• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنگھاڑا ... موسمِ سرما کی خوش ذائقہ صحت بخش سوغات

اللہ تعالی نے موسمِ سرما کے لیے انسان کو جو نعمتیں عطا کی ہیں، اُن میں سنگھاڑا بھی شامل ہے، جو لذیذ ، خوش ذائقہ اور صحت بخش ہونے کے سبب بڑی رغبت سے کھایا جاتا ہے۔ سنگھاڑا، پاکستان اور بھارت میں بہ کثرت پیدا ہوتا ہے، جب کہ اِس کی سب سے زیادہ پیداوار چین میں ہوتی ہے۔ 

اس کا پودا دلدلی زمین میں جمع پانی اور جھیل میں پیدا ہونے کے سبب ’’تالابی پودا‘‘ کہلاتا ہے، جو بعد ازاں بیل دار پودے میں تبدیل ہوجاتاہےاورعموماً جھیلوں، جوہڑوں اور تالابوں میں تیرتا دکھائی دیتا ہے۔ اس کی بیل پانی کی بالائی سطح پر موجود رہتی ہے۔ 

سنگھاڑے کے پودے کے پتّے بڑے ہوتے ہیں اور پَھل اس کی جڑ میں لگتا ہے، جو پانی کی گہرائی تک پھیلی ہوتی ہے۔ جن تالابوں میں پانی کم ہوتا ہے، اُن میں سنگھاڑے کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا پودا اکتوبر سے دسمبر تک پھل دیتا ہے، جب کہ پودے پر نیلے اور سفید رنگ کے خُوب صُورت پُھول بھی اُگتے ہیں۔

سنگھاڑے میں13فی صد لحمیات، 13فی صد چکنائی،5 فی صد نشاستہ اور 13فی صد نمکیات کے علاوہ فاسفورس، گلوکوز اور حیاتین (الف) جیسے صحت بخش اجزاء پائے جاتے ہیں۔ 

یہ دافع بیکٹیریا، وائرس ہونے کے علاوہ سرطان کے خلیات کے خلاف بھی مزاحمت کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ مانع تکسید اجزا سے بھرپور ہوتا ہے۔ چُوں کہ اس میں کیلوریز کی تعداد خاصی کم ہوتی ہے، لہٰذا اس کا استعمال وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

چُوں کہ سنگھاڑے میں گلوٹن اور کولیسٹرول بالکل نہیں پایا جاتا، اس لیے امراضِ قلب میں مبتلا اور گلوٹن سے الرجک افراد بھی اسے بِلا خوف وخطر کھاسکتے ہیں۔ سنگھاڑے میں موجود پوٹاشیم خون کے بڑھتے دباؤ کو توازن میں لاتا ہے، جس سے امراضِ قلب کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ 

اِسی طرح سنگھاڑے میں موجود وٹامن بی 6 بےخوابی کی شکایت دُور کرتا اور گہری نیند کا سبب بنتا ہے۔ علاوہ ازیں، وٹامن بی 6 سے مزاج پر خوش گوار اثرات مرتّب ہوتے ہیں اور یہ بالوں کی نشوونما میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ 

لہٰذا، گھنے بالوں کے شوقین افراد کو سنگھاڑا ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ سنگھاڑا نظامِ انہضام کو تقویّت دیتا ہے اور عُمر رسیدہ افراد، جوانوں اور خواتین کے لیے یک ساں مفید ہے۔ 

اس کے استعمال سے ہاضمے کی خرابی، جگر کی گرمی اور کمر درد سے نجات ملتی ہے۔ پیاس کی شدّت کو کم کرتا اور بلڈ پریشر پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ نیز، جِلد کو نرم و ملائم اور چمک دار بناتا ہے، جب کہ کھانسی اور دق و سل (ٹی بی) کے خاتمے میں بھی مفید ہے۔ 

جن لوگوں کا مزاج گرم ہو اور وہ اپنے ہاتھوں، پیروں میں جلن محسوس کرتے ہوں یا جن کے جسم پر عام طور پر پھوڑے، پھنسیاں نکلتی ہوں یا جنہیں وقتاً فوقتاً منہ پکنے کی شکایت ہو، تو ایسے افراد کو کھانا کھانے کے دو گھنٹے بعد کچّے سنگھاڑے کھانے چاہئیں۔

سنگھاڑا خواتین کے پیچیدہ امراض دُور کرنے میں بھی خاصا مفید ثابت ہوتا ہے۔ سیلان الرّحم (لیکوریا) کے عارضے میں مبتلا خواتین کو اگر خُشک سنگھاڑے کا آٹا حلوہ بنا کرکھلایا جائے، تو اُنہیں اس مرض سے جلد چُھٹکارا مل جاتا ہے۔ 

علاوہ ازیں، حاملہ خواتین کو بھی بِلا خوف وخطرکھلایا جاسکتا ہے، جس سے اُن کے جسم کو توانائی ملتی ہے۔ تاہم، بہتر یہی ہے کہ سنگھاڑے کو دُودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے۔ 

کھانسی موسمِ سرما کا ایک عام عارضہ ہے، تو جو لوگ کھانسی سے پریشان ہوں، وہ سنگھاڑے کا سفوف بنا کررکھ لیں اور کھانسی کی صُورت میں دن میں دو بار تازہ پانی کے ساتھ استعمال کریں، جب کہ تازہ سنگھاڑے کا استعمال اعضا کی سوزش اور پیاس کی شدّت ختم کرتا ہے۔ 

اس کے علاوہ حلق کی سوزش اور کُھردرا پن بھی جاتا رہتا ہے۔ سنگھاڑے کا آٹا بھی تیار کیا جاتا ہے، جو جسمانی طاقت کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ نظامِ ہاضمہ سے متعلق امراض کی ادویہ کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے اور دورانِ خُون متوازن رکھتا ہے۔ نیز، اس کے استعمال سے جسم میں خُون کی مقدار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

تاہم، سنگھاڑا کھانے کے نصف گھنٹے بعد تک پانی کا استعمال نہ کریں۔ ذیابطیس کے مریض اسے کم مقدار میں استعمال کرسکتے ہیں کہ زیادہ مقدار نظامِ ہاضمہ کی خرابی کا سبب بنتی ہے۔ 

یاد رہے، روزانہ30 سے50گرام سنگھاڑے کھائے جا سکتے ہیں۔ ویسے اس کا ذائقہ پھیکا، لیکن اُبلے ہوئے سنگھاڑے کا ذائقہ دیسی انڈے کی طرح ہوتا ہے۔ ذائقے اور غذائیت کے حصول کے لیے موسمِ سرما میں اعتدال سے قدرتِ کاملہ کی اس نعمت کو ضرور کھائیے اور بے شمار ثمرات سمیٹیے۔

سنڈے میگزین سے مزید
صحت سے مزید