کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)ساوتھ ایشیا پارٹنرشپ پاکستان اور عورت فاونڈیشن کے زیراہتمام بلوچستان بوائز اسکاوٹس ہیڈکوارٹر میں جمہوریت ، بااختیار عورت ، حکومت و سول سوسائٹی کا کردار ، چیلنجز ، آگے بڑھنے کا راستہ اور سفارشات پر قانون سازوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ ڈائیلاگ کے عنوان سے ایک روزہ نشست کا انعقاد کیا گیا ،جس کے مہمان خصوصی نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی تھے ، نشست میں نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کی رکن پروفیسر فرخندہ اورنگزیب ، کمیشن آن وومن اسٹیٹس بلوچستان کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین ، الیکشن کمیشن کے پبلک ریلیشن آفیسر غوث بخش ، ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر رقیہ تاج ، ڈویژنل ڈائریکٹر ایس ڈبلیو ڈی محمد عبدوہو ، عورت فاؤنڈیشن کے ریجنل ڈائریکٹر علاؤالدین خلجی ، پروجیکٹ آفیسر جذبہ پروگرام سیپ پی کی یاسمین مغل ، محکمہ انسانی حقوق کے صوبائی ڈائریکٹر اسفند یار ، نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان علی احمد لانگو ، ایچ آر سی پی کے ڈپٹی چیئرمین بلوچستان کاشف پانیزئی ، بہرام بلوچ ، فائزہ میر ، شیزان ولیم ، بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ سمیت دیگر نے شرکت کی ۔اس موقع پر 12 نکاتی مطالبات پیش کئے گئے جن میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں فوری طور پر پر امن ، شفاف اور منصفانہ بنیادوں پر عام انتخابات کو یقینی بنایا جائے۔کوئٹہ میں فوری طور پر مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائے جائیں ، جن اضلاع میں مقامی حکومتوں کے انتخابات اور حلف برداری کا عمل مکمل ہو چکا ہے وہاں پر منتخب نمائندگان کو ترقیاتی بجٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا اور قانون میں موجود تمام اختیارات دئیے جائیں ۔الیکشن کمیشن ان حلقوں میں انتخابات معطل کرے جہاں پر خواتین ووٹرز کا ٹرن آٹ 30 فیصد سے کم ہو ۔ تمام وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے مخصوص نشستوں کے تناسب کو 17 سے بڑھا کر کم از کم 33 فیصد کیا جائے ، اس کوٹہ میں اقلیتوں ، افراد باہم معذوری اور خواجہ سرا کے لئے بھی نشستیں مقرر کی جائیں ۔الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 206 کے مطابق قومی اور صوبائی انتخابات میں عام نشستوں پر خواتین کو دی جانے والےٹکٹوں کی حد 5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا جائے ۔