ویٹیکن سٹی کے بعد فلپائن وہ واحد جگہ ہے جہاں طلاق پر پابندی ہے، کیتھولک چرچ فلپائنی معاشرے میں بہت اثر و رسوخ رکھتی ہے۔
کیتھولک چرچ کا کہنا ہے کہ طلاق اس کی تعلیمات کے مخالف عمل ہے۔
طلاق کو قانونی بنانے کے حق کیلئے سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ طلاق غیر قانونی ہونے سے شادہ شدہ افراد کو بدسلوک ساتھی کے ساتھ گزارا کرنا پڑتا ہے۔
شادی ختم کرنے کے خواہشمند افراد عدالت سے اس کی توثیق کروا سکتے ہیں لیکن حکومت کو عدالت کی طرف سے کروائی گئی طلاق کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔
طلاق کا قانونی عمل بہت سست اور مہنگا ہے، یہ کیسز 10 ہزار ڈالر سے زیادہ کے پڑتے ہیں جس کے باوجود یقینی نہیں ہوتا کہ طلاق ہو گی یا نہیں۔
فلپائن میں طلاق کی سب سے بڑی مخالف کیتھولک چرچ ہے جو اسقاطِ حمل اور مانع حمل اشیا کے استعمال کی بھی مخالفت کرتی ہے۔
11 کروڑ کی آبادی میں سے 78 فیصد کیتھولک عیسائی ہیں، 2017 کے ایک سروے میں 53 فیصد افراد نے طلاق کے حق میں بات کی جبکہ صرف 32 فیصد نے اتفاق نہیں کیا۔
فلپائن میں قانون ساز اب طلاق کو قانونی بنانے کیلئے ایوان اور سینیٹ میں متعدد بل جمع کروا چکے ہیں۔