حکومت اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے معاملات میں بہتری کے آثار پیدا ہونے شروع ہوگئے ہیں، مگر فیڈریشن کے حکام پر اب بھی حکومت کی جانب سے اسے تسلیم نہ کئے جانے کے سرکاری اعلان کی تلوار لٹک رہی ہے،پی ایس بی اور وزارت بین الصوبائی امور کی جانب سے ہونے والی مثبت پیش رفت خوش آئند ہے، پی ایس بی ایشین چیمپئینز ٹرافی کی تیاری کے لئے پہلے پی ایچ ایف کو چیک جاری کیا اور اب اسی فیڈریشن کو جسے ایک سال سے تسلیم نہیں کیا جارہا ہے سابق ہیڈ کوچ ایکمین کے بقایاجات کی رقم کا چیک بھی حوالے کردیا جس سے اس بات کی امید جنم لے رہی ہے کہ حکومت اور فیڈریشن کے درمیان سرد مہری کا خاتمہ ہونے کے قریب ہے، مگر وزیر اعظم کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ پر اعلی حکومتی شخصیات کی جانب سے کیا قدم اٹھایا جاتا ہے اس بارے میں عید کے بعد صورت حال واضح ہوگی، بین الصوبائی رابطہ کے قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے پی ایچ ایف کے عہدے داروں کو باہر کئے جانے سے بھی غیر یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
ہاکی کے سابق نامور کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ قومی کھیل کے بارے میں حکومت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے اس میں دیر نہ کی جائے بے یقینی کی صورت حال کو ختم کیا جائے،تاکہ قومی کھیل کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوسکے، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی او اے کے حکام نےپی ایچ ایف کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے اس کے انتخابات کو آئینی قرار دیا،اجلاس میں کمیٹی کے چیئر مین نواب شیر وسیر نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کا پی ایس بی سے الحاق نہ ہونے پر ان کے عہدے داروں کو بات چیت سے روکا اور سوال کیا کہ انہیں کس نے بلایا ہے، جس پر پی ایچ ایف کے سکریٹری سید حیدر حسین نے کہا کہ ہمیں خط بھیجا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فیڈریشن کے انتخاب آئین کے مطابق کرائے ہیں، فیڈریشن کا آڈٹ 10 سال کی بجائے 30 سال سے کیا جائے، ہاکی ٹیموں کی حالیہ کارکردگی بہترین رہی، پی او اے اور عالمی تنظیم ہمیں تسلیم کرتی ہے جس پر پی او اے کے سکریٹری جنرل خالد محمود نے کہا کہ پی ایچ ایف انتخابات درست اور تسلیم شدہ ہیں، اس موقع پر وفاقی سیکرٹری احمد حنیف اورک زئی نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن نے پاکستان اسپورٹس بورڈ کے زیر نگرانی الیکشن نہیں کرواے، ہاکی فیڈریشن کے انتخابات کی کو ئی حیثیت نہیں، پاکستان ہاکی فیڈریشن کو مختلف اسٹیک ہولڈرز کے کروڑوں کی فنڈنگ ہورہی ہے، وفاقی حکومت پاکستان ہاکی فیڈریشن کے موجوہ سیٹ اپ کو تسلیم نہیں کرتی ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر حکومت تسلیم نہیں کررہی ہے تو قومی ٹیمیں اسی فیڈریشن کی کاغذی کاروائی کی وجہ سے بیرون ملک ایونٹ میں شریک ہورہی ہے،جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ اس کھیل کی عالمی اور ایشیائی فیڈریشن پی ایچ ایف کے موجودہ عہدے داروں کو تسلیم کررہی ہیں، حکومت نے ایک سال کے لگ بھگ ہونے والے فیڈریشن کے الیکشن کو فوری طور پر ختم کیوں نہیں کیا۔
اس قسم کے فیصلے قومی کھیل اور اس کے کھلاڑیوں کے ساتھ مذاق سے کم نہیں ہیں، حکومت جلد اس بارے میں اپنا واضح موقف سامنے لائے تاکہ بے چینی کا خاتمہ ہوسکے، پاکستان ہاکی کے لئے رواں سال بہت اہم ہے، اسے جونیئر ورلڈکپ میں حصہ لینا ہے، ورلڈ کپ اور اولمپکس گیمز کے مقابلے بھی سامنے آ رہے ہیں، ان حالات میں کوئی نہ کوئی اچھی پالیسی تو بنانا ہوگی تاکہ کھلاڑیوں کو بھی اس بات کا احاس ہوسکے کہ حکومت نے قومی کھیل پر توجہ دینا شروع کردی ہے، بڑے مقابلوں میں ٹیم کی شرکت کے لئے مہنگائی کے اس دور میں نجی سکیٹر کے ساتھ ساتھ ہر فیڈریشن کو حکومت کی مدد کی بھی ضرورت ہوتی ہے اس کے بغیر مطلوبہ مثبت نتائج حاصل نہیں ہوتے ہیں۔