اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) جنوبی پنجاب اور ملک کے دوسرے حصوں میں کھاد کی قلت‘ کم یابی اور بلیک مارکیٹنگ کیخلاف کسانوں‘ کاشت کاروں نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگر یوریا‘ ڈی اے پی‘ نائٹرو فاس کھادیں ختم ہو گئی ہیں تو پھر 34سو روپے والی یوریا کھاد کسانوں کو نہیں دی جا رہی‘ کسان 5ہزار روپے میں وہی بوری بلیک میں خریدنے پر مجبور ہیں یوریا 34سو کی بجائے 5ہزار‘ ڈی اے پی 10ہزار کی بجائے 15ہزار میں ملنے لگی ۔ احتجاج کرنیوالے کاشتکاروں‘ زمین داروں کے مطابق ڈی اے پی کھاد کی مقررہ قیمت 10ہزار روپے فی بوری ہے مگر مقررہ قیمت پر ڈی اے پی کھاد نہیں دی جا رہی اور دکاندار‘ ڈیلر 15ہزار روپے لیکر ڈی اے پی کھاد دے رہے ہیں۔ اسی طرح نائٹرو فاس کھاد جو بوائی کے دوران ڈالی جاتی ہے اُسکی مقررہ قیمت 45سو روپے ہے مگر مقررہ قیمت پر ضلعی اور ڈویژنل انتظامیہ کسانوں کو مہیا نہیں کر رہی جس پر کاشتکار بلیک میں 4500والی نائٹرو فاس کی بوری 8500روپے میں خریدنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے ایک زمیندار ملک محمد اسلم کھوکھر اور اُنکے ساتھی زمین داروں نے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ‘ وزیراعلیٰ محسن نقوی سے اپیل کی ہے کہ وہ گندم کی بیجائی کے موقع پر یوریا‘ ڈی اے پی اور نائٹروفاس مقررہ قیمتوں پر کسانوں کو فراہم کرنے کا لیک پروف انتظام کریں یا پھر اسمگلنگ مافیا کی طرح جس طرح قومی اداروں نے ڈالر مافیا‘ اسمگلروں کیخلاف آہنی ہاتھوں سے ایکشن لیا اسی طرح ڈیلروں اور کھاد کے بڑے سٹورز پر چند سو فوجی تعینات کر دیں تاکہ وہ اپنی نگرانی میں پنجاب کے کاشتکاروں کو مقررہ قیمت پر کھاد کی فراہمی کو یقینی بنا کر ربیع کی نئی فصل میں گندم کی پیداوار کا ٹارگٹ پورا کرنے میں معاون ہو سکیں۔