کراچی(اعظم علی/نمائندہ خصوصی)کراچی میں تعمیراتی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے باعث دوران تعمیر اور نو تعمیرعمارتیں گرنے کے حادثات ہوتے رہتے ہیں جبکہ متعلقہ ادارے اس قسم کے واقعات پر مجرمانہ چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے صرف بیان بازی اور تحقیقات کے اعلان تک محدود رہتے ہیں جس کی وجہ سے تعمیرات کے دوران عمارتیں گرنے کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ ناقص میٹریل کا استعمال اورہر غیرمستند اور ناتجربہ کارشخص کا ٹھیکیداربننا بھی حادثات کی بڑی وجہ ہیں، دوسری جانب متعلقہ اداروں کی جانب سے زیر تعمیر اور نو تعمیر عمارتوں کا معائنہ کرنے اور رہائش کے قابل ہونے کی سند دینے کی بھی کوئی روایت نہیں ہے جس کے باعث قیمتی انسانی جانوں اور مال کے ضیاع کا خدشہ ہر لمحہ موجود رہتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فیڈرل بی ایریا کے تمام بلاکس، لیاقت آباد، گلشن اقبال، ملیر، نیو کراچی، نارتھ کراچی، بفر زون، پرانی سبزی منڈی، نارتھ ناظم آباد، لانڈھی کورنگی، محمود آباد، ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن اور گلستان جوہر سمیت شہر قائد کے تقریبا ہر چھوٹے بڑے علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں عمارتیں غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں جبکہ متعلقہ سوک اداروں نے کرپشن کی وجہ سے چشم پوشی اختیار کررکھی ہے۔