پاکستان ہاکی کے لئے اگلے دو ماہ سنیئر اور جونیئر لیول پر بہت اہم ہے، جونیئر ٹیم ملائیشیا میں رواں ماہ جونیئر ورلڈ کپ میں قسمت آزمائے گی جبکہ سنیئر ٹیم کے لئے ایک مشکل ترین مہم اگلے جنوری میں پیرس اولمپکس گیمز کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں فتح کی چوٹی کو سرکرنا ہے، اس راؤنڈ میں کامیابی سے ہی پاکستانی ٹیم اائندہ سال ہونے والے اولمپکس گیمز کے لئے اپنی سیٹ کنفرم کر سکے گی۔
ان دونوں اہم مقابلوں میں قومی ٹیم کی کار کردگی جہاں کھلاڑیوں کے لئے کڑا امتحان ہے تو وہیں دونوں مقابلوں میں حصہ لینے کے لئے ٹیم کو ملائیشیا اور عمان بھیجنا پاکستان ہاکی فیڈریشن کے لئے چیلنج سے کم نہیں، پاکستان ہاکی فیڈریشن پہلے ہی شدید مالی بحران کا شکار ہے تو دوسری جانب اس کے عہدے دار اپنے عہدوں کے حوالے سے بے یقینی سے دوچار ہیں، حکومت نے پچھلے سال اگست میں ہونے والے فیڈریشن کے انتخابات کو تاحال تسلیم نہیں کیا ہے۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ کی ہدایت پر پاکستان اسپورٹس بورڈ نے فیڈریشن کے صدر، سکریٹری اور خزانچی کو معطل کر رکھا ہے، جبکہ حال ہی میں فیڈریشن کے نئے صدر کی تقرری کے لئے سمری نگراںوزیر اعظم انوار لحق کاکڑ کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے، فیڈریشن عہدے داروں کی معطلی کے دوران سید حیدر حسین کی جگہ سابق سکریٹری رانا مجاہد علی خان کو کانگریس کے ارکان نے نیا سکریٹری جنرل منتخب کرلیا ہے،مگر حیدر حسین کا موقف ہے کہ انہوں نے استعفی دیا ہی نہیں تو نئے سکریٹری کا انتخاب کیسے ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے وہ عدالت پہنچ گئے ہیں،نئے سکریٹری رانا مجاہدعلی خان کا موقف ہے کہ نئے صدر کا انتخاب کا موقع آیا تو اس کی منظوری کانگریس دے گی، ان کا کہنا ہے کہ ہماری پہلی ترجیح اس وقت دونوں ٹیموں کی اہم مقابلوں میں شرکت ہے، جس کے لئے فنڈ کی اشد ضرورت ہے، کئی نجی اداروں نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،امید ہے کہ ہم ٹیم کی شرکت کو یقینی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ جونیئرورلڈ کپ میں ٹیم سے اچھی کار کردگی کی امید ہے جس کے لئے مضبوط اور متوازن ٹیم کا اعلان کیا گیا ہے، مشکل حالات سے باہر نکل آئیں گے، ہم نا امید نہیں ہیں، پاکستان ہاکی کو جیت کے ٹریک پر لانے کے عزم کے ساتھ کام کررہے ہیں۔
دوسری جانب قومی سنیئر ہاکی ٹیم کی انتظامیہ نے اولمپکس کوالیفائی راؤنڈ کے لئے نظر انداز کئے گئے سنیئر کھلاڑیوں کو بھی ٹیم کا حصہ بنانے کی تجویز دی ہے، ٹیم انتظامیہ کا خیال ہے اس اہم ترین ایونٹ میں پاکستان کو سخت ٹیموں کا سامنا ہوگا جس میں موجودہ جونیئر کھلاڑیوں کے ساتھ بعض سنیئر کھلاڑیوں کو جو بیرون ملک انٹر نیشنل ہاکی لیگز کھیل رہے انہیں ٹیم میںشامل کر کے متوازن ٹیم بنانے میں مدد ملے گی اور ٹیم کی پر فار منس میں بھی بہتری آنے کا امکان ہے،ان کا کہنا ہے کہ سنیئر کھلاڑیوں کو کیمپ اور ٹیم سے باہر رکھنے کا خمیازہ ایشین گیمز میں پاکستان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹیم انتظامیہ کا موقف ہے کہ جو کھلاڑی لیگز کھیل رہے ہیں ان کی فٹنس ٹیسٹ لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔اگلے ماہ ملائیشیا میں ہونے والے جونیئر ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ کے لئے قومی جونیئر ہاکی ٹیم کا اعلان کردیا گیا، چیف سلیکٹر آصف باجوہ نے ٹیم کا اعلان کیا،منتخب کھلاڑیوں میں میں علی رضا، عبدالرافع ساجد گول کیپر، ارباز احمد، محمد سفیان خان، احتشام اسلم، عقیل احمد، عبدالمنان، محمد مرتضی یعقوب، زکریا حیات، محمد حیات، غضنفر علی، علی مرتضی، ارشد لیاقت، عبدالحنان شاہد، عبدالرحمن، عمر مصطفی، ابوزر، عبدالقیوم شامل ہیں جبکہ ریزرو کھلاڑیوں میں بشارت علی اور ارباز ایاز شامل ہیں۔
ایونٹ 5 سے 16دسمبر تک کوالالمپور کھیلا جائے گا،ٹیم آفیشلز میں ٹیم منیجر لفٹننٹ کرنل ر آصف ناز کھوکھر، ہیڈ کوچ رویلینٹ آلٹمنس، کوچزمیں شکیل عباسی، محمد علی، محمد آصف ،فزیو تھراپسٹ محمد اسلم جبکہ ویڈیو انالسٹ ندیم لودھی ہونگے۔
موجودہ صورت حال میں قومی ہاکی اور اس کے حکام اپنے حوالے سے حکومتی فیصلوں کے منتظر ہیں، ہاکی کے سابق کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ فیصلوں میں حکومتی تاخیر سے قومی کھیل کو بہت زیادہ نقصان پہنچ چکا ہے،جلد کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تو پاکستان ہاکی مزید تباہی کے دہانے پر چلی جائے گی جہاں سے ہمیں اپنے نئے سفر کے آغاز کے لئے جن مشکلات اور مسائل کا سامنا ہوگا اس کا اندازہ اور ا حساس کسی کو نہیں، سندھ حکومت کی جانب سے پی ایچ ایف کی سالانہ گرانٹ روکنے سے بھی فیڈریشن کے لئے نئے مسائل جنم لیں گے۔