پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں کے کھلاڑی تو خداداد صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں مگر کھیل کے بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) اور وسائل کی عدم فراہمی، یا ملکی حالات انہیں وہ مواقع فراہم نہیں کرتے کہ جن کے باعث وہ اپنے ٹیلنٹ کا بھرپور اظہار کرسکیں وجوہات کی ایک لمبی اور طویل فہرست ہے مگر سرفہرست ملک میں کھیلوں کے عالمی معیار کے مطابق بنیادی ڈھانچے کا نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے ہم انٹرنیشنل ایونٹس میں تمغوں کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں اور صرف چند لاکھ کی آبادی پر محیط دنیا کے بیشتر ممالک رینکنگ میں ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں۔
ایسے میں جرمنی کے شہربرلن میں کھیلے گئے اسپیشل اولمپک ورلڈ گیمز میں پاکستانی ایتھلیٹس کی شاندار پرفارمنس نے ایوان اقتدار اور اسپورٹس سے وابستہ قومی اداروں میں بیٹھی اہم شخصیات کو بھی بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے ورلڈ گیمز میں 176 ممالک کے ساڑے چھ ہزار سے زائد کھلاڑیوں کی موجودگی میں 11 گولڈ، 29 سلور اور 40 برانز میڈلز کے ساتھ مجموعی طورپر80 تمغے جیتنے والے قومی کھلاڑیوں نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ جب جیت کاعزم اور اپنی محنت پر پختہ یقین ہو تو کوئی بھی دشواری کامیابی کاراستہ نہیں روک سکتی ورلڈ گیمز میں شریک قومی ہیروز کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے۔
گذشتہ ہفتے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے قومی دستہ میں شامل سندھ کے کھلاڑیوں کو چیف منسٹر ہاؤس مدعو کیا اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت، صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر ساجد جوکھیو، وزیراعلی کے معان خصوصی برائے کھیل ارباب لطف اللہ، اسپیشل افراد کو بااختیار بنانے کے محکمے کے صوبائی سیکریٹری طحہ فاروقی، اسپیشل اولمپک پاکستان کی چیئر پرسن رونق لاکھانی، ایس او پی کی بورڈ ممبر عصمہ حسن، نیشنل ڈائریکٹر طحہ طاہر اور نیشنل اسپورٹس ڈائریکٹر فرخندہ جبین بھی موجود تھیں۔
اس موقع پر مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اسپیشل بچے بھی ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں، اسپیشل ایتھلیٹس نے کھیل کے میدانوں میں اپنی قابلیت کے جوہر دکھا تے ہوئے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیاہے خصوصا اسپیشل اولمپکس ورلڈ گیمزمیں 80 میڈلز جیت کر دنیا بھر میں پاکستان کا وقار سربلند کرنے اور پہاڑوں سے بلند حوصلے رکھنے والے ہمارے قومی ہیروز نے یہ ثابت کردیا کہ ان میں صلاحیتیں کسی طور پر بھی دوسروں سے کم نہیں، وزیر اعلی سندھ کیجانب سے اسپیشل ایتھلیٹس کیلئے عالمی معیار کے اسٹیڈیم کی تعمیر اور اسپیشل کھلاڑی سفیرعابد کو سرکاری نوکری دینے کے اعلان کو موجودہ حالات میں ہوا کا ایک تازہ جھونکا قرار دیا جاسکتا ہے۔ (آصف عظیم)