• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیونٹیوں کے جسم سے آنے والی مہک ایک جیسی ہوتی ہے۔ اسی سے وہ ایک دوسرے کو پہچانتی ہیں۔ اجنبی کیڑوں یا کسی بھی دشمن کی بو ان سب سے مختلف ہو تی ہے۔ بستی میں رہنے والی محافظ چیونٹیاں فوراً ایسے کیڑوں کو پہچان لیتی ہیں اور ان پر حملہ کر دیتی ہیں۔ اس حملے میں وہ ان کو بھگا دیتی ہیں یا جان سے مار دیتی ہیں۔

چیونٹیوں کے کان نہیں ہوتے۔ وہ اپنے اینٹینا کی مدد سے وہ سن اور سونگھ سکتی ہیں۔ ان ہی کی مدد سے وہ کسی چیز کو محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا ذائقہ بھی معلوم کرسکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چیونٹیاں ہر وقت اپنے اینٹینا کو ہلاتی رہتی ہیں۔ انھی کی مدد سے چیونٹیوں کو اپنی بستی میں رہنے والوں کے بارے میں معلوم ہوتا ہے اور وہ اپنا راستہ بھی تلاش کرتی ہیں۔

انسانی آنکھ میں تو ایک عدسہ ہوتا ہے جبکہ چیونٹی کی آنکھ میں ایک سے زیادہ عدسے ہوتے ہیں۔ ان کی بدولت، چیونٹی حرکت کرتی ہوئی چیزوں کو آسانی سے دیکھ سکتی ہے۔ چیونٹی کی ایک قسم پتوں کو کاٹ کاٹ کر انھیں اپنی بستیوں میں جمع کرتی رہتی ہے۔ ان پتوں سے وہ اپنی خوراک تیار کرتی ہیں۔ 

اس خوراک کو فنگس کہا جاتا ہے۔ چیونٹیوں کی تعداد ہزاروں اور لاکھوں میں ہوتی ہیں اور یہ ہر وقت چلتی رہتی ہیں۔ یہ کسی جگہ مستقل طور پر اپنی بستیاں نہیں بساتیں۔ چیونٹیاں مل جل کر رہتی ہیں۔ چیونٹیوں کی بستی میں سینکڑوں، ہزاروں بلکہ لاکھوں چیونٹیاں رہ سکتی ہیں۔ بستی میں رہنے والی سب چیونٹیاں ہر وقت مصروف رہتی ہیں۔ 

سب کے ذمے کوئی نہ کوئی کام ہوتا ہے۔ زیادہ تر چیونٹیاں پھل، پھول اور بیج وغیرہ کھاتی ہیں۔ کچھ چیونٹیاں رس پیناپسند کرتی ہیں۔ ایسا رس مختلف کیڑے یا درخت تیار کرتے ہیں۔ کچھ چیونٹیاں دوسرے کیڑوں کو کھا لیتی ہیں اور کچھ اپنے سامنے آئی ہر چیزچٹ کر جاتی ہیں، خواہ وہ ننھے جاندار ہی ہوں۔