ایک طرف جب کر کٹ کے عالمی کپ میں پاکستانی ٹیم کی کار کردگی بہت زیادہ سحر انگیز نہیں، ایشین گیمز میں پاکستانی دستے نے قوم کو مایوس کیا، ہاکی فیڈریشن میں اب عہدے داروں میں باہمی لڑائی شروع ہوچکی ہے، فٹبال کے میدان سے قوم کو خو شی ملی کہ ہماری ٹیم نے پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کوالیفائی رائونڈ کے دوسرے مرحلے میں رسائی حاصل کرلی، کمبوڈیا کے خلاف دوسرے ہوم گراؤنڈ میچ میں فتح سے قومی ٹیم نے نئی تاریخ رقم کردی، قومی فٹبالرز نے کمال کر دکھایا ، پاکستان میں کھیل کا شعبہ اپنی تباہی کے آخری مرحلے میں نظر آرہا ہے، کسی بھی کھیل میں ہم اپنے ماضی کی جھلک بھی نہیں دکھا پارہے ہیں۔
ایسا کیوں ہے، عام تاثر اور حقیقت بھی یہی ہے کہ حکومت کی نااہلی کے باعث پاکستان کھیل کے شعبے میں آج دنیا بھر کے سامنے رسواء ہورہا ہے،جس ملک میں ناکامی اور کامیابی کا کوئی پیمانہ ہی نہ ہو وہاں حالات اسی ابتری کا شکار نظر آتے ہیں، ہاکی ہمارا قومی کھیل ہاکی ان دنوں حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے بد نامی بن چکا ہے، اہم مقابلوں میں ہماری ٹیم کی شرکت کا آغاز ہی شکست سے ہوتا ہے، جبکہ ایک دور ایسا تھا جب بڑی سے بڑی ٹیمیں پاکستان کے سامنے آتے ہوئے گبھراہٹ سے دوچار ہوتی تھیں، اور نتیجہ بھی ایسا ہوتا تھا کہ دوسری حریف ٹیم کانپ جاتی تھی، اس زمانے میں ہمارے پاس سہولتوں کا فقدان تھا، مگر ہر پوزیشن پر ایک دو نہیں آدھے درجن کھلاڑی مقابلے میں شریک دکھائی دیتے تھے، جو ٹیم کا حصہ ہوتا تھا وہ اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دیتا تھا، مگر اب حال یہ کہ ایک سے زیادہ کھلاڑی قومی جونیئر اور سنیئر ٹیم میں شامل ہوتے ہیں، انہیں معلوم ہے کہ انہیں کوئی نہیں نکالے گا وہ ہاکی کے بے تاج بادشاہ ہیں۔
یہ وقت کیوں آیا اس پر نہ تو حکومت نے توجہ دی اور نہ ہاکی فیڈریشن کے حکمرانوں نے،ائیر مارشل نور خان کے دور میں پاکستان میں کر کٹ اور ہاکی کو عروج ملا، نئے اسٹار ملے، نور خان ان کھیلوں کے وہ ایڈ منسٹریٹر تھے جو خود میدان میں جاکر کھلاڑیوں کی کار کردگی کا جائزہ لیتے تھے، مگر اب ہاکی سمیت تمام کھیلوں کے حکام کسی بھی ایونٹ کے مہمان خصوصی کے ساتھ فوٹو سیشن کو ہی اپنی اہم ترین ذمے داری سمجھتے ہیں۔
وہ اس بات پر خوش و خرم دکھائی دیتے ہیں کہ چینل کی خبروں میں ان کا چہرہ آگیا ،پرنٹ میڈیا میں ان کی تصاویر زینت بن گئی جبکہ وہ اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کی تصاویر ان کے چہرے کو قوم کے سامنے بے نقاب کررہی ہوتی ہے،مگر یہ اس قدر ڈھیٹ ہوگئے ہیں کہ انہیں اس بات کا کوئی غم نہیں ہے کہ ان کی کار کردگی کیا ہے، ٹیم کے نتائج کیسے ہیں، انہیں تو صرف اپنے غیر ملکی دورے کی فکر ہوتی ہے،ہاکی فیڈریشن کا حال تو سب سے زیادہ تباہ کن ہے جس میں ہر دن ایک نئی کرپشن کی داستان سامنے آرہی ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن میں کرپشن کی نئی کہانی سامنے آئی جس کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نام پر جعلی اکائونٹ کھولنے کا انکشاف ہوا ہے،حکومت پاکستان نے جعلی اکائونٹ کے حوالے سے تحقیات کے لئے پی ایچ ایف کو خط لکھ دیا جعلی اکائونٹ سے کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن کی گئیں، جعلی