آج 5؍ اگست ہے اور بھارت کی مودی سرکار کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوئے پہلا نصف عشرہ مکمل ہونے جارہا ہے پانچ سال پہلے مودی حکومت نے بھارت کے آئین میں آرٹیکل 370کی شکل بگاڑ کر مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے پرزے کر کے ہوا میں بکھیر دیے ،صرف یہی نہیں ہوا کہ مودی سرکار نے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370اور135اےکو ختم کر دیا بلکہ اس نے یہ کر دیا کہ مقبوضہ کشمیر اب متنازعہ اور تصفیہ طلب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گا کیوں اس نے مقبوضہ کشمیر ہڑپ کرنے کی ناپاک کوشش کی لولی پوپ دیا کہ مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی ہوگی ۔ مودی سرکار نے مقبوضہ وادی کو 2حصوں میں بھی تقسیم کرتے ہوئے وادی جموں و کشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لداخ بھی وفاقی یونین کے زیر انتظام علاقہ ہوگا بھارتی پارلیمنٹ راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370اور 135 اے ختم کرنے کا قانون پاس کر کے دنیا بھر کے انسانی حقوق کے علم برداروں کو اپنا اصل چہرہ دیکھادیا، مقبوضہ کشمیر میں اس قانون کے خلاف مزاحمت جاری ہے اس مزاحمت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی حمائیت درکار ہے بھارتی سرکار کے اس اقدام کے خلاف کشمیری عوام 05اگست کو یوم استحصال، یوم سوگ اور یوم سیاہ کے طورپرمناتے ہیں اور پاکستان اپنے آئین کے مطابق کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کی جدو جہد میں اخلاقی سفارتی اور سیاسی حمائیت کرتا ہے کشمیری عوام کی نمائندہ تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس دنیا بھر کے لوگوں کو اور اقوام متحدہ کی تنظیم کو یاد دلاتی رہے گی کہ اقوام عالم کی گردن پر کشمیری عوام کے لیے حمائیت کا طوق ہے جسے صرف کشمیری عوام کو ان کا حق دے کر ہی اتارا جا سکتا ہے، کشمیری عوام کی اس جدو جہد میں پاکستان مسلم لیگ (ضیاء الحق شہید ) ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے کشمیری عوام ہم سے جو بھی قربانی مانگیں گے ہم اس کےلیے تیار ہیں ہر پاکستانی اور دنیا بھر میں ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق کے لیے ان کی آواز بنیں5اگست کے بھارتی اقدام کے خلاف محض خاموش احتجاج کافی نہیں ہے، اس کے لیے کچھ عملی کام کرنا پڑے گا پاکستان میں اور دنیا بھر میں مسلم لیگ (ضیاء الحق شہید ) کا ایک ایک کارکن اس اپیل پر لبیک کہہ رہا ہے اور اپنی اپنی جگہ پر جہاں بھی وہ ہے اپنے دستیاب وسائل کے ساتھ کشمیری عوام کی آواز میں آواز ملائے گا، تا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے حکومت پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی منصفانہ جدو جہد آزادی کی مسلسل سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت کی ہے اور کرتی رہے گی ، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورم پر کشمیر کا زکو اجاگر کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے بھارتی حکومت اور بدترین حد تک ظالم بھارتی فورسز کی کارروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی ہوئی نہیں ہیں 5اگست کے بعد سے خواتین اور بچوں سمیت اب تک کم و بیش بھارتی فورسز کی مختلف کارروائیوں میں ایک ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوئے ہیں، اشرف صحرائی جیل میں شہید ہوئے ،ہم ممتاز کشمیری رہنما سید علی گیلانی بھی زیر حراست علاج کی مناسب سہولت نہ ملنے پر اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کے قافلے میں جاملے، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہند و تو دہشت گردی کی شدت بڑھ رہی ہے ہند و تو اطاقتوں نے متنازعہ علاقے میں انتظامی تبدیلیاں لا کرنئی آباد کاری کا منصوبہ شروع کر دیا ہے جس کا آغاز نئے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے ذریعے کیا گیا ہے، نئے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے بعد بھارت نے مقبوضہ علاقے میں 20 لاکھ بھارتی شہریوں کی آباد کاری کی راہ ہموار کر کے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی منصوبہ پر عمل درآمد چاہتا ہے مختلف قوانین کے تحت کشمیریوں کو ان کی آبائی زمین سے بھی