گلاسگو (طاہرانعام شیخ) اسکاٹ لینڈ کی پولیس چند ایسے واقعات کی انکوائری کر رہی ہے جس میں اسکاٹش حکومت کے سربراہ فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کو نسلی گالیاں اور دھمکیاں دی گئی ہیں۔ ان ملزمان میں امریکہ میں مقیم ایک مشہور سفید فام نسل پرست براڈ کاسٹر لانا لوکیف بھی شامل ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ حمزہ یوسف کو سفید فام افراد والا سوٹ پہننا بند کردینا چاہئے اور اپنے مسلم ملک پاکستان واپس چلے جانا چاہئے۔ ایک برطانوی ویب سائٹ بٹ شوٹ (BIT CHUTE) نے حمزہ یوسف کو نشانہ بناتے ہوئے ایک تبصرہ نگار نے پرتشدد باتیں لکھیں۔ ان میں ایک صارف نے مسلمانوں کو گالیاں دیتے ہوئے کہا کہ اب تمام مسلمانوں کو قتل کرنے اور جہنم میں بھیجنے کا وقت آگیا ہے۔ حمزہ یوسف کے دفتر نے پولیس کو ان واقعات کی شکایت بھیجی جس پر پولیس پوری طرح تفتیش میں مصروف ہے۔ حمزہ یوسف نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں ان گھٹیا، نسل پرستانہ اور اسلاموفوبک ویڈیوز سے حیران نہیں ہوا۔ عوامی خدمت کرتے ہوئے ایسے ویڈیوز اور دھمکیاں ملنا اب میری زندگی کا ایک معمول بن گیا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں ان باتوٹں کو قبول کرلینا چاہئے۔ ہمارے لئے یہ اشد ضروری ہےکہ ایسے واقعات کو ختم کرنے کے لئے اپنی ہرممکن کوشش کریں۔ برطانیہ میں کام کرنے والی کمپنیوں کا فرض ہے کہ وہ عوام کونقصان دہ مواد سے محفوظ رکھیں۔ حمزہ یوسف نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ ا سکاٹ لینڈ میں عوام کی بھاری اکثریت ایک ایسا ملک و معاشرہ چاہتی ہے جہاں تمام اقلیتی گروہوں کو نہ صرف تحفظ حاصل ہو بلکہ ان کو خوش دلی سے قبول کیا جائے۔ واضح رہے کہ حمزہ یوسف نے فرسٹ منسٹر ہونے کے بعد اپنی سرکاری رہائش گاہ پر نماز کی امامت کرنے کی ایک تصویر شائع کی تھی جس پر نسل پرستوں نے سخت ناگوار ری ایکشن دیا تھا۔