• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

27 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ، بھارتی سپریم کورٹ کا شوہر کو طلاق کا حق دینے سے انکار

نئی دہلی (اے ایف پی) بھارتی سپریم کورٹ نے 27سال پرانے مقدمے میں ایک عمر رسیدہ شخص کو اپنی چھ دہائیوں پرانی بیوی کو طلاق کا حق دینے سے انکار کر دیا۔ 89سالہ نرمل سنگھ پنیسر نے 1963میں شادی کی تھی لیکن بھارت کے بدنام زمانہ فوجداری نظام انصاف میں دائر درخواست میں کہا تھا کہ ان کا رشتہ 1984میں ٹوٹ گیا تھا اور اب جڑ نہیں سکتا۔ جب نرمل سنگھ کی بھارتی فضائیہ نے چنئی تعیناتی کی تھی تو ان کی 85 سالہ اہلیہ نے اس وقت ان کے ساتھ چنئی جانے سے انکار کر دیا تھا۔ نرمل نے پہلی بار 1996 میں ظلم اور بیوی کے نامناسب رویے کی بنیاد پر طلاق کے لیے درخواست دائر کی تھی جسے 2000 میں ضلعی عدالت نے منظور کر لیا تھا لیکن پرمجیت کی اپیل کے بعد اس سال کے آخر میں اسے منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس کیس کو سپریم کورٹ تک پہنچنے میں مزید دو دہائیاں لگیں جہاں عدالت نے اتفاق کیا کہ اس شادی میں اب کوئی راحت نہیں لیکن اس کے باوجود طلاق کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ بھارت کے بیشتر حصوں میں طلاق بدستور ممنوع ہے، ہر 100 میں سے صرف ایک شادی ٹوٹتی ہے اور اکثر ان شادیوں کو برقرار رکھنے کی وجہ خاندانی اور سماجی دباؤ ہے۔ طلاق کے خواہاں افراد کے لیے عدالتوں سے منظوری لینا ضروری ہے تاہم عدالتیں صرف اسی صورت میں طلاق کی منظوری دیتی ہیں جب ظلم، تشدد یا غیر مناسب مالی مطالبات کا ثبوت پیش کیا جائے۔

دنیا بھر سے سے مزید