لندن (پی اے) لیبر پارٹی برسراقتدار آکر بریگزٹ کی شرائط دوبارہ طے کرے گی۔ لیبر پارٹی کے قائد سر کیئر اسٹارمر نے فنانشل ٹائمز سے باتیں کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ڈیل بہت کمزور ہے۔ 2025ء میں بریگزٹ ڈیل پر نظرثانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات ؎جیت کر زیادہ بتر ڈیل کریں گے۔ سر کیئر اسٹارمر نے کینیڈا کے شہر مانٹریال میں سینٹر لیفٹ رہنمائوں کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسٹمز یونین، سنگل مارکیٹ یا یورپی یونین میں دوبارہ شمولیت کے امکان کو خارج از امکان قرار دیا۔ تاہم یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ برسلز برطانیہ کے ساتھ معاہدے میں بڑی تبدیلیوں پر تیار ہوگا یا نہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کے ایک ترجمان نے لیبر پارٹی پر اپنا موقف تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 3سال قبل لیبر پارٹی نے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کے معاہدے میں کوئی بڑی تبدیلی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ ایسا کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ سر کیئر اسٹارمر یورپ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کی کیا قیمت چکانے کو تیار ہیں۔ سیاسی رائے عامہ سے متعلق سروے میں لیبر پارٹی کو کنزرویٹو پارٹی پر بدستور ڈبل ڈجٹ پہ برتری حاصل ہے۔ توقع ہے کہ برطانیہ میں اگلے سال عام انتخابات ہوں گے۔ لیبر پارٹی کے قائد نے فنانشل ٹائمز سے کہا کہ جانسن نے جو ڈیل کی ہے، وہ بہت کمزور ہے۔ انہوں نے کہ انہیں یقین ہے کہ وہ برسلز کے ساتھ زیادہ بہتر ڈیل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل کی نسل کے بارے میں سوچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک15سالہ بیٹے اور ایک12سالہ بیٹی کا باپ ہوں اور میں نہیں چاہتا کہ وہ ایسی دنیا میں جوان ہو، جہاں ان کے مستقبل کے بارے میں سوالات کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیل پر دوبارہ مذاکرات کا میں نے مصمم عہد کیا ہوا ہے۔ سر کیئر اسٹارمر کی جانب سے یہ ایک اہم سیاسی موقف سامنے آیا ہے، وہ اپنے ووٹرز کو یہ یقین دلانا چاہ رہے ہیں کہ وہ برطانیہ کو دوبارہ یورپی یونین میں شامل نہیں کریں گے یا سنگل مارکیٹ یا کسٹمز یونین کی رکنیت حاصل نہیں کریں گے۔ اس حوالے سے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ وہ بریگزٹ کو ختم کرنا نہیں چاہتے بلکہ وہ اس کے معاہدے میں تبدیلیاں کرنا چاہتے ہیں۔ بورس جانسن نے یورپی یونین کے ساتھ تجارت اور تعاون کے جس معاہدے پر دستخط کئے ہیں، اس پر 2025ء میں نظرثانی ہونی ہے۔ اس حوالے سے برسلز کے ذہن میں یہ ہے کہ اس میں معمولی تبدیلیاں ہوں گی لیکن لیبر پارٹی کے قائد اس میں دوررس تبدیلیاں کرنے کے خواہاں نظر آتے ہیں۔ جس سے گہرے تجارتی تعلقات، نوجوانوں اور طلبہ زیادہ وسیع پیمانے پر تبادلے اور موسیقاروں اور فنکاروں کی باآسانی آمدورفت کے معاہدے شامل ہیں۔ سر کیئر نے گزشتہ دنوں ہیگ کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں انہوں نے چھوٹی کشتیوں کے ذریعہ چینل کراسنگ کی روک تھام کے لئے یورپی یونین کی جانب سے مدد کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ کنزرویٹو پارٹی کا خیال ہے کہ بریگزٹ کے بارے میں سر کیئر کے تبصرے سے 2019ء میں کنزرویٹو پارٹی کا خیال ہے کہ بریگزٹ کے بارے میں سر کیئر کے تبصرے سے 2019ء میں کنزرویٹو پارٹی کی حمایت کرنے والے لوگ وزیراعظم رشی سوناک کی حمایت میں مجبور ہوجائیں گے۔ سر کیئر نے اختتام ہفتہ کینیڈا میں سینٹر لیفٹ کے رہنمائوں کے ساتھ گزارا، جن میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو بھی شامل تھے۔ خیال ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں فرانس جائیں گے، جہاں وہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ بریگزٹ کے بعد کے تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ لیبر پارٹی میں اس بات پر بے چینی پائی جاتی تھی کہ کیا لیبر پارٹی یورپی یونین میں تباہ کے خواہاں افراد کا کچھ بوجھ قبول کرنے پر تیار ہوجائے گی لیکن سر کیئر نے اتوار کو کئی دن کی بحث کے بعد اسے خارج از امکان قرار دے دیا۔