بے دخل کیا جا رہا ہے، مودی سرکار کے اس فیصلے اور اقدام کے خلاف پاکستان کا احتجاج عالمی ریکارڈ کا حصہ ہے او آئی سی اس پر اپنا موقف دے چکی ہے پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت غیر کشمیریوں کی آباد کاری کر کے مسلم آبادی کا توازن بگاڑنے کی کوشش نہ کرے یہ کسی قیمت پر بھی تسلیم نہیں کیا جائے گا پاکستان کبھی کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھی جائے گی اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی اور جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ شدت پسند ہند ولیڈرشپ کا خواب رہا ہے جسے آج شرمندہ تعبیر کرنے کی کوشش میں ہے، بھارت اس کوشش میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ پاکستان میں ہر محب وطن شہری جنرل محمدضیاء الحق کی اس خطہ میں امن پالیسی اور بھارت کے خلاف عزائم کو مجھ کر آگے چلنے کی سوچ کا ہامی ہے اور بھارت کے لیے ہر پاکستانی آج بھی اسی زبان میں بات کرتا ہے جس زبان میں انہوں نے راجیو گاندھی سے کی تھی بلا شبہ جنرل ضیاء الحق شہید کا دور قومی امنگوں کے مطابق قوم کی تعمیر اور استحکام کا دور تھا ان کے دنیا سے رخصت ہونے سے یہ خطہ آج بھی ان جیسی حکمت عملی بہادری اور جرات کا متلاشی ہے صدر جنرل محمد ضیاء الحق شہید نے ملک کو تمام مشکلات اور برائیوں سے پاک کرنے کے لیے ہر سطح پر فول پروف اقدامات کیے تھے، ان کے زمانے میں بھارت میں سکھوں کی بغاوت کا دور تھا، راجیو گاندھی نے یہ پٹی پڑھ رکھی تھی کہ پاکستان سکھوں کی بغاوت اور اسکے نتیجے میں ان کی والدہ اندرا گاندھی کے قتل کے پیچھے اور ذمہ دار ہے۔ اپنے ہندو افسانے سے اندھا ہو کر اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا اس نے اپنی افواج کو جارحیت کے لیے سرحدوں پر پہنچا دیا تھا لیکن اس ماحول میں صدر ضیاء الحق شہید اس وقت بھارت کے دورے پر پہنچے صدر جنرل ضیاء الحق نے اس قدر مضبوط اعصاب کا مظاہرہ کیا اور ٹھوک کر جواب دیا کہ "مسٹر۔ راجیو تم پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہو؟ ٹھیک ہے آگے بڑھوا لیکن ایک بات یادرکھنا کہ اس کے بعد لوگ چنگیز خان اور بلا کو خان کو بھول جائیں گے اور صرف ضیاء الحق اور پاکستان کو ہی یا درکھیں گے کیونکہ یہ روایتی جنگ نہیں ہوگی۔ ہوسکتا ہے کہ ملک تباہ ہو جائیں لیکن مسلمان پھر بھی زندہ رہیں گے یادرکھنا کہ صرف ایک ہندوستان ہے اور میں اسے روئے زمین سے مٹادوں گا ! اور اگر آپ میری پاکستان واپسی سے پہلے مکمل طور پر ڈی ایسکلیشن اور ڈیموبلائز یشن کا حکم نہیں دیتے ہیں، تو میں منہ سے پہلا لفظ بولوں گا فائر " ! یہ بات سنتے ہی راجیوگاندھی کے ماتھے پر پسینہ بہنے لگا، اور اس کی ریڑھ کی ہڈی جواب دینے لگی تھی مکمل خاموشی اور ہو کا عالم تھا اور سنسناہٹ تھی اور اس کا چہرہ زرد، اس کے بعد یہ ہوا کہ بھارتی فوج پاکستان کی سرحدوں پر نظر نہیں آئی ، وہ راجیو کے بہنے والے پسینے میں ہی بہہ گئی ، آج بھی پاکستان کو جنرل محمد ضیاء الحق جیسے رہنما کی ضرورت ہے، وہ آج حیات ہوتے تو سری نگر میں پاکستان کا پرچم لہرارہا ہوتا اور بھارت کے آئین میں مقبوضہ کشمیر کا ذکر تک نہ ہوتا، پانچ اگست کو بھارت نے جو فیصلہ کیا دراصل یہ فیصلہ 17 اگست 1988ءکو جنرل ضیا الحق کی شہادت کے بعد ہی آسان ہوا ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ (ضیاء الحق شہید ) کا ایک ایک کارکن پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر بھارت کی اس مکروہ منصوبہ بندی کو ناکام بنائے گا۔ بھارت دانستہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ بھارت کے ان اقدامات کی وجہ سے تشدد کی سطح میں اضافہ ہوگا۔ یہ خط فلیش پوائنٹ میں بدل جائے گا اور دو پڑوسی ملکوں کے درمیان عدم استحکام کا باعث بنے گا۔ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا دندان شکن جواب دینےکےلیے پاکستان بالکل تیار ہے۔ اپنے بہادر کشمیری بھائیوں کی بھر پور سیاسی اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھی جائے گی تا کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق خودارادیت کا حق حاصل کر سکیں، بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370اور135اے کو ختم کر دیا گیا اسی طرح کشمیری عوام کی جدو جہد سے بھارت کا نام مٹ جائے گا۔