پشاور(ارشد عزیز ملک)ایم ٹی آئی بنوں کے قائم مقام میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے بورڈ آف گورنرز (BOG) کے ارکان کی کھلی مداخلت، سیاسی دباؤ اور کرپشن کی کوششوں کو اپنی سبکدوشی کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔ اپنے سخت لہجے پر مشتمل استعفیٰ نامے میں ڈاکٹر اقبال نے دعویٰ کیا کہ ان کی میرٹ پر مبنی تقرری کو ناکام بنانے کی سازش کی گئی، جس میں پندرہ ملین روپے رشوت کے تقاضے کا ذکر بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق سیاسی دباؤ اور مداخلت کے باعث اسپتال کے کئی دیگر ڈاکٹروں نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ بورڈ کے چند ارکان روزمرہ انتظامی معاملات میں بھی دخل اندازی کرتے رہے۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز کا عہدہ بھی اپریل میں ڈاکٹر سعید اللہ کے استعفے کے بعد سے خالی پڑا ہے۔معاملہ اُس وقت سنگین صورت اختیار کر گیا جب ڈاکٹر اقبال، جو کہ ای این ٹی کے پروفیسر ہیں، نے مستقل میڈیکل ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے درخواست دی۔ سلیکشن کمیٹی نے ان کی سفارش کی، لیکن بورڈ کے بااثر افراد نے مبینہ طور پر سکورنگ کے معیار میں رد و بدل کر کے ان کی تقرری روکنے کی کوشش کی۔ جب یہ ناکام ہوئی تو ایک رکن بورڈ کے رشتہ دار نے مبینہ طور پر ان سے رشوت کا مطالبہ کیا، جسے ڈاکٹر اقبال نے مسترد کرتے ہوئے رپورٹ کیا۔اگرچہ پالیسی بورڈ نے سلیکشن کے عمل کی توثیق کر دی تھی، مگر ان کی تقرری مشکوک وجوہات کی بنا پر مسلسل تاخیر کا شکار رہی۔ دورانِ کار کئی اہم عہدیداروں کو جبری استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔ بورڈ کے ارکان نے نہ صرف اسپتال کے انتظامی امور میں مداخلت جاری رکھی بلکہ سول سرونٹس کی تقرری کے لیے غیر قانونی این او سیز بھی جاری کیے، جو کہ MTI کے قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔زہریلے ماحول سے دلبرداشتہ ہو کر ڈاکٹر اقبال نے استعفیٰ دے دیا اور کہا کہ وہ اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک ادارے میں انصاف اور میرٹ کو یقینی نہیں بنایا جاتا۔