• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’فوڈ پوائزنگ‘‘ اس کے اثرات معدے اور آنتوں پر بھی پڑتے ہیں

فوڈ پوائزنگ البتہ کوئی بہت مہلک بیماری تو نہیں، لیکن اگر اس کا بر وقت علاج نہ کیا جائے تو یہ یقیناً پیٹ کے مزید مسائل کو اُجاگر کر سکتی ہے ۔بنیا دی طور پر اس کے ہونے کی اہم وجہ زیادہ کھانا ،گندہ کھانا(جس میں جراثیم یا بیکٹیریا ) بازار کا کھانا زیادہ کھانا اور غیر معیاری کھانا ہوتا ہے ۔عام طور پر لوگوں کو باہر کے کھانے زیادہ مزیدار لگتے ہیں، مگر یہ صحت کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

فوڈ پوائزننگ آپ کی گٹ کی لائننگ میں سوجن کا باعث بننتی ہے، خاص طور پر معدے اور آنتوں میں اس کے اثرات زیادہ پڑتے ہیں۔ غیر محفوظ کھانا یا مشروب استعمال کرنے کے بعد، علامات پیدا ہونے میں گھنٹے یا دن لگ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو فوڈ پوائزننگ کی علامات ہیں، جیسے کہ اسہال یا الٹی، پانی کی کمی کو روکنے کے لیے سیال چیزیں (پانی، تازہ جوس، سبزیاں وغیرہ) کافی مقدار میں استعمال کریں، تاکہ ڈی ہائڈریشن ( جسم میں مناسب مقدار میں پانی نہ ہونا) سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔

علامات

فوڈ پوائزنگ کی عام علامات میں متلی / قے ہونا ، ڈائریا / پانی کی کمی ہوجانا، بخاراور پیٹ میں درد شامل ہے ۔بعض مرتبہ صرف بخار، پیٹ درد، متلی / قے وغیرہ ہوجاتی ہے لیکن وہ ایک دن میں یا چند گھنٹوں میں ختم ہوجاتی ہے جوکہ ایک عام ہے۔ لیکن اگر آپ کو ایک دن سے زیادہ یہ تمام علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں ، کیوںکہ یہ آپ کے معدے کو کمزور کر کرسکتا ہے، جس کی وجہ سے آنتوں میں بھی مسائل کا خدشہ ہوسکتا ہے۔ لیکن علامات کی نوعیت ہر انسان میں مختلف ہوتی ہے۔

یہ علامات خراب یہ آلودہ کھانا کھانے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ عام طور پر سب سے پہلے الٹی ہونا شروع ہوتی ہے۔ ویسے ڈائریا کچھ دن میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار زیادہ دنوں تک بھی چل سکتا ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ فوڈ پوائزننگ کی وجہ کیا ہے۔ ان عام علامات کے علاوہ، فوڈ پوائزننگ میں آپ کو کبھی کبھار تیز بخار اور ٹھنڈ لگنے کا احساس اور اس کے علاوہ بھوک میں کمی بھی محسوس ہو سکتی ہے۔

خاص طور پر بچوں، بوڑھوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں میں فوڈ پوائزننگ میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں میں سب سے بڑا خطرہ موشن اور الٹیوں کی وجہ سے ہونے والی پانی کی کمی کا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے جسم میں ڈی ہائی ڈریشن ہو سکتی ہے۔ڈی ہائی ڈریشن کو کم کرنے کے لیےپانی اور جوسز کازیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔

بہتر یہی ہوتا ہےکہ جب تک ڈائریا اور الٹیاں ختم نہ ہو تو ٹھوس غذا لینے سے پرہیز کریں۔ اگر بھوک کا احساس زیادہ ہو رہا ہوتو ہلکی اور نرم غذا لیں جیسے کہ ڈبل روٹی، کیلے، دلیا، چاول، اُبلے ہوئے آلو، دلیا، ابلی ہوئی سبزیاں، ابلی ہوئی چکن، یخنی، پھلوں کے جوسز وغیرہ۔ اس کے علاوہ اور آر ایس کےپانی کا استعمال بہت فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔ اس سے جسم میں ہونے والی نمک، گلوکوس اور معدنیات کی کمی اس سے بآسانی پو ری ہوتی ہے۔

وجوہات

اس کی سب سے عام وجہ تو خراب کھانا ہی ہے لیکن اگر آپ تیار شدہ کھانے بازار سے خرید کر کھا رہے ہیں یا پیکنگ والے کھانوں کا استعمال کرتے ہیں یا پھر آدھے پکے ہوئے کھانے جن کو صرف آپ نے فرائی یا ابالنا ہوتا ہے یہ سب آپ کی صحت کو حد سے زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لئے آپ اعتدال سے ہر کھانا کھائیں۔

