پاکستان کے حمزہ خان کی ورلڈ اسکواش چیمپئن شپ میں جیت کے بعد مصر کی اسکواش فیڈریشن نے پاکستانی نوجوان کھلاڑی کی تاریخی کامیابی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ورلڈ اسکواش فیڈریشن (ڈبلیو ایس ایف) کو درخواست جمع کرادی ہے۔
حمزہ خان نے 23 جولائی کو میلبرن میں ہونے والی ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ کے فائنل میں مصر کے محمد ذکریا کو شکست دی تھی۔
حمزہ خان کے والد نیاز خان نے جیو نیوز سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ حمزہ کی تاریخ پیدائش 2 نومبر 2005 ہے جس کے مطابق وہ ابھی 18 سال کے بھی نہیں ہوئے ہیں۔
ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے جمعہ کو جاری ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مصر کی اسکواش فیڈریشن کی درخواست موصول ہوئی ہے جس میں حمزہ خان کی عمر کی تصدیق کا کہا گیا ہے۔ ورلڈ اسکواش فیڈریشن کے مطابق کھلاڑی اپنی شہریت اور عمر کی تصدیق کیلئے ایونٹ سے قبل اپنا پاسپورٹ اور اسکواش آئی ڈی نمبر جمع کراتے ہیں۔
تاہم ورلڈ اسکواش فیڈریشن، مصر کی جانب سے موصول ہونے والی درخواست کی مکمل تحقیقات کرے گی اور تحقیقات مکمل ہونے تک اس معاملے پر مزید کوئی بیان جاری نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حمزہ خان نے 2020 میں برٹش جونیئر انڈر 15 چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا تھا۔ اس ایونٹ کے سیمی فائنل میں حمزہ نے مصر کے پلیئر کو شکست دی تھی۔ 2020 میں انڈر 15 کے حساب سے حمزہ خان 2023 میں بلاشبہ انڈر 19 کی ہی کیٹیگری میں آتے ہیں۔
مصر سے موصول بعض رپورٹس میں مصری اسکواش حکام کا دعویٰ ہے کہ 2021 کے آغاز میں حمزہ خان کی عمر 17 سال تھی۔
دوسری جانب پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سیکریٹری ظفریاب اقبال کا کہنا ہے کہ پی ایس ایف ایک پروفیشنل ادارہ ہے، وہ ہر ایج گروپ ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں کے میڈیکل اور بون ٹیسٹ کراتا ہے، ورلڈ جونیئرز سے قبل حمزہ خان کا بون ٹیسٹ بھی کرایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حمزہ خان کی عمر کی تصدیق کیلئے تمام دستاویزات موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ ورلڈ اسکواش فیڈریشن نے معاملہ پر پی ایس ایف سے رابطہ نہیں کیا، جب رابطہ کیا جائے گا تو انہیں بھی باضابطہ جواب دے دیا جائے گا۔