• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

36 سالہ نووک جوکووچ کی فٹنس پر کوئی سوالیہ نشان نہیں

منیرالحق

ہم یقینی طور پر خوش نصیب لوگ ہیں کہ جنہوں نے ٹینس کی تاریخ کے چند عظیم کھلاڑیوں کو اپنے سامنے کھیلتے ہوئے دیکھا ہے، خاص طور سے سوئیزرلینڈ کے راجر فیڈرر، اسپین کے رافیل نڈال،اور سربیا کے نووک جوکووچ کے نام سرفہرست نظر آتے ہیں۔ کچھ عرصے پہلے تک راجر فیڈیررر نے جب 20 گرینڈ سلام ٹائٹل جیتے تھے تو لگتا تھا کہ ان کے ورلڈ ریکارڈ کے نزدیک شاید کوئی دورتک نہیں پہنچ سکے گا لیکن پھر رافیل نڈال آگے آئے اور انہوں فیڈ رر کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 22 گرینڈ سلام ٹائٹل جیت لیے۔ لیکن یہ مقابلہ یہی ختم نہیں ہوا، نووک جوکووچ بھی ان دونوں بڑے کھلاڑیوں کے تعاقب میں تھے اور بالآخر اپنی انتھک محنت اور کوششوں کے بعد وہ ان دونوں بڑے ناموں سے بھی آگئے نکل گئے اور گزشتہ دنوں فرنچ اوپن ٹائٹل جیت کر انہوں نے 23 گرینڈ سلام ٹائٹل جیتنے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا اور ٹینس کی تاریخ میں اپنا نام سنہری الفاظ میں درج کرلیا۔

مردوں کے مقابلوں میں اب نووک جوکووچ 23 گرینڈ سلام ٹائٹل کے ساتھ سب سے آگے ہیں اور یوں انہوں نے خواتین مقابلوں میں سب سے زیادہ ٹائٹلزجیتنے والی امریکہ کی سرینا ولیمزکا ریکارڈ بھی برابر کردیا ہے۔ سرینا کو بھی 23 ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ولیے مائنس کی تاریخ میں ایک خاتون کھلاڑی ایسی بھی ہیں کہ جنہیں 24 گرینڈ سلام ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل ہے اور ان کا نام مارگریٹ اسمتھ کورٹ ہے اور ان کا تعلق بھی امریکا سے ہی ہے اور انہوں نے اپنا 24 واں ٹائٹل 1970 میں حاصل کیا تھا یعنی اوپن ایرامیں کہ جس کا آغاز 1968 سے ہواتھا، اس میں ایمیچر کے ساتھ پروفیشنل کھلاڑیوں نے بھی حصہ لینا شروع کیا تھا۔ 

سربیا کے نووک جوکووچ 22مئی 1987 کو سربیا میں پیدا ہوئے 36 سالہ جوکووچ نے اپنے کیریئر میں 23 گرینڈ سلام کے علاوہ 94 اے ٹی پی سنگلنز،6 اے ٹی ی فائنلز اور38 اے ٹی پی ماسٹرزٹائٹل بھی جیتے ہیں، 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں جوکووچ نے برونز میڈل جیتا تھا۔ انہیں کیریئر گرینڈ سلام جیتنے کا اعزاز بھی حاصل ہے کہ جس کا مطلب ہے کہ انہوں نے چاروں گرینڈ سلام ایک ساتھ جیتے ہیں ایک کیلنڈر ایئر میں ،نووک کووچ 2008 میں آسٹریلین اوپن جیت کر منظر عام پر آئے تھے اور اب تک وہ 10مرتبہ آسٹریلین اوپن جیتنے کا منفرد اعزاز رکھتے ہیں اور واحد کھلاڑی ہیں کہ جنہوں نے آسٹریلین اوپن میں 10 ٹائٹل جیتے ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے 3 مرتبہ فرنچ ٹائٹل، 7 مرتبہ ومبلڈن ٹائٹل اور 3 مرتبہ یو ایس اوپن ٹائٹلز جیتے ہیں۔ 

اب اس ریکارڈ سے یہ توواضح ہے کہ یہ صرف کسی ایک سرفیس کے کھلاڑی نہیں، وہ دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں کہ جنہیں ہر بڑا ٹورنامنٹ کم سے کم 3 مرتبہ جیتے، اس طرح انہیں ٹینس کا آل راؤنڈر بھی کہا جاسکتا ہے، جوکووچ نے 387 ہفتے ورلڈ نمبرون رہنے کا ریکارڈ بھی حاصل کیا ، فرنچ اوپن جیتنے کے بعد وہ ایک بار پھر ورلڈ نمبر ون بن گئے ہیں یہ واحد ٹینس پلیئر ہیں کہ جنہوں نے 7 مرتبہ سال کا اختتام ورلڈ نمبر ون کی حیثیت سے کیا ، اگر انعامی رقم کی بات کریں تو اس میں بھی سرفہرست نظر آتے ہیں کہ جو 100 ملین امریکی ڈالر سے زائد پرائز منی جیت چکے ہیں۔

2011 کا سیزن جوکووچ کے لیے یادگار سال تھا کہ جس میں انہوں نے مختلف سرفیس پر 10 ٹائٹلزجیتے تھے، جس میں 3 گرینڈ سلام اور 5 اے ٹی پی ماسٹرز بھی شامل ہے جیسے کلے کورٹ رافیلنڈال کا گراس کورٹ راجر فیڈرر کا پسندیدہ سرفیس مانا جاتا ہے ویسے ہی نووک جوکووچ کا پسندیدہ سرفیس ہارڈ کورٹ ہے کہ جہاں یہ 10 آسٹریلیں اور 3 یو ایس اوپن جیت چکے ہیں اب چونکہ راجر ریٹائر ہوچکےہیں اورنڈال کی انجری انہیں بہت زیادہ کھیلنے نہیں دے رہی ہے اس لیے ایسا لگتا ہے کہ آنے والوں مقابلوں میں ابھی جوکووچ کے لیے میدان کھلا ہے۔ 

اگلے ماہ ومبلڈن جیت کر وہ نہ صرف اپنے عالمی ریکارڈ کو 24 تک پہنچادیں گے بلکہ اوپن ایرا مارگریٹ اسمتھ کورٹ کے 24 ریکارڈ کو بھی برابر کردیں گے، 20 سال کی عمر میں اپنے پروفیشنل ٹینس کا آغاز کرنے والے جوکووچ اب 36 سال کے ہوچکے ہیں لیکن اب بھی ان کی فٹنس پر کوئی سوالیہ نشان نہیں ہے اب سب کی نظر میں ومبلڈن پر مرکوز ہیں کہ جسے جیت کر جوکووچ دنیا کے عظیم ترین ٹینس کھلاڑی بن سکتے ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید