کراچی (ثاقب صغیر / اسٹاف رپورٹر )آن لائن لون ایپس کے ذریعے شہریوں کو بلیک میل کرنے کے واقعات کراچی میں بھی بڑھ گئے،رقم بٹورنے والے گروہ تاحال قانون کی گرفت سے باہر ،متعلقہ اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق گیم شوز اور بینک ویریفیکیشن کے نام پر شہریوں کے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوانے والے گروہ اب آن لائن لون ایپس کے ذریعے شہریوں کو اپنا شکار بنا رہے ہیں۔
نوسر باز موبائل فون اور سوشل میڈیا پر قرضے کا اشتہار دیتے ہیں ،ضرورت مند شہریوں کے لئیے ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا عذاب بن جاتا ہے،قرضہ برانچ لیس بینکنگ اکاؤنٹس کی مدد سے فراہم کیا جاتا ہے اور اس پر سود لیا جاتا ہے۔
گروہ کے کارندے بنا قرض مانگے بھی قرضہ ایپ کے ذریعے شہریوں کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کر دیتے ہیں اور پھر اضافی رقم کیساتھ رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
شہری ایپ کا استعمال بند کردے تو قرض دینے والے گروہ کی ٹیم میں شامل لڑکے شہری کو بلیک میل کرتے ہیں،ان ایپس کو چلانے والے گروہوں نے شہریوں کو بلیک میل کرنے اور ٹارچر کال کرنے کے لئیے الگ سیکشن بنا رکھے ہیں اور ان لڑکوں کو روزانہ شہریوں کو کال کرنے کا ٹارگٹ دیا جاتا ہے ۔
ان ایپس کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد آٹو پرمیشن ہوتی ہے جسکے ذریعے گروہ آپکے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی آئی ڈیز اور پاسپورڈ بھی لے لیتے ہیں،نوسر باز گروہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے والے کی موبائل گیلری سوشل میڈیا تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں اور پھر اضافی رقم نہ دینے والے شہریوں کی عریاں تصاویر وائرل کرنے کی دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔
نوسر باز متاثرین کے گھر والوں کے نمبرز پر کال کر کے شکایت کرتے ہیں اور شہری کے سوشل سرکل کے افراد کو کال کر کے مذکورہ شخص کی ہتک کی جاتی ہے،قرض ایپ کال سینٹرز متاثرہ شخص کے دوست احباب کو کاکال کر کے فحش گالیاں اور ھمکی دیتا ہے۔
شہری مالی مشکلات کا وقتی حل ان ایپ میں ڈھونڈ کر لٹ رہے ہیں،اب تک کی معلومات کے مطابق لون ایپس پنجاب اور کے پی کے کے مختلف علاقوں سے چلائی جا رہی ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم کو ایزی لون،اپنا لون،بروقت لون، آسان قرضہ ،ضرورت کیش،منی باکس ،ادھار پیسہ ،لون کلب ، اسمارٹ قرضہ کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہیں۔ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم شہزاد حیدر کے مطابق کراچی میں آن لائن لون ایپس کی 11 انکوائریاں اس وقت چل رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ٹریک کر رہے ہیں کہ ان ایپس کے ایڈمن اور کال سینٹر جو کہ بلیک میلنگ اور شہریوں کو حراساں کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں انھیں لوکیٹ کیا جائے.
انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ ان ایپس کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت ہی نہیں ہونی چاہئیے ،پی ٹی اے کو اس حوالے سے وارننگ دینی چاہئیے اور شہریوں کو بھی آگاہی دینی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ شہری انکی کال پر ایک روپیہ بھی واپس نہ کریں اور انکے خلاف قانونی کارروائی کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ ایف آئی اے کے پاس پہلے ہی کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے جبکہ اسٹاف کی کمی کیساتھ افسران کی ٹرانسفر بھی ایک مسئلہ ہے۔
دوسری جانب ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ نے آن لائن ایپس کے حوالے سے سائبر کرائم ونگ سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی ہے،انہوں نے احکامات دئیے ہیں کہ لون کے نام پر شہریوں کو ہراساں کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزمان کی جانب سے کی جانے والی کالز کا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے،کالرز کی اونرشپ اور لوکیشن کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے بھی غیر قانونی ایپس کے حوالے سے معلومات لی جا رہی ہیں جبکہ غیر قانونی ایپس کو بلاک کرنے کے لئیے پی ٹی اے سے درخواست کی جائے گی،غیر قانونی لون ایپس کی جانب سے کی جانے والی آن لائن تشہیر کو بھی بلاک کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ چار روزقبل آن لائن ایپ کے ذریعے قرض لینے والے راوالپنڈی کے رہائشی محمد مسعود نامی شخص نے مذکورہ گروہ کی بلیک میلنگ سے تنگ آ کر خودکشی کر لی تھی۔