• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمین، چاند، تاروں، شہاب ثاقب کے علاوہ ہزاروں ایسے اجرام فلکی بھی ہیں کہ جو دیو ہیکل دور بین سے بھی نظر نہیں آتے بلکہ ان کو دیکھنے کے لیے سائنسدانوں نےکئی برس محنت کی۔ ایسے ہی ایک اجرام فلکی کو بلیک ہول کہا جاتا ہے۔ بلیک ہول خلا میں ایک ایسا علاقہ ہے، جہاں مادہ لامحدود حد تک کثیف ہو جاتا ہے، یہاں کششِ ثقل اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی چیز یہاں تک کہ روشنی بھی یہاں سے فرار نہیں ہو سکتی۔ بلیک ہولز کچھ انتہائی بڑے ستاروں کی زندگی کے دھماکہ خیز اختتام سے وجود میں آتے ہیں۔ کچھ بلیک ہولز ہمارے سورج سے اربوں گنا بڑے ہو سکتے ہیں۔

سائنسدان وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جانے والے یہ بلیک ہولز کیسے بنے، مگر یہ واضح ہے کہ یہ کہکشاں کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور متحرک رکھتے ہیں، اور ان کی ارتقا پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

بلیک ہول کے اپنے اندر سے کوئی روشنی باہر نہیں آ سکتی چنانچہ ایک سیاہ دھبے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ سکتا لیکن اس کے گرد موجود روشن مادوں کے دائروں کو دیکھ کر سائنسدانوں کو اندازہ ہو جاتا ہے کہ بلیک ہول کہاں واقع ہے۔