نقصانات

فوڈ پوائزنگ کی وجہ سے آپ کا معدہ اور جگر سب سے زیادہ متاثر ہوسکتا ہے جو کہ آنتوں اور ریکٹم کی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔سب سے بڑھ کر یہ ہمارے مدافعتی نظام کو خراب کرتا ہے جس میں بڑی عمر کے افراد، حاملہ خواتین اور تین سے نو سال کے بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کیوںکہ بیکٹیریا کی موجودگی جسمانی نظاموں میں بے قاعدگی پیدا کرتی ہے

فوڈ پوائزننگ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں

فوڈ پوائزننگ سے ہونے والی سب سے عام اور سنجیدہ حالت ڈی ہائیڈریشن ہے، جس میں آپ کے جسم میں پانی، ضروری نمکیات اور معدنیات کی شدید کمی ہو جاتی ہے۔ کم عمر افراد میں موشن اور الٹیوں کی وجہ سے ہونے والی پانی کی کمی جلد پوری ہو جاتی ہے لیکن زیادہ عمر کے افراد کے لیے اس کمی کو پورا کرنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے ،کیوںکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہو تا ہے، جس کے باعث ری ایکشن تیز ردِعمل ظاہر نہیں کرتا۔ 

ان کے مدافعتی نظام اور اعضاء نقصان دہ جراثیم کو اس طرح نہیں پہچانتے، جس طرح وہ پہلے پہچانتے تھے۔ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تقریباً نصف لوگ جو سالمونیلا، کیمپیلو بیکٹر، لیسٹیریا یا ای کولی جیسی خوراک سے پیدا ہونے والی بیماری کے نتیجے میں بیمار پڑتے ہیں، انہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے۔ حاملہ خواتین میں دوران ِحمل جسم میں ہونے والی میٹابولک اور دوسر ی تبدیلیوں کی وجہ سے فوڈ پوائزننگ کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

علاوہ ازیں چھوٹے بچّوں میں بھی فوڈ پوائزننگ کے اثرات خطرناک ہو سکتے ہیں ،کیوں کہ ان کا مدافعتی نظام ابھی زیرِ نمو ہوتے ہیں، اس لیے ان کے جسم کی جراثیم اور بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت اتنی بہتر نہیں ہوتی۔ فوڈ پوائزننگ ان کے لیے خاص طور پر خطرناک ہو سکتی ہے، کیوں کہ یہ اسہال اور پانی کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو سالمونیلا انفیکشن ہونے کی صورت میں، ان کا ہسپتال میں داخل ہونے کا امکان تین گنا زیادہ ہوتا ہے، جب کہ ای کولی O157انفیکشن کی تشخیص ہونے والے سات بچوں میں سے ایک بچے کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں۔

فوڈ پوائزننگ سے بچنے کے طریقے

ان ہدایات پر عمل کرکے فوڈ پوائزننگ یا کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔

٭…خراب ہونے والی کھانوں کو خریدنے یا تیار کرنے کے دو گھنٹے کے اندر فریج میں رکھ دیں۔ ٭…کھانے سے پہلے گوشت اور انڈے کو اچھی طرح پکائیں۔ ٭… برتنوں کو گرم پانی سے دھوئے۔ ٭…کچے کھانے کو کاٹنے کے لیے پلاسٹک کے کٹنگ بورڈز کا استعمال کریں۔ ٭…ان تمام سطحوں اور برتنوں کو صاف کریں جن کو کچے گوشت یا کچے انڈے کے لیے استعمال کیا گیا ہے ۔ ٭…کم پکائے ہوئے گوشت، انڈے، یا غیر پیسٹورائزڈ ڈیری مصنوعات سے بنی غذائیں نہ کھائیں۔

٭…کچی سبزیاں اور پھل کھانے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں۔ ٭…پیداوار، پکے ہوئے کھانے اور کھانے کے لیے تیار کھانوں کو کچے گوشت اور کچے انڈوں سے الگ رکھ کر کھانوں کے درمیان آلودگی سے بچیں۔ ٭…کھانے کی اشیاء خریدتے وقت ہمیشہ میعاد ختم ہونے کی تاریخ چیک کریں۔ لیبل پر ختم ہونے کی تاریخ کے بعد انہیں نہ کھائیں۔

٭…کچا یا بہت ہلکا پکا ہوا گائے کا گوشت، چکن، انڈے یا مچھلی نہ کھائیں۔ ٭…ایسی کھانوں سے دور رہیں جن میں غیر معمولی بدبو یا خراب ذائقہ ہو۔ ٭…فریج میں کھانا رکھتے وقت، کچے کھانے، جیسے کچا گوشت اور مرغی، کو پکی ہوئی کھانوں سے الگ رکھیں، تاکہ اس کو آلودگی سے بچا یاجا سکے۔ ٭…کچا گوشت، سمندری غذا، مرغی یا سبزیاں پکانے سے پہلے اور بعد میں اپنے برتن کو اچھی طرح دھو لیں۔ ٭…جار یا ڈبوں میں موجود کھانوں کو زیادہ دنوں تک استعمال نہ کریں ۔ ٭…کچی سبزیوں،پھلوں اورگوشت کی مصنوعات کے لیے الگ الگ کاٹ بورڈ استعمال کریں۔

صحت سے مزید