7 اکتوبر کے بعد سے پہلی بار رفح کراسنگ کو کھول دیا گیا، اس کے کھلنے سے قبل ہی آج درجنوں افراد وہاں موجود تھے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ سے غیرملکی پاسپورٹ ہولڈرز اور زخمیوں کو غزہ سے مصر جانے کی اجازت ہو گی۔
مصری سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 500 تک غیر ملکی آج رفح کراسنگ غزہ سے مصر جائیں گے، فلسطینی سرحد کی جانب 200 افراد موجود ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق مصر کی جانب سے متعدد ایمبولینسز بھی موجود ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ کھولنے کے لیے قطر نے امریکی تعاون سے مصر، حماس اور اسرائیل میں ثالثی معاہدہ کرایا ہے۔
رپورٹس کے مطابق غیر ملکی پاسپورٹ ہولڈرز اور کچھ شدید زخمی شہریوں کو غزہ سے باہر جانے کی اجازت ہو گی اور انخلاء کے لیے رفح بارڈر کراسنگ کتنے وقت تک کھلی رہے گی اس حوالے سے کوئی ٹائم لائن سامنے نہیں آئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر کے معاہدے میں یرغمالیوں کی رہائی یا انسانی ہمدردی کا وقفہ شامل نہیں ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیرِ خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ توقع ہے غیرملکی شہریوں کا پہلا گروپ غزہ سے نکل جائے گا۔
جیمز کلیورلی کا کہنا ہے کہ برطانوی شہریوں کی مدد کے لیے تیار ہیں، بہت ضروری ہے کہ جان بچانے والی انسانی امداد جلد از جلد غزہ میں داخل ہوسکے۔