• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں ہونے والی قومی خواتین باسکٹ بال چیمپئن شپ میں پاکستان واپڈا نے اسلام آباد کو فائنل میں شکست دے کر اپنے اعزاز کا شان دار انداز میں دفاع کیا، صدیق میمن اسپورٹس کمپلیکس گلشن اقبال میں پانچ دن تک جاری رہنے والے اس قومی ایونٹ میں ملک بھر کی بارہ ٹیموں نے حصہ لیا، جو تعداد کے اعتبار سے ایک نیا ریکارڈ ہے ایونٹ کی میزبانی میں کراچی باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر غلام محمد خان اور ان کی ٹیم کے ساتھیوں نے قابل ستائش کردارادا کیا، کمشنر کراچی اقبال میمن نے جو تعاون کیا اس نے ایونٹ کے کامیاب انعقاد میں نمایاں ثابت ہوا، ملک بھر کی خواتین کھلاڑیوں کو ایونٹ کے دوران شہر کے مختلف تاریخی مقامات کا دورہ کرایا گیا، انہوں نے شاپننگ بھی کی،خواتین کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہونے بہت زیادہ لطف آیا، کھیل کے سا تھ گھومنے میں بھی مزہ آیا، کراچی سے وہ یادگار یادیں اور لمحات لے کر جارہی ہیں۔

فائنل میں واپڈا نے اسلام آباد کے خلاف 27-63 سے کامیابی حاصل کی واپدا کی جانب سے کائنات نے 19 حجاب 18 سدرہ 16 جبکہ اسلام آباد کی جانب سے ثنا خان 16 اسماء خان 8 مومنہ نے 3 پوائنٹس اسکور کیے، اس سے قبل کھیلے گئے تیسری پوزیشن کے میچ میں لاہور ڈویژن نے کراچی گرین کو46-27 سے شکست دے دی، لاہور کی جانب سے فروزہ 13 فریال 8 ردا 6 جبکہ کراچی کی جانب سے نور فاطمہ 8 صفہ افضل 4 اور فاطمہ عامر نے 3 پوائنٹس اسکور کیے، قومی ایونٹ میں کھلاڑیوں کی کار کردگی خاصی بہتر نظر آئی، ساتھ ان کا جوش و جذبہ قابل دید تھا، کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ اگر قومی خواتین باسکٹ بال ٹیم کو کھیل کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں تو ہم اس کھیل میں بھی اچھے نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی کو چنگ کے لئے بھی غیر ملکی کوچ کی ضرورت ہے،جبکہ ایشیائی ٹیموں کے ساتھ مقابلوں سے بھی ہمارے کھیل کے معیار میں نمایاں تبدیلی آ سکتی ہے، قومی سطح پر بھی مقابلوں کی تعداد میں اضافہ کیا جانا چاہئے، ایک دو مقابلوں سے خواتین کھلاڑیوں کو فائدہ نہیں ہوگا، فیڈریشن کی جانب سے قومی مقابلے کا انعقاد اچھا اقدام ہے اس کی تعداد میں اضافے سے کھلاڑیوں کو سیکھنے اور اپنی خامیوں کا بھی اندازہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کھلاڑیوں کےلئے ملازمت کے دروازے کھلنے چاہئے، جب تک معاشی آسودگی کسی کھلاڑی کو حال نہیں ہوگی وہ مثبت نتائج بھی حاصل نہیں کرسکتی ہے، اداروں کو خواتین کی ٹیمیں بھی تشکیل دینا چاہئے ، جونیئر سطح پر کیمپ کا انعقاد کر کے نئی کھلاڑیوں کو مستقبل کے حوالے سے گروم کیا جاسکتا ہے، کراچی میں ایونٹ کے فائنل کے موقع پر، کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے فاتح کھلاڑیوں میں ٹرافیز، میڈلز، نقد کیش انعامات اور تعریفی اسناد تقسیم کیں۔ 

اس موقع پر پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل خالد بشیر، سندھ اولمپکس کے سیکریٹری احمد علی راجپوت، شاہدہ پروین کیانی، اخلاق احمد، ڈاکٹر پروفیسر فرحان عیسیٰ، اعجاز احمد قریشی، غلامحمد خان،غلام عباس جمال ایڈوکیٹ، سید محفوظ الحق، اصغر بلوچ، او ر دیگر شخصیات بھی موجود تھیں، اس موقع پر کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں دل کی گہرایوں سے پاکستان کی تمام ٹیموں، آفیشلز اور پاکستان باسکٹ بال فیدریشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اعلان کیا کہ اکتوبر میں آل پاکستان گرلز اور بوائز ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔ 

انہوں نے کھیلوں میں خدمات پر ڈاکٹر پروفیسر فرحان عیسیٰ اور فیڈریشنکے سیکریٹری خالد بشیر کو کمشنر کراچی کی جانب سے گولڈ میڈل ایوارڈ دئیے، چیمپین شپ کی بیسٹ پلیئر کا ایوارڈ ٹرافی اور 20 ہزار نقد انعام اسلام آباد کی اسماء خان کو اور کراچی کی تینوں ٹیموں کی بیسٹ اسکورز کو 20 ہزار نقد ایوارڈ جبکہ گیٹوریڈ کی جانب سے تمام ٹیموں میں تحائف تقسیم کیے گئے، عشرت عامر نے نظامت کے فرائض انجام دئیے، چیمپئن شپ کا افتتاح چیف سکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت نے کیا تھا۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید