• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روز ویلٹ ہوٹل کی لیز، قیمتی پراپرٹی کا مستقبل تاریک، قومی اثاثے کا زیاں

نیویارک(تجزیہ :عظیم ایم میاں)وفاقی وزیر ایوی ایشن سعد رفیق نے اپنی پریس کانفرس میں نیویارک میں پی آئی اے انوسٹمنٹ کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کو تین سال کے لیے نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کو لیز پر دینےکے اپنے حکومتی فیصلے کی تعریف اورحمایت کرتے ہوئے امریکا میں پاکستان کے اس قومی اثاثے کو بچانے کے اقدام سے تعبیر کیا ہے ۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ وفاقی وزیر اپنی پریس کانفرنس میں موجود صحافیوں کو اگر حکومت پاکستان کی منظوری سے نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کے ساتھ کیے گئے لیز ایگریمنٹ کا دستخط شدہ متن کی کاپیاں بھی فراہم کر دیتے تاکہ اس قومی اثاثہ کے لیز کے معاہدے کی تفصیلات ،شرائط اور اثرات و نتائج کے مثبت اور منفی پہلوؤں بارے تجزیہ اور تصدیق میں آسانی ہو اور عوام کے پیسوں پر خرید کردہ روز ویلٹ ہوٹل کے مستقبل کا بھی اندازہ لگایا جا سکے، 1924ء سے امریکی روز ویلٹ کے نام سے قائم امریکا کا یہ تاریخی ہوٹل مختلف مالکان اور منتظمین کے ہاتھوں سے گزرتا ہوا 19؍منزلہ یہ ’’لینڈ مارک ہوٹل 1978میں پی آئی اے نے لیز پر حاصل کیا اور بالآخر 2000ء میں اس ہوٹل کو خرید لیا۔ 1978ء سے لیکر 2000ء اور پھر کوروناکی وبا کے دوران بند ہونے والے ہوٹل روز ویلٹ کی داستان ذاتی لالچ، بدانتظاامی، مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کی المناک حقائق سے بھری رپورٹیں روزنامہ جنگ اور دی نیوز کے ریکارڈ میں محفوظ ہیں جو ان تمام سالوں میں نمائندہ جنگ نے تحریر کی ہیں۔ اپنے پاکستانی حکمرانوں او ر ہوٹل کے منتظمین کے ہاتھوں اس قومی ورثہ کی المناک لوٹ مار نہ تو موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے اور نہ ہی موضوع ہے بلکہ مذکورہ تلخ حقائق اور پس منظر کے حامل ہوٹل روز ویلٹ کو کرایہ پر تین سال کے لیے دینے اور اس کے اثرات و نتائج کا جائزہ لینا ہے تاکہ وفاقی وزیر کے دعوے اور حکومت کے فیصلے کی تصدیق یا تردید ہو سکے۔ اس سلسلے میں چند حقائق اور چند سوالات پیش خدمت ہیں تاکہ اس ہوٹل اصل مالک یعنی پاکستانی عوام درست رائے قائم کر سکے ۔(1)روز ویلٹ ہوٹل عمران حکومت کے دور میں امریکا میں کورونا کے پھیلاؤ کے جواز پر بند کر دیا گیا اور اس دوران بھی بعض بااثر پاکستانیوں نے ہوٹل کے ساتھ ذاتی مفادات کا کھیل شروع کیا مگر کوئی کامیابی نہ ہو سکی اور تقریباً دو سال سے زائد عرصہ تک بند رہنے کے بعد اب 15؍مئی سے یہ ہوٹل ایک تین سالہ معاہدہ کے تحت نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن نے حاصل کر کے جنوبی امریکا کے ممالک اور دیگر ممالک سے غیرقانونی طورپر امریکا میں داخل ہونے والے امیگریشن اور سیاسی پناہ حاصل کرنے والے غیرملکیوں کی امداد اور رہائش کے لیے یہ عمارت استعمال کی جائے گی، ایک ہزار سے زائد کمروں پر مشتمل اور خوب صورت دریچوں سے سجے اس پہلے مرحلہ میں 175کمرے تیار کیے گئے اور پھر مرحلہ وار بقیہ تمام کمروں کو بھی رہائش کے لیے تیار کرنا ہے (2)روز ویلٹ ہوٹل بارے معاہدہ کے متن اور تفصیلات کو نہ تو وفاقی وزیر سعد رفیق یا پی آئی اے انوسٹمنٹ عوام کے سامنے لانے کو تیار ہے اور نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن بھی اس کے لیے آمادہ نظر آتا ہے لیکن ایک واضح حقیقت یہ ہے کہ آئندہ تین سال کے دوران امریکی لائف اسٹائل سے ناواقف اور غربت زدہ ممالک سے کم تعلیمیافتہ غیرقانونی تارکین وطن کی رہائش کے طور پر استعمال ہونے والا یہ ہوٹل اور اس کی عمارت میں توڑ پھوڑ اور اس کے معیار میں تنزلی آئے گی تنزلی کا شکار اور علاقے میں جرائم کی شرح میں اضافے کے تلخ حقائق کی ترجمان ہیں وہ سب پر عیاں ہے اس وقت نیویارک کے مرکزی اور تاریخی مہنگے ترین علاقے میں روز ویلٹ ہوٹل جو اس وقت بھی تقریباً 700؍ملین ڈالرز مالیت کی پراپرٹی ہے تین سال بعد اپنی موجودہ شہرت اور پراپرٹی ویلیو بھی کھو چکا ہوگا اور اس کی مرمت ، تزئین و آرائش کے لیے کئی سو ملین ڈالرز کی ضرورت ہو گی، معاہدے کے متن کی عدم موجودگی میں نیویارک میں دستیاب معلومات اور تفصیلات کے مطابق ہوٹل سے حاصل ہونے والے تین سالہ کرایہ میں سے ہوٹل کے ملازمین کی یونین سے سمجھوتہ کے تحت اُن کے واجبات کی بہت بڑی رقم ادا کرنے اور دیگر طے کردہ شرائط کی تکمیل کے بعد تین سال کے عرصے میں پی آئی اے کو صرف آٹھ ملین ڈالرز ملیں گے۔ اس کی تصدیق یا تردید وفاقی وزیر سعد رفیق کر سکتے ہیں بظاہر تو تین سال میں 225؍ملی ڈالرز تقریباً بطور کرایہ ملے گا لیکن ہوٹل کے ملازمین کے واجبات اور دیگر اخراجات کے بعد پی آئی اے کو نقد کیا حاصل ہو گا ؟ (2)حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق معاہدے کی ایک شق کے مطابق 18؍ماہ بعد بھی نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کو رعایت حاصل ہو گی کہ وہ لیز ختم کرنے کا حق استعمال کر سکے، ایسی صورت مین اس عمار ت کا نیا استعمال کیا اور کیسے ہو گا؟یہ بھی واضح نہیں ہے ۔ نمائندہ جنگ نے نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن سے اس معاہدہ کا تصدیق شدہ متن حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں دستیاب ہونے پر مزید انکشافات اور حقائق سامنے آ سکتے ہیں،مختصر یہ کہ نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کو لیز ایگریمنٹ کے تحت کرایہ پر دینے سے ہوٹل کی بلڈنگ کے تختے اتارکر اس ’’لینڈ مارک‘‘ بلڈنگ کو کھول دیا گیا ہے اور پی آئی اے کی ملکیت بھی وقتی طور پر بچ گئی ہے لیکن اس تین سالہ لیز کے خاتمے پر بھی ہول کی اس پراپرٹی کا مستقبل تاریک اور قومی اثاثے کا زیاں نظر آتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید