• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ۔۔۔ مریم فیصل
برطانیہ کے وزیر اعظم نے تو کہہ دیا کہ برطانیہ کے نیٹ زیرو کی ڈیڈ لائنزکو آگے بڑھانے میں کوئی حرج نہیں اس لئے اب پیٹرول کی گاڑیاں جن کا استعمال 2025سے تقریبا ختم ہونے والا تھا اب وہ 2030تک کیلئے بڑھادیا گیا ہے اور2035تک نئے بوایلر لگوانے کی بھی ضرورت نہیں ہے اور یہ سب رشی سوناک اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ اس وقت برطانیہ میں مہنگائی کی شرح زیادہ ہے اور عوام کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ پیٹرول کی گاڑیوں سے الیکڑک گاڑیاں خریدنا شروع کر دیں اور گھروں میں الیکڑک چارچر لگوانے کے ساتھ نئے گیس بوائلر بھی لگوائیں کیونکہ یہ سب ایک اوسط گھرانے کیلئے 05سے 15ہزار کا خرچا ہے جو اس وقت ممکن نہیں اس لئے عوام کی جیب خالی ہونے سے بچانے کیلئے نیٹ زیرو کے ٹارگٹ کو آگے بڑھانا ضروری ہے ۔ اب اس طرح سوچ جائے تو یہ بالکل ٹھیک لگ رہا ہے کیونکہ ظاہر ہے جب عوام کی جیب خالی ہو تب ایک ترقی یافتہ ملک کا سربراہ کیسے بے فکر ہو سکتا ہے وہ تو یہی چاہے گا کہ عوام پرسکون ہو اور اپنی بنیادی ضرورت کے لئے پریشان نہیں ہو اس لئے وہ اپنے ملک کیلئے جو بھی پالیسیاں بنائے گا اس میں سب سے پہلے عوام کو ترجیح دی جائے گی یعنی پالیسیاں ایسی ہوں گی جن سے عوام کو فائدہ پہنچے اس لیے تو سونک نیٹ زیرو کی ڈید لائنز کو آگے برھانے سے ذرا نہیں ہچکچارہے ہیں لیکن پھر ماحولیاتی تبدیلیوں کاکیا کریں جو کسی طرح بھی رک نہیں رہی بلکہ ہر نیا دن یہ بتا رہا ہے تبدیلی تو زوروں پر ہے ،اب تو حال یہ ہے کہ یورپ میں گرمی ہے اور صحرائوں میں بارش ، زمین ابلنے لگی اور سمندروں میں تغیانی ،جو سیلاب پر سیلاب لا رہی ہے اور اس تبدیلی کو روکنے کا انسان کے پاس واحد حل یہی ہے کہ اس تبدیلی کی وجہ بننے والی وجوہات پر قابو پائے یعنی فو صل فیولز کا استعمال کم سے کم کرے جو کہ ظاہر ہے تبھی ممکن ہے جب گاڑیوں کے بننے والے دھواں کو کم کیاجائے اور بڑی مملکتیں سب سے پہلے اسی پر کام کر رہی ہیں کہ پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کا ستعمال کم کیا جائے کیونکہ ان سے بننے والا دھواں جب کم ہوگا تو گرین ہاوس گیسز بھی کم ہو تی جائے گی اور زمین کچھ ٹھنڈی ہوجائے گی ، ہمیں یاد ہے جب کورونا کالاک ڈائون لگا تھا اس وقت یہی کہا جارہا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی میں بہت کمی آئی ہے کیونکہ گاڑیوں کا استعمال کم ہو گیا لیکن کورونا کیا کم ہوا ماحول پھر سے گرم ہونا شروع ہوگیا۔وزیر اعظم رشی سوناک کا یہ اقدام اتنا غلط بھی نہیں کیونکہ بہر حال مہنگائی میں برطانوی عوام کیلئے کسی نئے منصوبے پر سوئچ ہونا آسان بھی نہیں اس کیلئے وقت اور پیسہ دونوں ہی درکار ہے اور یقینا ڈید لاین کو آگے بڑھانے سے مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس طبقے کو فائدہ پہنچے گا لیکن نیٹ زیرو کا ٹارگٹ حاصل کرنے میں دیر ہوگی جس سے زمین اور آسمان کا درجہ حرارت بڑھتا رہے گا اور زمین پر بسنے والے انسانوں کیلئے قدرتی آفات بڑھتی رہیں گی۔
یورپ سے سے مزید