لندن (پی اے) ایک نئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ چائلڈ پاورٹی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے تین چوتھائی سے زیادہ سکول سٹاف کو طلبہ کے ڈنر (رات کے کھانے) کی رقم کے سلسلے میں قرص لینے اور فہڈ بنک وائوچرز کی فراہمی کیلئے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے، ایجوکیشن اینٹی پاوررٹی کولیسن کے تعاون سے کی جانے والی اس ریسرچ میں حصہ لینے والے لوگوں کی غالب اکثریت (89فیصد) کا کہنا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ گزشتہ دو تعلیمی برسوں میں ان کے سکولوں میں چائلڈ پاورٹی میں اضافہ ہوا ہے اورطلبہ کی زیادہ تعداد کو رات کے کھانے (ڈنر) کیلئے مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ سروے اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک ہیڈ ٹیچر نے کہا کہ میں اپنی دو دہائیوں کے دوران اب سب سے زیادہ چائلڈ پاورٹی دیکھ رہی ہوں ۔ ہرٹ فورڈ شائر کے سینٹ فلپ ہاورڈ کیتھولک پرائمری سکول کی ہیڈ ٹیچر مائریڈوا کا کہنا ہے کہ غربت کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پی اے نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چائلڈ پاورٹی بڑے پیمانے پر پائی جاتی ہے طلبہ کو ڈنر کی رقم کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 25سال سے سربراہ ہوں اور میں نے چائلڈ پاورٹی کی اتنی خراب صورت حال اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی جو اس وقت ہے اور فی الحال اس تعداد میں ہفتہ بہ ہفتہ اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرا سکول ایک فوڈ بنک چلاتا ہے اور وہاں سیکنڈ ہینڈ یونیفارم فروخت ہوتی ہے انہوں نے کا کہ چائلڈ پاورٹی اتنے زیادہ خاندانوں کو مار رہی ہے جو کہ ماضی میں اس سے متاثر نہیں ہوئے ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سکول میں صرف وہی چائلڈ پاورٹی سے متاثر نہیں ہو رہے جو فری سکول میلز وصول کر رہے ہیں تاہم ان کا تناسب کچھ کم ہیں لیکن وہ بھی اب پاورٹی سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاندانوں کا اگلا گروپ ہے جو ان کے بالکل اوپر ہے جو چائلڈ پاورٹی سے شدید متاثر ہیں۔ چائلڈ پاورٹی کولیشن کا کہنا ہے کہ یہ اس کا انگلینڈ میں اپنی نوعیت کا پہلا سروے ہے جس میں انگلینڈ میں سکولز میں یا ان کے ساتھ کام کرنے والے 1,023افراد سے بات کیگئی ہے جن میں ہیڈ ٹیچرز‘ سینئر لیڈرز ‘ اساتذہ ‘ گورنرز، ایچوکیشن سپورٹ سٹاف‘آرگنائزرز‘کیٹرنگ ٹیمبیں اور فیسیلیٹیز آرگنائزرز کے تجربات معلوم کیے گئے ہیں ۔دی چائلڈ پاورٹی ایکشن گروپ (سی پی اے جی) کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سکول سٹاف بچوں کی نشو و نما پر فوکس کرنا چاہتا ہے لیکن اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس میں رات کے کھانے (ڈنر ) کی رقم کیلئے قرض کی وجہ سے پے نٹس کی چیکنگ کرنا، والدین سے رابطہ کرنا اور ایڈرائس سروس کیلئے سائن پوسٹ کرنا شامل ہے۔ سروے کے تازہ ترین نتائج اس ماہ کے نیشنل فاؤنڈیشن فار ایجوکیشنل ریسرچ (این ایف ای آر) کی رپورٹ کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں کہا گیا کہ انگلینڈ میں10 میں سے تقریباً نو سکولز کچھ طلبہ کو یونیفارم اور کپڑے فراہم کر رہا ہے کیونکہ زندگی گزارنے کی لاگت کا بحران جاری ہے۔ سی پی اے جی رپورٹ کیلئے مئی سے جولائی میں کیے گئے سروے میں79 فیصد سٹاف نے بتایا کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کو تیزی کے ساتھ نام نہاد غربت میں کمی کے اقدامات کی جانب ہونا پڑ رہا ہے جن میں سپیشلسٹ سروسز کو ریفرلز‘ فوڈ بنک واؤچرز‘ ہارڈ شپ گرانٹس اور بچوں کے کپڑے وغیرہ شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق ہیڈ ٹیچرز کے سروے میں میں یہ تناسب بڑھ کر 92 فیصد ہو گیا ۔ سروے میں تمام سکول سٹاف میں سے10میں سے تقریباً 9(88فیصد) نے بتایا کہ زیادہ خاندان جو ان کے سکول میں پہلے مالی طور پر انتظام کرتے نظر آتے تھے اب وہ مصارف زندگی کے بحران سے نمٹنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سروے میں تقریباً 68فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ زیادہ طلبہ کے پاس کھانا کھانے کیلئے کافی پیسے نہیں ہیں۔ تمام سکولوں کے نصف سے زیادہ (51فیصد) سٹاف کاکہنا ہے کہ سکولز میں مشکلات سے دوچار فیملیز اور بچوں کی مدد کرنے کی صلاحیت کم ہے اس کی ایک وجہ سٹاف کی تعداد میں کمی بتائی گئی ہے۔ جب یہ پوچھا گیا کہ ان کے سکول میں بچوں کی غربت کو کم کرنے پر کون سی پالیسیاں سب سے زیادہ اثر ڈالیں گی تو سکول کے 80فیصد سٹاف نے کہا کہ سکول کے تمام بچوں کو یونیورسل فری سکول میلز کی فراہمی۔ تقریباً دو تہائی (63%) نے کہا کہ کم آمدن اور متوسط آمدن والی فیملیز کے بچوں کے ساتھ مالی امداد کی رقم میں اضافہ کیا جائے اور 68فیصد نے کہا کہ سکول اخراجات والی فیملیز کیلئے مزید حکومتی سپورٹ جیسا کہ یونیفارم اور سکول ٹریول وغیرہ ۔ لندن کے سرکاری مالی اعانت سے چلنے والے سکولز میں 2023/24تعلیمی سال کیلئے پرائمری سکول عمر کے تمام طلبہ کیلئے فری سکولمیلز کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس اقدام کا اعلان لندن کے لیبر میئر صادق خان نے کیا ہے ۔ لیکن انگلینڈ میں کہیں اور صرف کچھ بچے ہی فری سکول میلز کیلئے کوالیفائی کرتغے ہیں جن میں وہ بچے ہیں جن کے والدین یونیورسل کریڈٹ پر ہیں جن کی گھریلو آمدنی 7400پونڈ سالانہ سے کم ہے۔ سی پی اے جی کی ایجوکیشنل پالیسی سربراہ کیٹ اینسٹی کا کہنا ہےکہ چائلڈ پاورٹی ہمارے سکولز کو چیر رہی ہے، کام کے راستوں کو تباہ کر رہی ہے اور بچوں کی تعلیم اور بہتر زندگی کے امکانات کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکولز کا سٹاف بچوں کی نشوونما پر اپنی توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے لیکن بچوں کے ڈنر کیلئے قرض رقم کی وجہ سے انہیں اس کام سے پیچھے ہٹنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس پریشان کن اورتشویش ناک صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اقدامات کرے اور فیملیز کو مزید سپورٹ فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ فوری اور ابتدائی اقدام کے طور پر منسٹرز کو فری سکول میلز کیلئے اہلیت کو وسیع کرنا چاہیے اور سکول سے متعلقہ اخراجات کیلئے سپورٹ کو بڑھانا چاہیے اور چائلڈ بینیفٹس میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشو ونما پر سٹاف کی توجہ دوبارہ مرکوز کرنے اور ان کا وقت ان و واپس دینے اور لاکھوں بچوں کو مزید پیچھے جانے سے روکنے کیلئے یہ اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ نصف صدی کے دوران کسی بھی دوسری حکومت کے مقابلے بچوں کے زیادہ گروپس کیلئے کئی بار فری سکول میلز کیلئے اہلیت کو بڑھایا ہے جس میں یونیورسل کریڈٹ حاصل کرنے والی فیملیز کیلئے اہلیت کے نئے سٹنڈرڈز متعارف کرانا بھی شامل ہے۔ اس سلے میں حکومتی ترجمان نے کور سکولز فنڈنگ پر بھی روشنی ڈالی جس میں سکولز کو اخراجات کا انتظام کرنے میں مدد دینا اور طلبہ کو بہترین سپورٹ فراہم کرنا شامل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مصارف زندگی کے بڑھتے ہوئے بحران کے درمیان فی ہائوس ہولڈ اوسطاً3300 پونڈ کے حساب سے ریکارڈ مالی مدد فراہم کی ہے۔