• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پینگولن (اس کو ’’چیونٹی خورا‘‘ اور ٹرینگیلنگ بھی کہا جاتا ہے) فولی ڈوٹا سلسلے کا ایک ممالیہ جانور ہے۔ اس کا تعلق جانوروں کے خاندان ’’مانی ڈائی‘‘ سے ہے، اس کی آٹھ قسم کی نسلیں ہیں۔ کئی ایسی بھی ہیں جو کرئہ ارض سے مکمل طور پر ختم ہوچکی ہیں۔ اس کے جسم پر سخت چھلکے ہوتے ہیں۔ یہ عام طور پر افریقہ اور ایشیاء کے استوائی خطوں میں پایا جاتا ہے۔ 

جسمانی طور پر پینگولن کی شکل ایسی ہوتی ہے، جیسے کسی بہت بڑے نیولے کے جسم پر بڑے بڑے سخت چھلکے نکل آئے ہوں۔ یہ ایک مادے ‘‘کیراٹن‘‘ سے بنے ہوتے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ خطرہ محسوس ہونے پر یہ اپنے جسم کو لپیٹ کر ایک گولا سا بنا لیتا ہے۔

پینگولن کے اگلے پاؤں خاصے لمبے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے چلنے کے لیے یہ زیادہ استعمال نہیں ہوتے۔چلنے کے لیے یہ زیادہ تر پچھلے پاؤں استعمال کرتا ہے، جن کے پنجوں میں تیزدھار ناخن ہوتے ہیں۔ ان ناخنوں کی مدد سے زمین کھودتا ہے،جہاں سے کیڑے مکوڑے اور چیونٹیاں نکالتے ہیں۔ وہ انہیں اپنی زبان کی مدد سے کھا لیتا ہے۔ اس کی زبان خاصی لمبی اور پتلی ہوتی ہے۔یہ دور سے ہی کیڑے مکوڑوں کو کھینچ لیتا ہے۔

اس کے منہ میں دانت نہیں ہوتے اور نہ ہی یہ چبانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس کی کچھ اقسام کھوکھلے درختوں اور کچھ خرگوش کی طرح زمین میں سرنگیں کھود کر رہنا پسند کرتے ہیں۔ پینگولن کے سینے پر مخصوص غدود ہوتے ہیں، جن سے ایک لیس دار مادہ نکلتا ہے۔ یہ اسے وقفے وقفے سے اپنی زبان پر لگاتے ہیں جس سے کیڑ ے اور چیونٹیاں وغیرہ ان کی زبان سے چپک جاتے ہیں۔

پینگولن کی دم بہت مضبوط اور لچک دار ہوتی ہے اور ان کے ذریعے وہ درختوں کی شاخوں سے لٹک جاتے ہیں اور ایک شاخ سے دوسری شاخ پر جانے کے لیے اپنے ہاتھ پیروں کے ساتھ ساتھ دم کو بھی برابر استعمال کرتے ہیں۔ یہ درختوں کے سوراخوں میں موجود کیڑے مکوڑوں کو اپنی خوراک بناتے ہیں۔