• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: زید نے اپنی بیوی اور لے پالک بیٹی کو ایک ایک چیک دیا اور دیتے وقت کوئی وضاحت نہیں کی کہ یہ کس مَد میں ہے ، کچھ دن بعد زید فوت ہوگیا اور چیک اس کی زندگی میں کیش نہیں ہوسکا ، اب یہ رقم بیوی اور لے پالک بیٹی کی مِلکیت ہوگی یا ترکے میں شامل ہوگی؟ ( محمد طاہر، کراچی)

جواب: صورتِ مسئولہ میں زید نے جو چیک دیے ، اگر یہ رقم ہبہ(Gift) بھی کی تھی ،توچیک کیش نہ ہونے کے سبب ہبہ مکمل نہیں ہوا، رقم بدستور زید کے اکاؤنٹ میں جمع رہی، لہٰذا اب یہ رقم ترکے میں شامل ہوگی اور اسلامی احکامِ وراثت کے مطابق اس کے وارثوں کے درمیان تقسیم ہوگی۔ 

شرح مَجَلَّۃ الأَحْکَام میں ہدایہ ، جَوَاہَرالْفِقْہ اور ابوسعود کے حوالے سے مذکور ہے: ترجمہ: ’’ہبہ کی ہوئی چیز (Gifted Item)پر موہوب لہٗ کی مِلکیت کا ثابت ہونا اُس شے پر موہوب لہٗ کے قبضہ کرنے پر موقوف ہے، یہی وجہ ہے کہ قبضے سے پہلے ہبہ کا کوئی حکم ثابت نہیں ہوتا بلکہ وہ مالِ موہوب بدستور واہب (Donor) کی مِلکیت میں باقی رہتا ہے۔

دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ ہبہ کے صحیح ہونے کے لیے شے موہوب پر موہوب لہٗکا قبضہ کرنا شرط نہیں ہے، البتہ شے موہوب پر موہوب لہٗ کی مِلکیت کے ثبوت کے لیے قبضہ شرط ہے، (بحوالہ: ’’ہدایہ ‘‘، ’’جواہرالفقہ‘‘ اور ’’ابو سعود مصری ،جلد2،ص: 398، مطبوعہ: دارعالم الکتب،سعودیہ)‘‘۔