاڑی قوم کو خوشیاں دینے میں کامیاب ہوگئے، یہ کھلاڑی جبکروڑوں عوام کے چہروں پر خوشیاں بکھیر رہے تھے تو ان کی جیب خالی تھی، جونیئر ایشیا کپ کے دوران مالی مشکلات سے دوچار پاکستان ہاکی فیڈریشن انہیں ڈیلی الائونس دینے کے قابل نہیں تھی، فیڈریشن کو حکومت پچھلے دس ماہ سے تسلیم نہیں کررہی ہے، اس نے تو شر کت کے لئے این او سی بھی جاری نہیں کیا، مگر فیڈریشن نے صرف اس لئے ٹیم بھیجی کہ عدم شر کت پر عالمی اور ایشیائی فیڈریشنوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جاسکتی تھی۔

جونیئر ایشیا کپ میں عمان بھیجنے کے لئے فیڈریشن نے اپنے طور پر کھلاڑیوں کے لئے سفری اخراجات حاصل کئے اور اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ ان کے موجودہ عہدے دار کھیل اور کھلاڑیوں سے مخلص ہیں، اسی لئے کسی بھی عہدے دار نے عمان کا خود سفر نہیں کیا، جونیئر ایشیا کپ میں حصہ لینے والے قومی ٹیم کے دس کھلاڑی پہلی بار انٹر نیشنل ایونٹ میں شریک تھے، جنہوں نے اپنے پہلے ہی بڑے مقابلے میں اپنی صلاحیتوں کو اس انداز میں پیش کیا کہ بڑی سےبڑی ٹیمیں ششتدر رہ گئی،چائینز تائی پے،تھائی لینڈ اور جاپان کی ٹیموں کو گروپ میچوں میں شکست فاش سے دوچار کیا، بھارت سے مقابلہ برابر کیا اور سیمی فائنل میں ملائیشیا کو ناکامی سے دوچار کر کے فائنل میں بھارت سے ناکامی حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف فائنل میں جس انداز سے کھیلی اس پر بھارتی میڈیا اور سابق بھارتی ہاکی اولمپئینز بھی حیرت زدہ ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حریف کھلاڑیوں کےتجرے کی کمی نے بھارت کی لاج رکھ لی، پاکستان نے کئی عرصے سے اس ایونٹ کی تیاری کرنے والی بھارتی ٹیم کی خامیوں کو بے نقاب کردیا ہے،جونیئر ایشیا کپ کے وکٹری اسٹینڈ میں آنے سے پاکستان نے اس سال دسمبر میں ملائیشیا میں ہونے والے جونیئر ورلڈ کپ کے لئے بھی کوالیفائی کرلیا، ایشیا کپ سے چار ٹیموں کو ورلڈ کپ کا ٹکٹ ملنا تھا، ملائیشیا میزبان ہونے کی وجہ سے پہلے ہی ورلڈ کپ میں اپنی نشست بک کرچکا تھا، جونیئر ایشیا کپ میں ٹیم کی کار کردگی نے پاکستان ہاکی میں نئی روح پھونک اور جان ڈال دی ہے، فیڈریشن نے کھلاڑیوں کی کوچنگ کے لئے جس کوچنگ اسٹاف کا تقرر کیا تھا اس نے بھی اپنی محنت اور لگن سے جو نتائج حاصل کئے ہیں، وہ حقیقت میں ان کی جاندار سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان ماضی میں تین مرتبہ یہ اعزاز جیت چکا ہے، پاکستان نے 1988, 1992, 1996میں جونیئر ایشیا کپ جیتا، جبکہ2004,2012,2015میں سلور اور2008میں برانز میڈل جیتا ، جبکہ بھارت نے2004,2008,2015 میں یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔

عمان میں یہ ٹائٹل جیت کر بھارت نے سب سے زیادہ مرتبہ جونیئر ایشیا کپ جیتنے کا بھی اعزاز اپنے نام کرلیا، جونیئر ایشیا کپ میں ٹیم کی پرفارمنس سے تمام سابق ،انٹرنیشنل ہاکی کھلاڑیوں کو بھی یکجا کردیا، جنہوں نے کھلاڑیوں کی کار کردگی پر خوشی کا اظہار کیا، سابق کپتان اصلاح الدین نے کہا کہ حکومت کو اس کھیل پر توجہ دینا ہوگی،سابق کپتان سمیع اللہ، حسن سردار، کلیم اللہ، سلیم ناظم، رشید الحسن، محمد سرور، محمد ثقلین،خالد بشیر، قمرضیاء انٹر نیشنل کھلاڑی ی محمد علی خان، رفعت اقبال نے کہا کہ خوش ہے کہ قومی جونیئر ہاکی ٹیم ایشیاء ہاکی کپ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب ہوگئی اور جونیئر ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کرلیا۔ اس میں کوچز اور پلیئرز کی محنت شامل ہے۔

قومی ٹیم کو حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے وہ وقت دور نہیں جب قومی ٹیم کا پرچم پوری دنیا میں سربلند ہوگا. جس انداز ست جونیئر ہاکی ٹیم نے پرفارم کیا ہے یہ کھلاڑی مستقبل میں سینئر ہاکی ٹیم کا حصہ بن کر قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔ جونیئر ہاکی ٹیم نے محدود وقت کی تیاری میں جونیئر ورلڈ کیلئے کوالیفائی کیا۔ جونیئر ٹیم نے 8 سال کے بعد ایشیاء کپ کیلئے کوالیفائی کیا ہے۔

جس کا کریڈٹ ٹیم منیجمنٹ کوچز کو بھی دوں گا، فزیکل ٹرینر کی کاوشیں قابل تعریف ہیں ، جونیئر ہاکی ٹیم سے بہترین ٹیلنٹ سامنے آیا ہے. حکومت کو چاہئے ہاکی کو سپورٹ کریں تاکہ قومی کھیل کو مزید عروج مل سکے، جونیئر ایشیا کپ میں بغیر حکومتی مدد اور اجازت کے پاکستانی کھلاڑیوں نے جو کار کردگی دکھائی اس نے حکومت کے لئے کئی سوالیہ نشان پیدا کر دئیے ہیں۔ ( نصر اقبال)

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید