2023 کا سورج پاکستان کرکٹ میں تلخ یادوں کے ساتھ رخصت ہورہا ہے۔سال کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم نے دنیا کے دو بڑے ٹورنامنٹ آئی سی سی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں شرکت کی لیکن دونوں میگا ایونٹ میں پاکستان کی جیت کا خواب،خواب ہی رہ گیا۔ بھارت کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم سیمی فائنل کے لئے کوالی فائی نہ کرسکی اسی طرح ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم سری لنکا اور بھارت سے ہارنے کے بعد فائنل میں کوالی فائی نہ کرسکی۔میگا مقابلے جیتنے کا خواب ،خواب ہی رہ گیا نہ بولنگ چلی اور بیٹنگ کام آئی۔فیلڈنگ میں بھی فاش غلطیاں ہوئیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ کی تباہ کن کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم کا منظر نامہ تبدیل کردیا ۔ ٹیسٹ اوپنر شان مسعود کو ٹیسٹ ٹیم اور فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹوئینٹی ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا ۔ون ڈے ٹیم کے کپتان کا اعلان بعد میں کیا جائے گااس سے قبل بابر اعظم نے تینوں فارمیٹس کی کپتانی سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا، ناقص کارکردگی کے بعد ڈائریکٹر مکی آرتھر، ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور بیٹنگ کوچ پیوٹک کوٹیم کی ذمے داریوں سے فارغ کردیاگیا ،نجم سیٹھی کی جگہ ذکاء اشرف کو پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا اور ان کے مختصر دور میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی اچھی نہ رہی۔
ملک کو سب سے بڑا کھیل تنازعات کی زد میں رہا۔ بابر اعظم کو چار سال بعد کپتانی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ شان مسعود کو ٹیسٹ میچوں کا کپتان بنادیا گیا۔سال کے دوران شاہد خان آفریدی، ہارون رشید،انضمام الحق، توصیف احمد اور وہاب ریاض چیف سلیکٹر بنے۔ بد انتظامی کا سب سے برا واقعہ ہوا جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کرکٹر، کپتان اور 2010 کے بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ ا سکینڈل کے مرکزی کردار سلمان بٹ کو قومی سلیکشن کمیٹی کے کنسلٹنٹ کے طور پر تعینات کرنے کے بعد عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ان کی برطرفی کا اعلان چیف سلیکٹر وہاب ریاض کیا، نگران وزیرِ اعظم نے پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی میں متنازع تقرری کا نوٹس لیا، ان کی ہدایت پر فوری طور پراس متنازع تعیناتی کو منسوخ کردیا گیا۔
پی سی بی نے سابق کرکٹرز سلمان بٹ، کامران اکمل اور راؤ افتخار انجم کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر وہاب ریاض کے کنسلٹنٹس کے طور پر مقرر کیا ،2023 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم دو ٹیسٹ کھیلنے پاکستان آئی اور کراچی میں دونوں ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔ سابق کپتان سرفراز احمد نے کم بیک کرتے ہوئے پلیئر آف دی سیریز ایوارڈ حاصل کیا۔اظہر علی نے اسی سیریز کے دوران ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ پاکستان دوسرا ٹیسٹ ہارتے ہارتے بچا۔ پاکستان کی واحد بڑی کامیابی سری لنکا میں رہی پاکستان نے دونوں ٹیسٹ میچ جیتے اور سری لنکا ہوم گراونڈ پر بری طرح ناکام رہا۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو اسی کی سرزمین پر ون ڈے سیریز میں دو ایک سے شکست دی۔
