کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو واپس آکر وزیراعظم بنیں گے وہ ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنےکے لیے تیار ہیںدھرنے والوں کو واپسی پر پیسے دینے کی فوٹیج ثبوت ہے ۔، نواز شریف سیاستدانوں کی سب سے بڑی کسوٹی پر پورا اترتے ہیں،ماضی میں عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، سیاستدانوں اور میڈیا سے غلطیاں ہوئی ہیں، تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے اداروں کو ہدایات دی تھیں،مجھے فیض آباد دھرنا کیس فیصلے میں کوئی خرابی نظر نہیں آئی، سابق وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ فیض آباد دھرنا نواز شریف کیخلاف سازشوں کے سلسلے کا حصہ تھا، فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر سپریم کورٹ کے جج کیخلاف باقاعدہ تحریک چلائی گئی، صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس دائر کردیا، یہ ساری باتیں ثابت کرتی ہیں فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ درست تھا، فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں جھول ہوتا تو یہ ساری باتیں نہ ہوتیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہئے، دھرنے والوں کو واپسی پر پیسے دینے کی فوٹیج ثبوت ہے انہیں کون لے کر آیا تھا، جنرل فیض حمید کا اس وقت جو قد کاٹھ تھا معاہدے پر انہی کی ضمانت قبول ہونی تھی، دھرنے والوں کو وہی لے کر آئے تھے جنہوں نے نواز شریف کیخلاف سازش شروع کی تھی، فیض آباد دھرنے کا مقصد کسی طرح نواز شریف کی واپسی کا راستے بند کرنا تھا، یہ ساری فلم چلائی گئی جس میں پاناما اور دیگر چیزیں بھی تھیں، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف نااہل ہوئے، نواز شریف اور مریم نواز قید ہوئیں، اس سب کے نتیجے میں الیکشن میں پی ٹی آئی کو کامیاب کرایا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جنرل باجوہ کی توسیع کی حمایت کرنے کی کوئی منطقی توجیہہ پیش نہیں کرسکتا، پارٹی قیادت نے محسوس کیا اس وقت آرمی چیف کی توسیع کے فیصلے کے ساتھ جانا چاہئے، نواز شریف نے شرط لگائی کہ توسیع پر ہماری حمایت کی کی ریٹرن فیور نہیں ہوگی، توسیع پر ووٹنگ سے پہلے مجھ سے کہا گیا کہ ریٹرن میں کیا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آپ جون میں پنجاب کی حکومت اور دسمبر تک وفاقی حکومت لے لیں، میں نے ان سے کہا کہ میری قیادت کی ہدایت ہے کہ ہماری کوئی ڈیمانڈ نہیں ہے، جن سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے کہا کہ ہم نے اسے بہت برداشت کرلیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے احتساب کے بیانیہ میں پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے، ماضی میں عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، سیاستدانوں اور میڈیا سے غلطیاں ہوئی ہیں، آج جو حالات ہیں تو اس قوم سے ہماری ایک معافی ضرور بنتی ہے، اتفاق رائے پیدا کرنا ہے تو ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہئے۔