• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوئیڈن میں عدالت کی اجازت سے عید الاضحیٰ کے پہلے روز دارالحکومت اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی اور مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے سے دنیا بھر کے مسلمان مغموم ہی نہیں غم و غصے میں بھی ہیں۔ایک بین الاقوامی اسلامی ادارے کی جانب سےمستقبل میں قرآن حکیم کی بے حرمتی روکنے کیلئے اقدامات پر زور دینے کے بعد سوئیڈش حکومت نے ’’اسلامو فوبک‘‘ ایکٹ کی مذمت کی۔ حالیہ واقعہ سوئیڈن میں پہلی بارنہیں ہوا‘ تاہم یہ اس لیے زیادہ قابل مذمت ہے کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں سوئیڈش پولیس کی حفاظت میں بدبختوں نے قرآن پاک کا نسخہ شہید کیا اور اس کیخلاف آواز اٹھانے پر ایک مسلمان نوجوان کو اشتعال انگیزی کے الزام میں گرفتاربھی کرلیا‘ اس واقعہ کیخلاف عالم اسلام میں ردعمل پیدا ہونا ایک فطری امر تھا۔پاکستان، ترکیہ، اردن، فلسطین، سعودی عرب، ایران اور روس سمیت متعدد ممالک کی جانب سے بھی اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔ مراکش نے اپنا سفیر واپس بلالیا‘ بغداد میں سوئیڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول دیا گیا‘ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم متکبر مغربی لوگوں کو سکھا کر رہیں گے کہ اسلامی اقدار کی توہین کرنااظہار رائے کی آزادی نہیں ۔ پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اس معاملے پر ہنگامی اجلاس منعقد کیا‘ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کیخلاف سخت ترین اقدامات کی ضرورت ہے، متعلقہ حکومتیں گھنائونے حملے روکیں، ایسے واقعات باہمی احترام اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں، عالمی رد عمل کا ایک بڑا اسکیل دیکھ کرسوئیڈن کی حکومت نے کہا کہ ہم ایسے اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ان کا سوئیڈش حکومت کے نظریات سے کوئی تعلق نہیں، یہ مذمت اس وقت سامنے آئی جب مسلم ممالک کی 57رکنی آرگنائزیشن اسلامی تعاون تنظیم نے مستقبل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے کیلئے اجتماعی اقدامات کا مطالبہ کیا ۔ اسلامی تعاون تنظیم نے کہا کہ مذہبی بنیادوں پر نفرت کو روکنے کیلئے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہئے، تمام ممالک پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت نسل، جنس، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر انسانی اور بنیادی حقوق کا احترام اور ان کی پابندی کا فروغ فرض ہے۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی اور دنیا بھر میں اسلامو فوبیا اور دوسرے مذاہب کیخلاف نفرت پھیلانےکے واقعات روکنے کیلئے قانون سازی پر زور دیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس واقعہ کو ایک سازش قرار دیا اور متنبہ کیا کہ ایسی حرکت کوئی دوبارہ نہ کرے ورنہ جواب آنے پر ہم سے کوئی گلہ نہ کرے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بھر کے ممالک ایسے قوانین بنائیں کہ کوئی بھی آدمی کسی دوسرے مذہب کی مقدس شخصیات اور کتابوں کی توہین کرنے کی جسارت نہ کر سکے‘ مغرب دراصل اقوام متحدہ کے آرٹیکل دس کا سہارا لیتا ہے جس کے تحت حکومتی مداخلت کے بغیر آپ اپنی رائے رکھنے اور اسکےآزادانہ اظہار کا حق رکھتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا اس حق پر کوئی پابندیاں نہیں؟ ہم اظہار رائے کیخلاف نہیں‘ مگر اسکی آڑ میں کسی کے مذہب اور مقدس شخصیات کی بے حرمتی کی دنیا کا کوئی قانون اجازت نہیں دیتا ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام پارلیمانی لیڈرزاور اقلیتی ارکان نے بیک آواز ہو کر سوئیڈن کی مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ دنیا میں امن مقصود ہے تو اس طرح کے ملعونوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے۔بے شک مسلمان عملی اعتبار سے کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہوں، دینی مقدسات کی بے حرمتی پر اپنی جان تک قربان کرنے کیلئے تیار ہوجاتا ہے، چنانچہ جب بھی اس طرح کے واقعات ہوئے، دنیا بھر کے مسلمانوں نے بے اختیار ردِّعمل دیا، اس میں تارکینِ وطن بھی شامل ہیں۔سوال یہ ہےکہ ہم ان ابلیسی تحریکات کا سدِّباب کیسے کریں؟ یہ مسئلہ گہرے غورو فکر کا متقاضی ہے، یہ اہل مغرب کی سازش ہے جسے سمجھنا ضروری ہے’مغربی ممالک میں ایسی قبیح حرکات جان بوجھ کر کی جاتی ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہے اہل اسلام اس پر بے اختیار ردِّعمل کا مظاہرہ کریں گے اور انہیں یہ کہنے کا موقع ملے گاکہ مسلمان انتہا پسند ہیں، ان سے امنِ عالَم کو خطرہ ہے ۔ جس ملک میں اسلام کے دینی مقدّسات کی اہانت ہو، اقوامِ متحدہ کی سطح پر اس کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے اقوام متحدہ اس کیلئے سخت قوانین بنائے اسے قابلِ تعزیر جرم قرار دے اور کوئی امتیاز نہ برتے۔ اس مسئلے کا یہی ایک حل ہے، کیونکہ درحقیقت یہ سب سے بڑی دہشت گردی ہے۔ حرمتِ قرآن کریم اور ختم نبوت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے جس کیلئے وہ کٹ مرنے کو بھی ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ مسلم دنیا کو امت واحدہ کے قالب میں ڈھلنے کی ضرورت ہے اور الحادی قوتوں کی اصل سازش یہی ہے کہ مسلم دنیا کو فرقوں‘ گروہوں اور فروعی مسائل میں الجھا کر امت واحدہ نہ بننے دیا جائے کیونکہ امت واحدہ کی طاقت کے سامنے الحادی قوتوں کو اپنی موت نظر آتی ہے ۔ سوئیڈن میں سرکاری سرپرستی میں کی گئی توہین ِقرآن کی پلید حرکت پر پوری مسلم دنیا او آئی سی کے پلیٹ فارم پر یکسو ہو کر ایسے واقعات کے سدباب کیلئے عملی اقدامات کرے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین