• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایشین بلاک میں پوزیشن کمزور نظر آرہی ہے

آج کل کرکٹ کے دوستوں کی کسی بھی محفل میں جائیں تو سوال یہی ہوتا ہے کہ پاکستان ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا، پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں شرکت کے لئے بھارت جائے گی۔ واقعی موجودہ حالات میں یہ ملین ڈالر سوال ہے، لیکن سرحد پار سے یہی خبریں آرہی ہیں کہ بھارت ایشیا کپ کے میچ پاکستان میں کرانے میں رکاوٹ پیدا کررہا ہے۔ ابھی تک نجم سیٹھی نے پاکستان کا موقف ٹھوس انداز میں پیش کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد امید ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس حساس معاملے پر اپنے کارڈ درست کھیلے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا خیال ہے کہ بھارتی بورڈ اپنے میڈیا کے ذریعےغلط اور گمراہ کن خبروں کو ہوا دے رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی ایشیاکپ کی میزبانی کے حوالے سے اپنی پوزیشن ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کو بتاچکا ہے تاہم قیاس آرائیوں اور افواہوں کے باوجود بورڈ پرعزم ہے کہ ٹورنامنٹ کا انعقاد پاکستان کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہوگا۔بھارتی میڈیا دعوی کررہا ہے کہ پاکستان کا ہائبرڈ ماڈل مسترد کردیا گیا ہے اور پاکستان ایشیا کپ کا بائیکاٹ کردے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نجم سیٹھی نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیر اعظم اور پی سی بی کے سرپرست اعلی شہباز شریف کے سامنے ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے حوالے سے معاملہ رکھا اور پی سی بی مستقبل کی پالیسی وزیر اعظم کی مشاروت سے بنائے گا۔

ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں پی سی بی ٹھوس موقف پیش کیا جائے گا اور اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔اس سےقبل ایک انٹر ویو میں نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ اگر بھارت ایشیا کپ کھیلنے پاکستان نہیں آتا تو ہم بھی ورلڈ کپ کے لیے بھارت نہیں جائیں گے۔ایک ایسے وقت میں جب رواں سال ہونے والے ایشیا کپ سے متعلق پہلے ہی ایک غیر یقینی صورتحال تھی پاکستان کرکٹ بورڈ منیجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کے بھارتی میڈیا کو دئیے گئے اس حالیہ بیان نے سرحد پار سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کردیا۔

بھارت میں جہاں ان کے ورلڈکپ میں شرکت سے متعلق بیان پر تنقید ہو رہی ہے وہیں پاکستان میں بھی ان کے اس بیان پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ ایک طرف کرکٹ شائقین نجم سیٹھی کو سراہتے نظر آئے کہ ان کا بھارت نہ جانے کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے جبکہ دوسری جانب سابق پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی نے کہا کہ ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا بلکہ بچوں کو کہنا چاہیے تھا کہ وہ جا کر کھیلیں اور ورلڈ کپ جیت کر آئیں۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے لیے بھارت جانے کا فیصلہ شاہد آفریدی کا نہیں اور نہ ہی یہ جے شاہ یا میرا ہے۔ یہ فیصلہ اس جانب بھارتی حکومت کا ہے اور اِدھر پاکستانی حکومت کا ہے۔

نجم سیٹھی کے مطابق سکیورٹی کے خدشات ہی وہ واحد وجہ ہے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے، اگر پاکستانی حکومت نے کہا کہ آپ جائیں ورلڈ کپ کھیلنے تو ہم ضرور جائیں گے۔ اس بیان کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ بھارت نے گذشتہ سال اکتوبر میں ہی پاکستان کو دو ٹوک جواب دے دیا تھا کہ وہ سکیورٹی خدشات کے باعث ایشیا کپ کھیلنے پاکستان نہیں آئیں گےنجم سیٹھی کے مطابق ہائبرڈ ماڈل گذشتہ ماہ ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ میں پیش کیا گیا تھا اور ایشیائی ممالک کو اصولی طور پر اس پر اعتراض نہیں تھا بلکہ انھیں اعتراضات اس بات پر تھے کہ یہ کیسے ممکن ہو پائے گا؟ آنا جانا کتنا زیادہ ہوگا؟ پروڈکشن یونٹس کتنے استعمال ہوں گے؟ایشیا کپ کے لیے ممکنہ نیوٹرل وینیوز کے ناموں میں سری لنکا، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش اور یہاں تک کہ لندن کا بھی نام میڈیا رپورٹس کی زینت بنا ہوا ہے۔

اس حوالے سے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ’مجھے احساس ہے کہ سری لنکا کی جانب سے اے سی سی پردباؤ ہے کہ نیوٹرل جگہ کے لیے سری لنکا کا انتخاب کیا جائے۔پی سی بی چیئرمین کے مطابق کون سے ملک میں میچز کا انعقاد کرایا جاتا ہے؟ اس فیصلے میں سب سے اہمگیٹ منی(میچ کی ٹکٹوں کی فروخت سے آنے والی رقم ) ہے اور یہ رقم ہمیشہ میزبان ملک کو ملتی ہیں جو اس مرتبہ پاکستان ہے۔سری لنکا میں اگر میچ کھیلے جاتے ہیں تو گیٹ منی کافی کم ہو گی۔ ان کا ماننا ہے کہ دبئی اور لندن سے گیٹ منی کافی بڑی تعداد میں اکٹھی ہو سکتی ہے۔ 

لیکن ان کا کہنا تھا کہ اگر متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ میچ سری لنکا میں ہی ہونے ہیں اور ہمیں وہ اس کا معاوضہ دے دیتے ہیں تو اس پر بھی بات ہوسکتی ہے۔پاکستان کی جانب سے مختلف آپشنز کے سامنے آنے پر کئی کرکٹ کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کی ایشین بلاک پر پوزیشن کمزور ہے اور شاید اس لیے وہ اور کسی بھی سمجھوتے کے لیے تیار ہے۔ لیکن پاکستانی کی حیثیت سے میری دلی خواہش ہے کہ پاکستان کا ہائبرڈ ماڈل مان لیا جائے اور پاکستان کو چار میچوں کی میزبانی مل جائے پھر پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جائے اور بھارتیوں کو اپنی کارکردگی سے دو ٹوک جواب دے۔ اگر پاکستان بھارت میں ورلڈ کپ جیت گیا تو پھر بھارت کو منہ کی کھانا پڑے گی۔پھر اس کے پاس 2025 میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کے لئے پاکستان آنے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید