• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سیاسی دباؤ پر ہاکی فیڈریشن کی معطلی کا نوٹس کیوں روکے رکھا ؟

قومی کھیل ہاکی اس وقت جس تباہی کے دہانے پر ہے اس میں بہتری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں،ایک زمانے میں یہ کھیل ہماری عالمی اور ایشیائی افق پر حکمرانی کی نشانی تھا،دنیا کے تمام چھوٹے بڑے ٹائٹل ہماری جھولی میں تھے، ایک پوزیشن پر کئی کئی کھلاڑی ٹیم میں آنے کی تمنا لئے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہوتے تھے، مگر بعد میں ناقص پالیسی، کھلاڑیوں کی پے در پے تبدیلیوں، عہدے داروں کے ذاتی مفادات نے اس کھیل میں ہماری رسوائی کا دور شروع کرادیا جو آج بھی جاری ہے، پچھلے 30سال کے دوران تو ہم اس کھیل میں ایسی پوزیشن پر آگئے ہیں کہ ملائیشیا جیسی ٹیم بھی ہمیں زیر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھورٹی ہے،بنگلہ دیش سے ابھی تک کوئی مقابلہ نہیں ہوا ہے، مگر لگتا ایسا ہی ہے کہ بنگلہ دیش بھی ہمیں اچھا سبق سکھائے گا۔ 

وہ تو شکر ہے کہ افغانستان نے اس کھیل کی جانب توجہ نہیں دی ہے، ورنہ وہ ایشیا کی مضبوط ٹیم ثابت ہوسکتی ہے، ہمارے کھلاڑیوں میں اب نہ وہ فزیکل فٹنس ہے اور نہ ہی وہ مہارت جس ہر ہمیں ناز اور فخر تھا،ہاکی میں تباہی اور بربادی میں جہاں عہدے داروں کا کردار اہم ہے وہیں حکومتی بے توجہی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے،پچھلے ایک سال کے دوران تو پی ڈی ایم حکومت نے اس کھیل کو مذاق بنادیا،ایک سال تک فیڈریشن کےانتخابات کو تسلیم نہیں کیا گیا اور نہ ہی نئے انتخابات کرانے کی کوشش کی گئی، اور نہ ہی فیڈریشن کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔

ایک سال کی تاخیر کی وجہ سیاسی تھی، سابق وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ نے فیڈریشن کے عہدے داروں کے ساتھ پیپلز پارٹی کے تعلقات بہتر ہونے وار فیڈریشن میں سندھ کی ایک خاتون وزیر کی موجودگی کی وجہ سے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات اور وزیر اعظم کی ہدایت کے باوجود فیڈریشن کے مستقبل کے حوالے سے لیٹرجاری نہیں کیا، حکومت کے خاتمہ کے بعد وزارت کے افسران نے سیاسی دبائو سے آزاد ہوتے ہی فیڈریشن کی معطلی کا نوٹیفیکشن جاری کردیا،مگر فیڈریشن کے عہدے دار بدستور کام کررہے ہیں جس پر ڈی جی پی ایس بی شعیب کھوسو پریشان ہیں۔

پچھلے کئی برسوں سے کر کٹ، ہاکی، فٹبال سمیت کئی فیڈریشنوں میں حکمراں سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے عمل دخل نے بھی ملک میں ہاکی اور دیگر کھیلوں کا بیڑا غرق کردیا ہے، اسی لئے ہم کھیل کے شعبے میں دنیا بھر میں رسوا ہورہے ہیں،سیاسی جماعتوں کی وجہ سے احتساب کا نظام دم توڑ چکا ہے،اسی لئے فیڈریشنوں کے عہدے دار بھی چوہدری بنے ہوئے ہیں، وہ اپنی انا اور ذاتی پسند کی بنیاد پر اچھے اچھے باصلاحیت کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کو ختم کررہے ہیں۔

ہاکی فیڈریشن کی حالیہ معطلی کے وقت جو احکامات جاری کئے گئے تھے اس میں عہدے داروں کو معطل کردیا گیا تھا، مگر ٹیم انتطامیہ اور سلیکشن کمیٹی کو برقرار رکھا گیا تھا،مگر حیرت انگیز طور پر معطل فیڈریشن کے عہدے داروں نے ایشین چیمپئینز ٹرافی میں حصہ لینے والی ٹیم کے کوچز تبدیل کردئیے، ایشین گیمز کے لئے جو کیمپ ان دنوں نصیر بندہ ہاکی اسٹیڈیم میں جاری ہے اس میں محمد ثقلین، ریحان بٹ، حسیم خان کو کوچنگ سے فارغ کردیا گیا،ایشین گیمز کے لئے شہناز شیخ کو پاکستان ہاکی ٹیم کا ہیڈ کوچ/کیمپ کمانڈنٹ ، دلاور حسین، شکیل عباسی اور گول کیپرز کوچ امجد علی کو کوچنگ اسٹاف میں شامل کیا گیا ہے۔ 

سابق انٹرنیشنل کھلاڑی سعید خانمنیجر ، محمد یوسف بیگ ٹیم ڈاکٹر ہوں گے۔ رانا نصر اللہ خان کی خدمات بطور فزیکل ٹرینر حاصل کی گئی ہیں، دوسری جانب فیڈریشن کے معطل صدرخالد سجاد کھوکھر نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ پی ایچ ایف کے سیکرٹری سمیت تمام عہدیداروں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ خالد سجاد کھوکھر نے بتایا کہ پی ایچ ایف کے تمام ممبران کو 31 اگست کو کانفرنس میٹنگ میں اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا،اس پر ہاکی حلقوں کا کہنا ہے کہ معطل صدر کیسے اجلاس طلب کرسکتا ہے، اس وقت ہاکی کے میدان میں سیاسی دنگل لگا ہوا ہے، حکومت کی بے حسی، غلط منصوبہ بندی نے اس کھیل کو مذاق بنادیا ہے جس کی وجہ سے ہاکی میں مزید تباہی، بربادی، ناکامی ،رسوائی ہماری منتظر دکھائی دے رہی ہے۔ 

یہ لگ رہا ہے کہ ہماری کامرانی، کامیابی اور حکمرانی کا دور واپس آنے کے لئے ہمیں مزید کئی سال انتظار کرنا ہوگا،اس مایوسی کے عالم میں یہ خبر باعث خوشی ہے کہ بھارت کے شہر چنائے میں کھیلی جانے والے ایشین چیمپینز ٹرافی میں پاکستان ہاکی ٹیم کے نوجوان کھلاڑی عبدالحنان شاہد کو ایمرجنگ پلیئرز آف ٹورنامنٹ کا اعزاز مل گیا۔ 17سالہ عبدالحنان شاہد جونیئر ورلڈ کپ اور جونیئر ایشیاء کپ سمیت ایشیاء کپ، کامن ویلتھ گیمز، سلطان اذلان شاہ کپ، نیشن کپ اور ایشین چیمپینز ٹرافی میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید