کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی میں طاقتور کا اپنا قانون،رقم کے تنازع پر نوجوان قتل،ملزمان نے مقتول کو تشدد کرکے دفترمیں بند کردیا تھا جہاں وہ دم توڑ گیا،حکام خاموش، ملزمان نے رات کے وقت مقتول کو دفن کرنے کا منصوبہ بنایا تھا،4افراد گرفتار،شہر قائد میں قانون کی حکمرانی نام کی کوئی چیزنہیں ، جنگل کے قانون میں ہر شخص اپنی عدالت لگانے لگا ،کوئی پوچھنے والانہیں بدھ کوبھی رقم کے تنازع پرظالموں نے ایک نوجوان پر بہیمانہ کرکے ایک نوجوان کی جان لے لی ،تاہم حکومتی سطح پر کوئی نوٹس نہیںلیا گیا،شہر میں طاقتور لوگوں کی جانب سے اپنے بنائے ہوئے قانون کے تحت آئے روز اس قسم کے واقعات میں اضا فے سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، حیرت انگیز طور پر اس شہر کی اسٹیک ہولڈر سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں نے بھی ان قسم کے دل دہلانے دینے واقعات پر چپ کا روزہ رکھا ہوا، ان کی خاموشی کو شہری حلقوں نے افسوس ناک قرار دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سرسید تھانے کی حدودنارتھ کراچی ناگن چورنگی کےقریب رینٹ اے کار دفتر میں ملزمان نے رقم کے لین دین پر بہیمانہ تشدد کرکےنوجوان کو قتل کردیا، پولیس نے 4 ملزمان گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق ملزمان نے مقتول کو تشدد کرکے دفترمیں بند کردیا تھا ، پولیس نے سوشل میڈیا پر نوجوان پر تشدد کی وائرل ہو نے والی ویڈیو میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر شوروم سے نوجوان کی لاش برآمد کر لی ،گرفتار ملزمان میں علی اور عمار شامل ہیں جنہوں نے بتایا کہ مقتول عدیل سے 15/16 لاکھ روپے لینے تھے ،جوکافی عرصے سے پیسے نہیں دے رہا تھا،8 اگست کو مقتول عدیل ولد تنویر انکے ہاتھ لگا جسے ملزمان شوروم پر لے آئے جہاں اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بنائی ملزمان عدیل کو شوروم میں بند کر کے چلے گئے9 اگست کو سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے خفیہ اطلاع پر2بسم اللہ ہوٹل میںبیٹھے ہوئے ملزمان علی اور عمارجو کو گرفتار کر لیا،متوفی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں، پولیس نے واردات کا مقدمہ نمبر532/2023زیرِ دفعہ 302/365/34 مقتول کی ہمشیرہ میمونہ کی مدعیت میںاغوا کے بعد قتل کی دفعات کے تحت درج کرلیا،ایس ایس پی سینٹر ل کے مطابق 4 نامزد سمیت 8 افراد کے نام مقدمے میں شامل کیے گئے ہیں ، ملزمان کی نشا ندہی پر نامز احسان اور سفیر سمیت 4 اد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئی،واقعے سے متعلق تفتیش جاری ہے، ایس ایچ او سر سید نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہجب ہمیں وڈیو کے ذریعے علم ہوا تو موقع پر پہنچے اور لاش کو دفتر سے نکا لی ،لگتا ہے کہ تشدد کسی اور جگہمیں کیا گیا اور لاش یہاں سے ملی ہے ،ویڈیو میں تشدد کرنے والوں میں سے 2 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے مقتول کے اہلخانہ کو اطلاع کردی گئی ہے،واقعہ میں کسی سیاسی شخصیت کے رشتہ دار کے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے،ابتدائی طور پر واقعہ مقتول اور تشدد کرنے والوں میں لین دین کا تنازع لگتا ہے،رینٹ اے کار کے مالک ہی نوجوان کے قتل میںمبینہ طور پر ملوث ہے،شہری پر تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ویڈیو میں ملزمان کو تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان ڈنڈوں اور بیلٹ سے شہری پر بہیمانہ تشدد کر رہے ہیں ، جبکہ ویڈیو کی مدد سے مزید ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