اس ناکامی کے بعد پورے سال پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف سیریز جیتی۔ چند ماہ بعد جب نیوزی لینڈ کی ٹیم چند بڑے کھلاڑیوں کے بغیر پاکستان آئی تو پاکستان نے ون ڈے سیریز چار ایک سے جیت لی۔ سری لنکا میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تین ون ڈے میچوں کی سیریز ہوئی پاکستان نے کلین سوئپ کرتے ہوئے تینوں میچ جیت لئے۔ایشیا کپ ہائی بڑڈ ماڈل کے تحت ہوا بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کردیا لیکن پاکستان کے خلاف بھارت کے میچ سری لنکا میں ہوئے۔
ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میں پاکستان کو تاریخ میں پہلی بار افغانستان کے خلاف شارجہ میں ٹی ٹوئینٹی سیریز میں دو ایک سے شکست ہوئی۔بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینے کا فیصلہ غلط ثابت ہوا۔پاکستان میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹی ٹوئینٹی سیریز دو دو سے برابر ہوئی۔چین کے ایشین گیمز میں بھی ناکامی پاکستانی ٹیم کا مقدر بنی۔البتہ پاکستان نے سری لنکا میں ایمرجنگ ایشیا کپ جیتا۔ آسٹریلیا اگلے چار سال کے لئے ون ڈے کرکٹ کی نئی عالمی چیمپین بن گئی۔
پلیئر آف دی میچ ٹریوس ہیڈ نے فائنل میں سنچری بناکر مضبوط بھارتی بولنگ کا جلوس نکال دیا۔ آسٹریلیا کی شاندار بولنگ اور ٹریوس ہیڈ کی میچ وننگ سنچری کی بدولت آسٹریلیا نے میزبان بھارت کو اسی کی سرزمین پر چھ وکٹ سے شرم ناک شکست دے کر ریکارڈ چھٹی بار ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ جیت لیا۔ ٹورنامنٹ میں مسلسل دس میچ جیتنے والی بھارتی ٹیم فائنل میں بری طرح ناکام رہی۔ آسٹریلیا نے اس سال ورلڈ ٹیسٹ چیمپین شپ جیتی اور ایشیز کا کامیاب دفاع کیا تھا۔ ٹریوس ہیڈ جب بھارتی بولنگ پر حاودی ہوئے تونریندر مودی اسٹیڈیم میں ایک لاکھ 32 ہزار تماشائیوں میں سناٹا چھا گیا اور انہیں مایوس لوٹنا پڑا۔
سیمی فائنل میں پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ جیتنے والے ٹریوس ہیڈ نے 120 گیندوں پر137پراعتماد رنز بنائے ان کی اننگز میں چار چھکے اور15چوکے شامل تھے۔ آسٹریلیا نے چیمپین والی کارکردگی دکھاتے ہوئے بھارتی سورماوں کو سبق دکھا دیا اور تیسری بار بھارت کا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ اتوار کو آسٹریلیا نے بھارت کی مسلسل فتوحات کو بریک لگادیا اور بھارت میں دوسری بار ورلڈ کپ جیتا۔
اس سے قبل1987میں آسٹریلیا نے کول کتہ میں ورلڈ کپ فائنل جیتا تھا جبکہ2003میں جوہانسبرگ میں آسٹریلیا نے فائنل میں بھارت کو شکست دی تھی۔ ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھانے والی ٹیم آسٹریلیا کو 40 لاکھ ڈالرز (پاکستانی روپوں میں 1 ارب 15 کروڑ 20 لاکھ سے زائد) ملے جبکہ رنر اَپ ٹیم کو بھارت کو 20 لاکھ ڈالرز ( 57 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) ملے۔
2023 میں پاکستان کرکٹ کو تنازعات سے نجات نہ مل سکی آف دی فیلڈ اوپر تلے واقعات نے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔چیف سلیکٹر انضمام الحق نے اس لئے استعفی دیا کیوں کہ ان پر مفادات کے تصادم کا الزام لگایا گیا۔اب دیکھنا ہے کہ2024 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے طرح ان مسائل سے چھٹکارہ حاصل کرتے ہیں۔
پاکستانی ٹیم دورے آسٹریلیا میں تین میچوں کی سیریز ہار گئی، اب اس کا ایک نیا امتحان نیوزی لینڈ کے ہوم گراؤنڈ پر ٹی ٹوئنٹی میچوں میں ہوگا۔