کراچی (اے ایف پی ) سبز کچھوے (گرین ٹرٹل) پاکستان کے شہری علاقوں میں اپنی بقاء کی جنگ لڑرہے ہیں ۔
پاکستان کی گنجان تر ین آباد بندرگاہ کراچی جہاں مصروف ٹریفک کا شور اور تعمیراتی کام زور و شور سے جاری ہے ۔
بحیرہ ہند کے ساتھ ساحل پر چار گرین ٹرٹلز نے آکر انڈے دیئے ان میں سے تین فوری واپس سمندر میں واپس چلے گئے ایک نے ٹھہرکر اپنے بازو پھڑپھڑاتے ہوئے دیئے گئے انڈوں کو ساحل پر پڑی ریت سے ڈھاپا یہ گولف کی گیندوں کے بر ابر 88انڈے تھے۔
جنہیں ان کی بقاء کےلیے کام کرنے والے 6ماہرین نے محفوظ کئے ۔ یہ پاکستان میں اپنی بقاء کےلیے جہدوجہد کرنے والی کچھوؤں کی آخری نسل ہے ۔
سندھ میں وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے سر براہ اشفاق علی میمن نے کہا کہ کچھوؤں کی اس نسل کو بچانے کےلیے دیگر آبی حیات کی طرح برابر کی توجہ درکا رہے ۔
کراچی کا ساحل سینڈز پٹ مذکورہ کچھوؤں کی افزائش نسل کےلیے پسندیدہ اور سازگار جگہ ہے ۔ 8کلو میٹرز (5میل) طویل اس ساحل پر بیج ہاؤسز تعمیر کرکے کچھوؤں کی افزائش کے مواقع مسرود کردیئے گئے ہیں ۔
جہاں سے ریت کو ہٹا کر کنکر یٹ کی تعمیرات کی گئی ہیں۔ اس طرح کچھوؤں کی افزائش نسل کا ماحول تباہ کردیا گیا یہ بڑا تکلیف دہ منظر نامہ ہے ۔
اس کے علاوہ سمندری آلودگی نے بھی آبی حیات کی بقاء کو خطرات سے دو چار کردیا ہے ۔ دنیا کے سمندروں میں انسانی سر گرمیاں 10کروڑ سال سے جاری ہیں ۔