کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا ہے کہ اگر اہل سیاست ایک دوسرے کو گرانے کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے تو یہی کچھ ہوتا رہے گا.
سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ کل کوئی لاڈلا آج کوئی لاڈلا اس کھیل سے نکل کر عوام کے معاملات دیکھنا ہوں گے،میزبان محمد جنید نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو بڑا عدالتی ریلیف مل گیا جس کے بعد ان کیلئے الیکشن میں حصہ لینے کا راستہ ہموار ہوتا نظرآرہا ہے.
سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ اس ملک میں جو کچھ ہوچکا ہے اس سے اہل سیاست کو سبق حاصل کرنا چاہئے، اس سے پہلے کہ دوبارہ کبھی ایک کی باری آئے کبھی دوسرے کی باری آئے انہیں بیٹھ کر اپنے معاملات درست کرنے چاہئیں، اگر اہل سیاست ایک دوسرے کو گرانے کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے تو یہی کچھ ہوتا رہے گا، اہل سیاست کو ایک دوسرے کو جگہ دیتے ہوئے ایک دوسرے کا حق سیاست تسلیم کرنا ہوگا، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ انتخابات جیتنے کے بعد مخالفین سے ہاتھ ملانے کو تیار نہ ہوں۔ مجیب الرحمٰن شامی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے کسی دوسرے لیڈر کو نامزد کرنا اچھا فیصلہ ہے، سیاسی جماعتوں کو آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر جدوجہد کرنا ہوتی ہے، قانون عمران خان کا راستہ روک رہا ہے اور وہ آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو انہوں نے اپنی جماعت اور انتخابی نشان محفوظ کرنے کیلئے اچھا فیصلہ کیا ہے، نو مئی کے واقعات نے ہماری سیاست، صحافت، عدالت ہر شے کو متاثر کیا ہے، ان واقعات نے ہماری آزادی کو محدود کیا ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ پاناما پیپرز کے بعد پاکستان میں ہیجان پیدا کیا گیا، یہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کی ایماء پر عدالتوں کے اندر ہورہا تھا، اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا اس وقت کوئی اور تھا جسے اقتدار میں لانا تھا، اس کیلئے پورا اسٹیج تیار کیا گیا، اسکرپٹ لکھا گیا اور کردار تراشے گئے، اس کے بعد پاکستان کی سیاست، سماج ، اخلاق و اقدار کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا نوحہ ہم پڑھتے رہتے ہیں، ہمیں سوچنا ہوگا کہیں دائرے کا سفر دوبارہ شروع تو نہیں کررہے،کل کوئی لاڈلا آج کوئی لاڈلا اس کھیل سے نکل کر عوام کے معاملات دیکھنا ہوں گے، ٹروتھ اینڈ ری کنسی لی ایشن کمیشن کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ 75سال میں اگر کوئی ایک ادارہ سیاست میں مداخلت کرتا رہا ہے، جو بار بار اقتدار پر قابض رہا ہے، جس نے پاکستان کی جمہوریت، نظام اور آئین کو پامال کیا ہے، اس ادارے کو آئندہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا، نو مئی کے بعد پاکستان کی سیاست کو دیوار کے ساتھ لگادیا گیا ہے۔