پیرس (اے ایف پی ) سائنسدانوں نے بدھ کویہاں ایک انوکھا اور نیا نظریہ پیش کیا ۔ جس کے تحت دنیا کے دو پر اسرار معمے فوری حل کئے جا سکتے ہیں ۔ ایک روزانہ راتوں میں ہمارے نظر پر سے گزر تا اور دوسرا ہمارے پیروں کے نیچے ہے ۔ پہلے معمے نے متجسس بچوں سمیت سائنسدانوں کو چکر دیا ہے کہ چاند کہاں سے آیا ۔ معروف نظر یہ یہ ہے کہ چاند ساڑھے چار ارب برس قبل وجود میںآیا ۔ جب ایک مریخ کے برابر بننے والا سیارہ تشکیل پانے والی زمین سے جاٹکرایا ۔ ابتدائی زمین پر وٹو سیارے کے ٹکراؤ سے کثیر مقدار میں ملبہ مدار میں پھیل گیا ۔ جس نے چاند کی شکل اختیار کرلی ۔ دوسرے زمین کے مزکر سے متعلق جریدے نیچر میںشائع امریکی تحقیق ہے ۔ جس میں بتایا گیا کہ شاہد غلط سمیت میں دیکھا جاتا رہا ہے۔ تقریباَ29سو کلو میٹرز 1800 میل نیچے دو دیو قامت گولوں نے سائنسدانوں اور ماہرین کورضیات حیران کررکھا ہے ۔ جب 1980ء کی دہائی میں آنے والی زلزلے کی لہروں سے ان کا اانکشاف ہوا ۔ یہ کسی براعظم کی جسامت کے جھنڈ پگھلےاور لاوئے کی شکل میں تہہ کے قریب موجود ہیں ۔ ان میں سے ایک افریقا کے نیچے اور دوسرا بحرا لکاہل میں ہے ۔ یہ گولے نہایت گرم اور کثیف اور چٹانوں سے گھرے ہیں ۔ جو ابھی تک معمہ بنے ہوئے لیکن بدھ کو نئی تحقیق کے مطابق زمین کے ارتقائی مراحل میں دوران تصادم کچھ دوران ان میں کچھ نوادرات کے باقیات دفن ہیں ۔