پاکستانی ابھرتی ہوئی اداکارہ نینا بلیک کا کہنا ہے کہ جب تک ہم اپنے ماں باپ کو انسان نہیں سمجھیں گے تب تک ہمیں اس بات کا احساس نہیں ہو گا کہ وہ بھی غلطی کر سکتے ہیں اور انہیں معاف کر دینا چاہئے۔
حال ہی میں ڈرامہ سیریل ’کابلی پلاؤ‘ سے شہرت حاصل کرنے والی نینا بلیک نے ایک یو ٹیوب چینل کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی اور اپنے کیریئر اور نجی زندگی کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
دوران انٹرویو انہوں نے اپنی شادی شدہ زندگی کی مشکلات، شوہر سے منفی رشتے، شادی شدہ زندگی میں سسرال اور والدین کے کردار کے حوالے سے کھل کر بات کی اور کہا کہ میرے والدین طلاق کے خوف سے کبھی میرے حق میں آواز نہیں اُٹھا سکے۔
نینا بلیک نے کہا کہ ہم نے اپنے ذہنوں میں ماں باپ کے حوالے سے ایک تصور قائم کر لیا ہے کہ وہ کبھی غلطی نہیں کر سکتے یا وہ ہمیشہ درست فیصلہ کرتے ہیں، جب ہم ایسا سوچتے ہیں تو ہم انہیں انسان نہیں بلکہ فرشتے کا درجہ دے دیتے ہیں جو کبھی غلطی نہیں کر سکتے، جب تک ہم اپنے والدین کو انسان نہیں سمجھیں گے تو اس بات کا احساس ہی نہیں ہو گا کہ وہ بھی غلطی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ کہا کہ جب ہم کسی کو فرشتہ صفت سمجھیں گے تو پھر یہ ہمارے لیے مشکل ہو جائے گا کہ ہم اس کی غلطی پر اسے معاف کر دیں کیونکہ ہمارا ذہن اس چیز کو قبول نہیں کرے گا، اس لیے والدین کو بھی انسان سمجھیں تاکہ کبھی ان سے کوئی غلطی ہو جائے تو انہیں معاف کر سکیں۔
اداکارہ نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا ہی کچھ میرے ساتھ بھی ہوا، جب میرے والدین نے 18 سال کی عمر میں میرا نکاح ایک ایسے شخص سے کیا جس سے میں شادی نہیں کرنا چاہتی تھی۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ہم دونوں مختلف سوچ اور نظریات کے انسان تھے، نکاح کے فوراً بعد ہی احساس ہو گیا کہ کسی غلط جگہ نکاح ہو گیا ہے کیونکہ میرے سسر نے نکاح کے فوراً بعد ہی کسی بات پر میرے والد کو سخت لہجے میں ڈانٹا۔
اداکارہ نینا بلیک نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نکاح کے ایک سال بعد جب میرے سسرال والے ہمارے گھر آئے تو انہوں نے میرے والدین کے سامنے مجھے برا بھلا کہا اور مجھ پر گالم گلوچ کی لیکن میرے والدین میرے حق میں آواز ہی نہیں اُٹھا سکے کہ بیٹی کا گھر خراب ہوجائے گا ابھی تو رخصتی بھی نہیں ہوئی ہے۔
نینا کے مطابق انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ انہیں طلاق چاہیے تاہم والدین راضی نہ ہوئے اور کہہ دیا کہ اگر طلاق کی بات کی تو گھر بھی چھوڑنا ہو گا۔
اس واقعے کے بعد گھر چھوڑ کر کبھی بہن کے گھر تو کبھی دوست کے گھر رہنے لگی اور خود زبردستی خلع کے لیے کیس فائل کیا۔