کراچی (اسٹاف رپورٹر)کلری پولیس نے گرفتار قیدی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا دیا ،پریشان والدہ نے آئی جی سندھ سے اپنے لاپتہ بیٹے کو بازیاب کروانے کی اپیل کردی ۔ پولیس کی جانب سے لاپتہ کئے جانے والے ملزم عدنان کی والدہ طاہرہ بانو نے ویڈیو بیان میں بتایا ہے کہ پولیس اہلکار بدھ کی شام ان کے دو بیٹوں کو پان کی دکان سے اٹھا کر لے گئے تھےاور مبینہ طور پر پولیس کو رشوت نہ دینے پر ان میں سے ایک کو منشیات بیچنے کے جھوٹے الزام میں بند کردیا گیا ہے جبکہ دوسرے کو مفرور ظاہر کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے ، پولیس اسے ظاہر کرنے کیلئے بھی رشوت طلب کررہی ہے۔ 31مئی کی شام ساڑھے چھ بجے کے قریب کلری پولیس نے شاہ عبدالطیف بھٹائی روڈ آگرہ تاج کالونی میں پان کی ایک دکان پر چھاپہ مارا ، اس دوران پولیس اہلکار وہاں سے دو بھائیوں عامر اور عدنان کو اپنے ساتھ لے گئے جس کی ویڈیو بھی موجود ہے ،پولیس ذرائع کے مطابق دونوں بھائیوں پر گٹکا ماوا فروش کرنے کا الزام تھا جبکہ پولیس نے ایک ہفتہ قبل بھی عامر کو اسی الزام میں گرفتار کرکے اس کیخلاف ایف آئی آر درج کردی تھی جس میں عامر ضمانت پر رہا ہے ۔ عامر اور عدنان کے اہلخانہ کے مطابق بدھ کی شام گرفتاری کے بعد پولیس نے ان سے مبینہ طور پر دو دو لاکھ روپے رشوت طلب کی تاہم رشوت نہ دیئے جانے پر پولیس نے ساری رات دونوں بھائیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ۔ پولیس نے جمعرات کے روز دونوں بھائیوں کیخلاف ایف آئی آر کاٹ دی جو پہلے سے ہی ان کی قید میں موجود تھے ۔ پولیس ایف آئی آر کے مطابق اہلکاروں نے آگرہ تاج کالونی مرزاآدم خان روڈ پر واقع چرچ کے قریب مخبر خاص کی اطلاع پر کارروائی کی جہاں دو افراد کسی کے انتظار میں موجود تھے اور ان کے پاس کافی مقدار میں چرس موجود ہے ۔ ایف آئی آر کے مطابق پولیس موبائل کو دیکھ کر دونوں ملزمان نے بھاگنے کی کوشش کی تاہم پولیس نےایک ملزم عامر کو دھر لیا جس کے قبضے سے چرس برآمد ہوا جبکہ دوسرے ملزم کے پھینکے گئے شاپر سے بھی چرس برآمد ہوئی ہے ،اہلخانہ کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات کو کلری تھانے کے اندر دونوں بھائیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس دوران عدنان کی حالت غیر ہوگئی اس لئے پولیس نےاگلے روز عدنان کی گرفتاری ظاہر کرنے کی بجائے اسے مفرور ظاہر کردیا ہے ۔سوشل میڈیا پر عدنان کی ویڈیو بھی آئی ہے جس میں عدنان کو تھانہ کلری کے لاک اپ میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ اس کی کمر پر تشدد کے نشانات بھی واضح ہیں ۔اس حوالے سے موقف جاننے کے لئے ایس ایچ او کلری آغا اسد سے رابطہ کیا گیا تاہم انکی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