• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ کبھی نہیں چاہے گی اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بگڑیں، سینئر صحافی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار، عادل شاہ زیب نے کہا ہے کہ انتخابات جیتنے سے قبل ن لیگ کبھی یہ نہیں چاہے گی کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بگڑیں۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار، محمد مالک نے کہا کہ ن لیگ تو اسٹیبلشمنٹ اور پلانرز کے لئے ناگزیر ہے لیکن کیا میاں صاحب بھی ناگزیر ہیں، سابق چیئرمین ایف بی آر، شبر زیدی نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس صوبائی حکومتوں کے ہاتھ میں ہے۔ سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کا ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں ہے۔ سندھ اور پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولیاں ہیں۔شہباز شریف سے پوچھا جائے کہ پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولی ہے۔ 

سینئر صحافی و تجزیہ کار، محمد مالک نے کہا کہ اگر استقبال کی تیاریوں کا معاملہ تھا وہ توپاکستان میں ہونا ہے۔ قانونی معاملات اگر طے پانے تھے وہ بھی پاکستان میں طے پانے تھے۔کوئی ایسی سیکریٹ باتیں نہیں تھیں جو ویڈیو کال میں نہ کرسکیں۔ جو میاں صاحب کا پہلا بیان آیا تھا سب حیرت میں مبتلا ہوگئے تھے۔سب چیزیں ٹھیک جارہی ہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات ٹھیک جارہے ہیں۔ انہوں نے پھر پرانا والا ایک نیا چارٹر نکال دیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کا آنا اور پھر چوبیس گھنٹوں بعد واپس جانا شاید دوسری سائڈ بھی یہ چاہتی تھی کہ یہ واضح ہوجائے کہ ایسی بات پر ردعمل ہے۔ شہباز شریف کو بلایا گیا اور وہ پیغام لے کر گئے، یہ بیانیہ خالی بیانوں سے نہیں ہوگا۔ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن جب انہوں کی تھی وہ باجوہ کے بیانات کے بعد دی تھی اس سے پہلے باجوہ جنرل فیض کو بڑا رگڑ چکے تھے۔ 

سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ یہ بڑی منافقت والی سیاست ہے سب کو پتہ ہے کہ یہ ایک لفظی جنگ ہے۔ میاں صاحب ہر بار آرمی چیف کے آفس سے ٹکراؤ کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ میں فرد واحد سے ٹکرا رہا ہوں۔ ہر بار شخصیت الگ تھی مگر اس کا نتیجہ ایک ہی تھا کیوں کہ یہ دفتر کا معاملہ تھا۔ پی ٹی آئی کو اگر ختم کرنا ہے تو وہاں ن لیگ کا ووٹ بینک ہے۔ ن لیگ تو اسٹیبلشمنٹ اور پلانرز کے لئے ناگزیر ہے لیکن کیا میاں صاحب بھی ناگزیر ہیں۔ن لیگ کی revival میاں صاحب نہیں اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار، عادل شاہ زیب نے کہا کہ میاں صاحب نے جو بات کی وہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے مسلسل کررہے ہیں۔ ہم نے 9 مئی کو دیکھا کہ فوج جب خود اندرونی طور پر اپنا احتساب کرنا چاہتی ہے تو وہ کرلیتی ہے۔ باہر سے کوئی بھی اگر ان سے یہ مطالبہ کرے تویہ فوج کے لئے بہت مشکل بن جاتا ہے کہ کسی کے کہنے پر وہ اپنے سابق آرمی چیف کا ڈی جی آئی کا احتساب کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ آؤٹ آف کنٹرول ہونے نہیں جارہا تقریباً کنٹرول ہوچکا ہے۔ اب ہم دیکھیں کہ ن لیگ کا بیانیہ تھوڑا دھیما ہوجائے گا۔ اگر ن لیگ انتخابات جیت جاتی ہے اور نواز شریف وزیراعظم بن جاتے ہیں جس کے اچھے خاصے مواقع نظر آرہے ہیں تو وہ یہ معاملہ پھر اٹھائیں گے۔ انتخابات جیتنے سے قبل ن لیگ کبھی یہ نہیں چاہے گی کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بگڑیں۔

عادل شاہ زیب کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی بحالی کے لئے ضروری ہے کہ میاں صاحب مزاحمتی بیانئے کے ساتھ آئیں کیا یہ مزاحمتی بیانیہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چلے گا یا نہیں چلے گا۔ 

سابق چیئرمین ایف بی آر، شبر زیدی نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ وہ تمام چیزیں کنفرم کررہی ہے جو میں بہت عرصے سے لوگوں کو کہتا رہا ہوں۔ اس وقت پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے اگر ہم صحیح فیصلے کرلیں گے تو ہم درست راستے پر چلے جائیں گے۔اگر ہم صحیح فیصلے نہ کر پائے تو معاشی طور پر ہمارے لئے نہایت مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔

ان کے مطابق رپورٹ میں لکھا ہے کہ 1980ء کی دہائی میں پاکستان ساؤتھ ایشین ریجن میں سب سے آگے تھا آج 40 سال بعد پاکستان سب سے پیچھے ہے۔ اگر ان چیزوں کے بعد بھی ہم کہتے ہیں کہ ہم وہی طریقہ اپنائیں گے جو ہم نے اپنایا ہے تو وہ ٹھیک نہیں ہے۔ اگر غربت کی شرح بڑھ گئی ہے تو ایمرجنسی پروگرام لانا پڑتے ہیں اور یہ کوشش کرنا پڑتی ہے کہ ہر انسان کو دو قت کی روٹی میسر آسکے۔ہمیں بہت جلد ساڑھے 9 کروڑ لوگوں کے لئے راشن کا نظام لانا پڑے گا جو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں انہیں سبسڈی دینا پڑے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹا، چنے کی دال، چاول، گھی، چائے کی پتی اور چینی پر راشن سسٹم کا آغاز کرنا پڑے گا۔ ساڑھے 9 کروڑ افراد کو آپ بھوکا نہیں مار سکتے۔ پاکستان میں40 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔زرعی انکم ٹیکس صوبائی حکومتوں کے ہاتھ میں ہے۔ سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کا ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں ہے ۔سندھ اور پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولیاں ہیں۔ شہباز شریف سے پوچھا جائے کہ پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولی ہے۔ 

شبر زیدی نے کہا کہ کرنسی میکنزم میں قوم کو لگی جوئے کی لت کو ختم کرنا ہوگا۔ قیاس آرائیوں کے باعث مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا انتظامی معاملات سے یہ معاملہ حل ہوجائے گا۔ پاکستانی عوام کے 50 فیصد مسائل صرف انتظامی معاملات میں بہتری سے حل ہوسکتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید