پاکستانی روپے کی شرح تبادلہ پہلے برطانوی پونڈ سے منسلک تھی یحییٰ خان نے اس کا تعلق امریکی ڈالر سے جوڑا دونوں صورتوں میں پاکستان کی معیشت کا انحصار مغرب کے مالیاتی اداروں آئی ایم ایف اور عالمی بینک وغیرہ پر رہا ہے جنہوں نے ہماری معاشی مجبوریوں سے پوری طرح فائدہ اٹھایا اور اسے دیوالیہ پن کے قریب پہنچا دیا۔ ایسے میں چین واحد ملک ہے جس نے پاکستان کو ہر مشکل میں سہارا دیا پاک چین کرنسی بینک کا قیام اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔ اسلام آباد میں آر ایم بی کلیئرنگ بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ بینک کے قیام سے پاکستان اور چین میں آف شور مارکیٹوں کو مربوط کرنے اور متعدد شعبوں میں لین دین کے کاروبار میں سہولت ملے گی۔ چینی سفیر جیانگ زائی ڈونگ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ چین کئی برسوں سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور پاکستانی تجارت اور سرمایہ کاری میں آر ایم بی کے ذریعے اپنی معیشت مستحکم بنانا چاہتا ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان چاروں موسموں کے اسٹرٹیجک تعاون کیلئے دونوں کے مالیاتی محکموں کی مضبوط حمایت ضروری ہے۔ آر ایم بی کلیئرنگ بینک کا قیام بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دینے اور سی پیک منصوبوں کی کامیابی کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت ہے۔ آر ایم بی پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو کو کم کرنے اور بین الاقوامی لین دین میں سہولت پیدا کریگا۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ آر ایم بی کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہوا جس سے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ رہے ہیں اس نظام کی بدولت پاکستان کا ڈالر پر انحصار کم ہو گا مغرب ڈالر کے ذریعے اپنے مالیاتی سسٹم کو پسماندہ او رترقی پذیر ملکوں کے استحصال کیلئے ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہا ہے اور ان ملکوں کو اپنی من مانی شرائط تسلیم کرنے پر مجبور کر رہا ہے جس سے مغربی ممالک کی دولت اور پسماندہ ملکوں کی غربت میں اضافہ ہو رہا ہے یہ صورتحال کئی ملکوں کے لئے پریشان کن ہے اور وہ ڈ الر کی بجائے چینی یوآن کے استعمال کو زیادہ فائدہ مند تصور کر رہے ہیں۔ تیل کی تجارت کے لئے یوآن عرب ملکوں کے لئے کشش کا باعث ہے۔ سعودی عرب آر ایم بی کو تجارت اور اقتصادی رابطے کے لئے استعمال کو ترجیح دے رہا ہے۔ ایران، برازیل، ارجنٹائن اور بعض دوسرے ممالک بھی یہی آپشن اختیار کر رہے ہیں۔ پاکستان کے لئے مغرب کے مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ سے بچنے کے لئے آر ایم بی کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے اس کا ایک اور فائدہ پاکستان کو مغربی ملکوں کی سیاسی گیم سے بچانا بھی ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی اداروں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھا چکا ہے جس سے بچنے کا جدید طریقہ آر ایم بی سے وابستگی ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تو بھارت ہے لیکن اس نے آر ایم بی کلیئرنگ بینک کے اہتمام کے لئے پاکستان کو ترجیح دی جو پاک چین دوستی کی ایک لازوال مثال ہے۔ بین الملکی تجارت میں اضافے اوربیرونی سرمایہ کاری کے لئے یہ نظام پاکستان کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہو گا اس نظام سے منسلک ہونے کی بدولت نہ صرف آئی ایم ایف اور دوسرے مغربی مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ سے نجات ملے گی بلکہ یہ ادارے خود پاکستان سے رابطے کرنے اور اپنی شرائط آسان بنانے پر مجبور ہوں گے۔ا سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکنے کےلئے ہونے والے متوقع اقدامات سے ڈالر کے مقابلے میں پہلے ہی پاکستانی روپیہ مستحکم ہو رہا ہے جس کے نتیجےمیں مہنگائی کی شدت میں کمی ہو رہی ہے، آر ایم بی سے یہ عمل مزید مضبوط ہو گا۔