اس وقت جبکہ کر کٹ میں بھی پاکستانی ٹیم مشکلات کا شکار ہے، ورلڈ کپ کر کٹ ٹور نامنٹ میں قومی ٹیم کی مایوس کن پر فار منس کے بعد اس وقت پاکستان کر کٹ میں آپریشن کلین اپ جاری ہے، کپتان تبدیل ، کوچنگ اسٹاف فارغ، سلیکٹرز بدل گئے،مستقبل کے فیصلے جاری ہیں، تو دوسری جانب قومی کھیل ہاکی میں ہر نئے دن تنازعات تو سامنے آرہے ہیں، مگر کھیل کے میدان سے کوئی خوش خبری نہیں مل رہی ہے، سلطان جوہر ہاکی ٹور نامنٹ میں بھی قومی ٹیم چوتھی پوزیشن پر آئی ، وکٹری اسٹینڈ پر آنے کی امید پوری نہ ہوسکی، ایشین گیمز میں پاکستانی دستے کی ناقص کار کردگی کے بعد حکومتی سطح پر جس قسم کے اقدامات کی ضرورت تھی وہ تاحال سامنے نہیں آسکے، دستے کی ناکامی کے بعد حکومت نے مکمل خاموش اختیار کر رکھی ہے۔
ان حالات میں اسنوکر کے کورٹ سے احسن رمضان اور محمد نسیم اختر نے سکس ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ میں پاکستان کے لئے سلور اور برانز میڈل جیت کر قوم کے کھیل کے میدان میں حوصلہ دیا ہے، مایوس قوم کے چہرے پر انہوں نے خوشیاں بکھیر دی، اسنوکر میں پچھلے کئی سالوں سے خوشیاں مل رہی ہے، مگر حکومت کی جانب سے اس کھیل کے فاتح کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے کسی قسم کے انعام واکرام کا اعلان نہ ہونا ان کی امیدوں اور حوصلوں کو برباد کررہا ہے۔
اسنوکر حکام جن میں عالم گیر شیخ سمیت دیگر عہدے دار مسلسل مالی مشکلات کا رونا رو رہے ہیں، مگر سرکاری سطح پر اس کھیل میں مزید کام یابی کے لئے کوئی تعاون دکھائی نہیں دے رہا ہے، کھلاڑی بے روزگار ہیں، اس جانب کون توجہ دے گا،فٹبال میں پہلی بار پاکستان نے ورلڈ کپ رسائی کا دوسرا رائونڈ کھیلا، پاکستان میں کھیل کے شعبے پر حکومت کی توجہ کا یہ حال ہے کہ قومی کھیل ہاکی میں حکومت اور فیڈریشن کا تنازع پچھلے ایک سال کے دوران بھی حل نہیں ہوسکا، پی ایس بی نے فیڈریشن کو اگست میں معطل کردیا، مگر اس دوران ان کے معطل ارکان مسلسل اپنی ذمے داریاں نبھارہے ہیں، نئے سکریٹری کا انتخاب کرلیا، رانا مجاہد علی خان ایک بار پھر اس عہدے پر آگئے ہیں۔
ان کے دوبارہ آنے سے ہاکی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ کھیل میں کچھ بہتر ی آنے کی امید ہے، وہ ایک منجھے ہوئے ایڈ منسٹریٹر ہیں، تاہم پی ایس بی کے ڈی جی کی جانب سے اس بیان نے ہاکی میں ہلچل مچادی ہے کہ پی ایس بی پی ایچ ایف میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کو تسلیم نہیں کرتا ہے، فیڈریشن کے اہم عہدے داروں کواگست میں معطل کیا جاچکا ہے اس کے بعد کئے جانے والے تمام اقدام غیر آئینی ہیں، ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،پی ایس بی کھلاڑیوں کے مفاد میں ٹیموں کو بیرون ملک جانے اور اہم مقابلوں میں شرکت کی اجازت دے رہی ہے، تاکہ کھلاڑیوں کو نقصان نہ پہنچے، انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کر کٹ میں ٹیم کی کار کردگی مایوس کن رہی، اس حوالے سے پی ایس بی کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے، حکومتی سطح پر اس کا نوٹس لیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ فٹبال معاملات کے لئے فیفا کا وفد اگلے ماہ پاکستان آرہا ہے جس میں ان سے پاکستان فٹبال کے انتخابات پر بات چیت ہوگی۔
اس وقت پی ایچ ایف کے اکائونٹ بند ہیں، جس کی وجہ سے حکام کو اپنی سر گرمیوں کو جاری رکھنے میں مسائل کا سامنا ہے، ان حالات میں پاکستان ہاکی فیڈریشن اور کراچی ہاکی ایسوسی ایشن میں نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے، فیڈریشن نے کراچی ہاکی کے خزانچی کی شکایت پر کے ایچ اے میں ہونے والی خرد برد کی تحقیقات کے لئے انکوائری کمیٹی ظاہر شاہ کی سر براہی میں قائم کردی ہے، جس کے ارکان میں مبشر مختار اور اجمل لودھی شامل ہیں، جس کا پہلا اجلاس کل سے شروع ہونے والے ہفتے میں ہوگا، کے ایچ اے ابو ذر امرائو کو اپنا خزانچی تسلیم کرنے سے انکاری ہے، دیکھنا یہ ہے کہ کے ایچ اے اور فیڈریشن کی جنگ میں کس کو فائدہ ہوگا اور کسے نقصان پہنچے گا، مگر اس قسم کے تنازع سے ہاکی قومی سطح پر مزید تقسیم کی جانب بڑھے گی، 15ویں قومی خواتین سافٹ بال چیمپئن شپ اگلے سال جنوری میں کراچی میں کھیلی جائے گی، سندھ سافٹ بال ایسوسی ایشن میزبان ہوگی۔
ایسوسی ایشن نے اپنے اجلاس میں سال کے کیلنڈر کو بھی حتمی شکل دی،سندھ سافٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسی عبداللہ نے بتای کہ کراچی میں ورلڈبیس بال سافٹ بال کنفیڈریشن سافٹ بال ایشیاء پاکستان کوچنگ کلینک مارچ میں کراچی میں ہوگی اسی دوران ہوگی،اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز کی سطح پر نئے کھلاڑیوں کی دریافت کیلئے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کیا جائے گا۔