اکائونٹ 2016 میں کھولا گیا، جعلی اکائونٹ کے حوالے سے پی ایچ ایف سے تمام تفصیلات مانگ لی گئی ہیں، پاکستان ہاکی فیڈریشن نے تاحال خط کا جواب نہیں دیا انکوائری کی صورت میں سابق اولمپئینز اور اور بڑے بڑے ناموں کے گرد گھرا تنگ ہونے کا امکان ہے، اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد پی ایچ ایف کے صدر بریگیڈ ئیر( ر) خالد سجاد کھوکھر نے کہا کہ پی ایچ ایف کے سکریٹری سید حیدر حسین نے استعفی دے دیا ہے جو انہوں نے قبول کرلیا ہے، جبکہ حیدر حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی استعفی نہیں دیا، اس جعلی خبر کو چلانے کا مقصد فیڈریشن کے صدر کی جانب سے کرپشن میں ملوث لوگوں کو بچانا ہے، جس میں کوئی کامیاب نہیں ہوسکے گا۔
پی ایچ ایف کے صدر بریگیڈ ئیر( ر) خالدسجاد کھوکھر کی صدارت میں فیڈریشن میں کام کرنے والے چھٹے سکریٹری جنرل سید حیدر حسین بھی فارغ ہوگئے، پی ایچ ایف کے صدر خالد کھوکھر کے مطابق سید حیدر حسین نے اپنے عہدے سے استعفی دیا ہے، حیدر حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی استعفی نہیں دیا، انہیں میڈیا اور سوشل میڈیا سے اطلاع ملی ہے، وہ بدستور اپنے عہدے پر کام کررہے ہیں، ان کے خلاف کوئی غیر آئینی قدم اٹھایا گیا تو وہ قانونی کاروائی عمل میں لائیں گے،فیڈریشن میں کرپشن کرنے والوں کو بچانے کی کوشش کی گئی تو کئی چہرے بے نقاب کر دئیے جائیں گے، واضح رہے کہ فیڈریشن کے موجودہ صدر خالد کھوکھر 2015 سے اس عہدے پر کام کررہے ہیں۔
ان کے دور میں رانا مجاہد، آصف باجوہ، شہباز احمد، ایا ز محمود، سعید خان سکریٹری کے عہدے سے ہٹائے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان اولمپک فورم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پی ایچ ایف کے تمام عہدے داروں کو فارغ کر کے نئے انتخابات کرائے جائیں۔
خالد کھوکھر نے پرویز بھنڈرا کو عارضی سکریٹری کا چارج دے دیا ہے، بین الصوبائی رابطے کی وزرات کی نااہلی کی وجہ سے ہاکی میں صورت حال خراب ہوئی ہے، اگر فیڈریشن پر ایڈہاک لگا کر نئے انتخابات کرادئیے جاتے تو اس کھیل میں کچھ بہتر لوگوں کو سامنے آنے کا موقع مل سکتا تھا،ایک اچھی خوشی وہیل چیئر کر کٹ ٹیم نے دی جس نے کھٹمنڈو میں پاکستان کو دوسری بار ٹی ٹونٹی وہیل چیئر ایشین چیمپئن بنادیا، فائنل میں سری لنکا216رنز کے تعاقب میں 113رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ سارتھ نے 25، سومتھ کرونارتنے 20 اور سوڈن آصف ندیم نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ مثال خان اور احمد یار نے ایک وکٹ لی۔ عمر گل 95رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس کامیابی پر ملک کی کسی بھی اہم شخصیات نے ٹیم کو مبارک باد نہیں دی، اور نہ ہی ٹیم کا وطن وپاسی پر ہیرو کی طرح سرکاری سطح پر استقبال کیا گیا، یہ حکومت کا ایک اور انتہائی افسوس ناک عمل ہے،ٹیم کی اس کامیابی کا سہرا پاکستان وہیل چیئر کر کٹ کی چئیر پرسن رخسانہ راجپوت کے سر ہے، جنہوں نے حد درجہ نامساعب حالات کے باوجود ٹیم کی تیاری کرائی، ایونٹ میں شرکت کا بندو بست کیا اورپھر قوم کو فتح کا تحفہ بھی دیا،گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ٹیم کو گورنر ہائوس میں مدعو کرنے کا اعلان کیا ہے جو خوش آئند بات ہے۔