غزہ کے اسپتال پر حملے سے پہلے اور حملے کے بعد اسرائیلی بیانات جھوٹ کا ثبوت بن گئے۔
حملے سے کچھ دیر پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے ٹوئٹ کیا کہ یہ جنگ تاریکی اور روشنی کی اولاد کے درمیان ہے۔ بعد میں ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے ٹوئٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے اسپتال میں چھپے حماس کے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا۔ پھر وہ ٹوئٹ نہ صرف ڈیلیٹ کیا بلکہ معافی مانگنی پڑی، لیکن جھوٹ گھڑنے کا سلسلہ جاری رہا۔
اسرائیل کے سرکاری اکاؤنٹ نے اسرائیلی فضائیہ کی وضاحت جاری کی، حماس کا راکٹ اسپتال میں گرنے کا دعویٰ کیا تاہم اسپتال پر حملے اور اسرائیلی پوسٹ میں حماس کے راکٹ گرنے کے دعوے کی ویڈیو میں تقریباً 40 منٹ کا فرق نکل آیا، جس پر ویڈیو ہٹا دی گئی تاہم جھوٹا دعویٰ برقرار رہا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی فو ج نے غزہ میں زخمیوں سے بھرے اسپتال پر بمباری کی تھی جس سے بچوں اور خواتین سمیت 500 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ سیکڑوں شدید زخمی ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد ساڑھے 3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیلی بمباری میں بچنے والا بچہ ڈاکٹر سے مل کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سمیت عالمی سطح پر اسرائیل کے اسپتال پر حملے کی مذمت کی گئی۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسپتال مقدس ہیں، اسپتال پر اسرائیلی حملہ ناقابل قبول ہے، حماس کے حملے اجتماعی سزا کا جواز نہیں ہو سکتے۔
اسپتال پر حملے کی وجہ سے اردن، مصر اور فلسطینی صدور نے خطے کے دورے پر پہنچے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات منسوخ کر دی ہے۔