• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز میں کیا چیز مشترکہ رہی؟

فوٹو بشکریہ کرک انفو
فوٹو بشکریہ کرک انفو

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا اختتام پاکستان کی وائٹ واش شکست سے ہوا۔

دورۂ آسٹریلیا کے آغاز سے لے کر اس کے اختتام تک پاکستان ٹیم کی کارکردگی مایوس کُن رہی۔

تین ٹیسٹ میچز کی 6 اننگز میں پاکستان کا کوئی بھی بیٹر سنچری اسکور نہ کرسکا جبکہ نصف سنچری کی تعداد بھی بہت کم رہی۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلی گئی تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں صرف آسٹریلوی بیٹر ڈیوڈ وارنر نے ایک سنچری اسکور کی۔

بیٹنگ کے لحاظ سے خاص طور پر دورۂ آسٹریلیا پاکستان کے لیے خاص نہ رہا، اس دورے کے دوران پاکستان ٹیم نے صرف ایک مرتبہ 300 کا اسکور پار کیا اور اس کا سب سے بڑا اسکور 313 رہا جبکہ ٹیم کا کم ترین اسکور 89 تھا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے تینوں ٹیسٹ میچز میں سے کوئی بھی پانچویں دن تک نہ جا سکا اور تینوں میچز کا نتیجہ چوتھے دن آیا۔

دورۂ آسٹریلیا کا اختتام کچھ حد تک پاکستان کے لیے اچھا اس طرح رہا کہ ٹیم میچ تو نہ جیت سکی لیکن پھر بھی عامر جمال کو عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔

پہلا ٹیسٹ میچ آسٹریلیا نے بھاری مارجن 360 رنز جبکہ دوسرا 79 رنز اور تیسرا میچ 8 وکٹ سے جیتا۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید