کراچی (نیوز ڈیسک) افغانستان کی کرنسی کی قدر میں رواں سہ ماہی میں ریکارڈ 9 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے آن لائن ٹریڈنگ کو غیر قانونی بنا دیا ہے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قید کی دھمکی دی ہے۔ اسی طرح افغان طالبان کے اقدامات سے ڈالر اور پاکستانی کرنسی کا استعمال کو بھی محدود ہوا ہے جس سے ان کی مقامی کرنسی (افغانی) کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے، دو تہائی گھرانے بنیادی اشیاء خریدنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور افراط زر شدت اختیار کر چکا ہے لیکن افغانی کرنسی کی قدر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انسانی امداد اور ایشیائی ہمسایہ ممالک کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارت کی وجہ سے اربوں ڈالر کی امداد نے افغانستان کی کرنسی کو اس سہ ماہی میں عالمی درجہ بندی میں سب سے اوپر پہنچا دیا ہے جو دنیا کے بدترین انسانی حقوق کے ریکارڈ کے ساتھ غربت کے شکار ملک کے لئے ایک غیر معمولی مقام ہے۔ حکمران طالبان، جنہوں نے دو سال قبل اقتدار پر قبضہ کیا تھا نے بھی متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں مقامی لین دین میں ڈالر اور پاکستانی روپے کے استعمال پر پابندی عائد کرنا اور گرین بیک کو ملک سے باہر لانے پر پابندیاں سخت کرنا شامل ہیں۔