• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹس کو کی بنیاد پر قرض ریلیف کو بھول جائیں، شاہد کاردار

اسلام آباد( مہتاب حیدر)دوطرفہ اور کثیر الطرفین قرض دہندگان سے 128 ارب ڈالرکے بیرونی قرضے سے کچھ ریلیف کا استحقاق حاصل کرنے کےلیے پاکستان کو ایک انتہائی شفاف اصلاحاتی ایجنڈے کے ساتھ نئے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا۔ 

دفاع کے غیر قوزی اخراجات اور تجارتی سرگرمیاں ختم کی جائیں، سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان شاہد ایچ کاردرا نے تمام قرض دہندگان سے حاصل کیے گئے بیرونی قرض کا پورا حساب شیئر کیا اور کہا کہ اس میں سے 48 فیصد کثیر الطرفینقرض ہے دوطرفہ قرض میں چین کا حصہ کا 31 فیصدجبکہ 20 فیصد نجی شعبے کا قرض ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے خبردار کیا کہ ’’اسٹیٹس کو کی بنیاد پر توقرض میں کوئی ریلیف بھول ہی جائیں۔

بس اب سوال یہ ہے کہ اصلاحات سے پیدا ہونے والا درد معاشرے کے تمام طبقات میں برابر تقسیم کیاجائے اور کوئی بھی کوئی چیز مفت نہ لینے پائے لیکن اگرطاقتور طبقات کا برتاؤ تبدیل نہ ہوا تو پھر کچھ نہیں ہوگا۔ 

مارکیٹ اکانومی کے پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تین روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد کاردار نے ایک مقالہ پڑھا جس کا عنوان ’’ قرض میں ریلیف کا امکان ‘‘ تھا۔

 اس موقع پر انہوں نے تجویز کیا کہ ہرشریک کیلیے ادھار لانے کی لاگت کے حوالے سے شفاف ضابطے بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرض کی ری اسٹرکچرنگ خاصی پیچیدہ تھی کیونکہ اسکے کوئی شارٹ کٹ یا فوری حل نہیں تھے۔ دنیا کے 30 کم آمدنی والے ممالک پاکستان کی طرح ہی قرض پر سود کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید