نویں چیمپئنز ٹرافی کا جوش اور خروش اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد آج سے ایکشن میں تبدیل ہوجائے گا، آٹھ بہترین ملکوں کے کھلاڑی اپنے جلوے دکھانے کے لئے پرعزم ہیں،چوکے چھکوں کی برسات، شائقین کے نعرے، سیٹیاں، شور شرابے آج سے نو مارچ تک توجہ کا مرکز رہیں گے۔
شائقین کا بھرپورجوش و خروش، ہار، جیت کے مناظر، کہیں فتح کا جشن، خوشی کے آنسو، تو کہیں شکست کا دُکھ، روتے بسورتے چہرے بھی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ رکھیں گے، 1988سے2017تک اس ایونٹ کا سفر خاصا دل چسپ رہا ہے، افغانستان اب تک یہ چیمپئنز ٹرافی نہیں کھیل سکا۔
پہلی بار اس ایونٹ میں کھیلے گا، پاکستان کی کپتان محمد رضوان ٹرافی کے حوالے سے خاصے پر جوش ہیں اور اپنی فتح کے لئے پر امید ہیں، چیمپئینز ٹرافی میں سب سے زیادہ میچز کھیلنے کا اعزاز بھارت کے پاس ہے جبکہ سب سے کم میچز بنگلہ دیش نے کھیلے ہیں، آسٹریلیا 2006 اور 2009 میں ہونے والے مسلسل 2 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ایونٹس جیت چکا ہے لیکن ان سب کے باوجود اس کیلئے ایک تشویشناک پوائنٹ ہے اور وہ خاصا دلچسپ اور ناقابل یقین ہے۔
وہ یہ کہ وہ گزشتہ 16 برسوں کے دوران ایک نہیں بلکہ 2 ہونے والے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ایونٹس میں سنگل میچ تک نہیں جیت سکا ہے، اب تک کھیلی گئی ٹرافی میں بھارت نے 29 میچز میں18 جیتے۔8 ہارے۔3 بے نتیجہ، آسٹریلیا نے 24 میچز میں12 جیتے۔8 ہارے۔4 میچز بے تیجہ،جنوبی افریقا نے 24 میچز میں12 جیتے۔11 ہارے، ایک بے نتیجہ، نیوزی لینڈ نے24 میچز میں12 جیتے۔ 10 ہارے۔2 بے نتیجہ، سری لنکا نے 27 میچزمیں14 جیتے۔11 ہارے۔2 بے نتیجہ،پاکستان نے 23 میچز میں11 جیتے۔12 ہارے۔ انگلینڈ نے 25 میچزمیں14 جیتے۔11 ہارے۔
بنگلہ دیش نے 12 میچز میں2 جیتے۔9 ہارے۔ایک بے نتیجہ رہے، پاکستان میں شروع ہونے والے ایونٹ سے قبل نحوست کے سائے بھی کھلاڑیوں کا پیچھا کرتے رہے جس کی وجہ سے پاکستان کے صائم ایوب، آسٹریلیا کے پانچ اہم کھلاڑی پیٹ کمنز، مچل اسٹارک، جوش ہیزل ووڈ، مارکس اسٹوئنس، مچل مارش، بھارت کے بھارتی فاسٹ بولر جسپریت بمراہ، جنوبی افریقا کے اینرک نوکیا، افغانستان کے ایم غضنفر، انگلینڈ کے نوجوان آل راؤنڈر جیکب بیتھل، نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر بین سیئرز ان بدقسمت کھلاڑیوں میں شامل ہوگئے جو ایونٹ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار سے محروم ہوگئے۔